کالمز

’’آصف علی زرداری، جہدِ مسلسل ایک داستان‘‘

امبر حسین ایڈوکیٹ
محترم آصف علی زرداری نے 9ستمبر 2008ء کو صدر مملکت کا حلف اٹھایا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی صدر اپنی آئینی مدت پوری کررہا ہے۔ ایوان صدر میں گزارے گئے پانچ سال صدر مملکت آصف علی زرداری کی رواداری اور سیاسی تدبر کا امتحان ثابت ہوئے اور اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے قائد محترم اس امتحان میں سرخرو ہوکر نکلے۔ محترم آصف علی زرداری جب9ستمبر کو صدارت کا حلف اٹھا کرایوان صدر میں داخل ہوئے تو ملک اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہوچکا تھا۔ آمر اس ملک کی روح کو گھائل کرکے جاچکا تھا۔ آمریت نے دس سال کے دوران ملک کی نظریاتی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔ نوجوان سیاسی جدوجہد کا راستہ چھوڑ کر اپنے ہی ملک کے خلاف بغاوت پر آمادہ تھے۔ خودکش دھماکے اور دہشت گردی بہت بڑا مسئلہ تھا۔ وفاق اور اتحاد کی علامت1973ء کے متفقہ طور پر منظورشدہ آئین پاکستان کی اصل روح کو بگاڑ دیا گیا تھا۔ غیراخلاقی اور غیرآئینی ترامیم کے ذریعے مشرف کو طاقتور صدر بنانے کیلئے ایوان صدر کو طاقت کا گہواراہ بنادیا گیا تھا۔ آمر جاچکا تھا لیکن آمر کی باقیات مختلف صورتوں میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا پلان بنارہی تھیں۔ ایسی صورتحال میں صدر صاحب کے پاس صرف دو ہی ہتھیار تھے ایک شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بی بی کے جان نثار پارٹی کارکنان اور ان کی دوسری طاقت ’’رواداری اور برداشت‘‘ کی بے تحاشا صلاحیت۔ زرداری صاحب ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے مذاکرات کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور آپ نے کبھی بھی کسی پر مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیئے بلکہ بھرپور قوت برداشت کے ساتھ اپنے سیاسی مخالفین کا مقابلہ صرف ایک مسکراہٹ سے کیا۔ پاکستان میں تشدد کی سیاست کا خاتمہ کرکے مفاہمتی سیاست کی بنیاد رکھی۔ دیگر جماعتوں کے غیرجمہوری رویوں کو برداشت کیا اور اپنے جمہوری رویئے کے ذریعے ان کو مجبور کردیا کہ وہ بھی اپنے رویئے کو جمہوری بنائیں اور سیاسی ڈائلاگ کے ذریعے اپنی بات منوانے کی ایک اچھی اور مثبت روایت کی بنیاد رکھی پارلیمنٹ کی بالادستی کی بنیاد رکھی اور رضاکارانہ طور پر ایوان صدر نے سابق حکومت سے ورثے میں ملے اختیارات اور طاقت8اپریل2010ء کو بذریعہ اٹھارویں ترمیم تمام اختیارات وزیراعظم اور پارلیمنٹ کو واپس منتقل کردیئے اور جمہوری اداروں کا بول بالا کرکے ثابت کردیا کہ جمہوریت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوام کو سرکاری ریکارڈ سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق دیا۔ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے خفیہ ایجنسیوں کے کردار کو محدود کرنے کیلئے آئینی طریقہ کار طے کرنے میں کامیاب رہے اور امید ہے اس حوالے سے کمیشن کی تشکیل کے بعد خفیہ اداروں کا کردار محدود ہوگا ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فوجی اور خفیہ اداروں کے سربراہان پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے۔
amberadvocateآئینی ترامیم کے ذریعے آئن کو اپنی اصل شکل میں بحال کیا پختونوں کا دیرینہ مطالبہ منظور کرکے خیبرپختونخواہ کے نام سے ان کی پہچان جو دور غلامی میں چھین لی گئی تھی وہ واپس کی ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دیئے2009ء میں گلگت بلتستان کے عوام کو نمائندگی کا حق دیا اور گلگت بلتستان کی شناخت بحال کی گئی۔ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد محترم آصف علی زرداری نے پاکستان میں ایسی جمہوری روایات کی بنیاد رکھی جن کا پاکستان کی تاریخ میں کوئی تصور نہ تھا۔ سیاسی مخالفین نے تسلیم کیا کہ آپ کے دور حکومت میں کسی بھی جیل میں ایک بھی سیاسی قیدی نہ تھا سیاسی کارکنان پر ریاستی تشدد کا خاتمہ کیا تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن سیاسی جدوجہد اور احتجاج کا حق دیا۔ آپ کے دور حکومت میں اداروں کے ٹکراؤ کی بے شمار کوششیں اور سازشیں کی گئیں لیکن آپ نے تدبر، برداشت اور رواداری سے کام لے کر ہر سازش کو ناکام بنایا۔
آپ کے دور میں سوات کا مسئلہ اٹھا۔ آپ نے اپنی فراصت سے مسلح نوجوانوں کو ہتھیار پھینک کر سیاسی عمل میں شمولیت کیلئے مذاکرات کی دعوت دی جس کے نتیجے میں پاکستان سے محبت کرنے والے نوجوان جو مشرف دور میں انسانی حقوق کی پامالی کے بعد غیرملکی قوتوں کے بہکاوے میں آکر مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرچکے تھے وہ واپس سیاسی عمل میں شمولیت پر آمادہ ہوئے۔
اسی دوران محترم آصف علی زرداری سوات میں غیرملکی سازش کو بے نقاب کرنے میں کامیاب رہے۔ ناراض نوجوانوں سے مذاکرات کے دوران ہی غیرملکی مداخلت اور انٹرنیشنل سازشیں ابھر کر سامنے آئیں جس کے بعد جب سوات اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن ہوا تو پوری قوم نے غیرملکی ایجنٹوں کے خلاف اس آپریشن کی حمایت کی اگر آپریشن سے پہلے مذاکرات نہ کیئے جاتے پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیئے بغیر فوجی آپریشن کیا جاتا تو اس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ تھا۔ اسی طرح آغاز حقوق بلوچستان پروگرام کے ذریعے ناراض بلوچ نوجوانوں سے مذاکرات کا آغاز کیا ان کے شکوے شکایات سن کر ان کو دور کرنے کی کوشش کی۔ بلوچ بھائیوں کو سیاسی دھارے میں واپس لانے کی کوششیں مسلسل جاری رکھیں جن کے بہتر اثرات آج پوری قوم محسوس کر رہی ہے۔ غیرملکی مداخلت اور عالمی سازشوں کے باوجود بلوچستان میں سیاسی تبدیلی آرہی ہے۔ محترم آصف علی زرداری نے چھ بار پارلیمنٹ سے خطاب کرکے ایک نئی جمہوری تاریخ رقم کی محترم آصف علی زرداری نے جب صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا تو ملک کو خانہ جنگی کا خطرہ درپیش تھا لسانی اکائیاں دور آمریت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے غلط فہمیوں کا شکار تھیں۔ صدر نے جمہوری اداروں کو مضبوط کیا تو لوگوں کو غلط فہمیوں کے خاتمے کا موقع ملا مفاہمی پالیسی کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں کو آئینی ترامیم کے مشاورتی عمل میں شامل کیا اسی طرح صوبائی خودمختاری کے ذریعے عوام کے اعتماد کو بحال کیا۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ملک کی تاریخ میں پہلی بار سائینٹفک بنیادوں پر عوامی فلاح و بہبود کے ایک ایسے قومی پروگرام کی بنیاد رکھی جس کو آنے والی حکومت نے بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہی ترجیحات کے مطابق اس پروگرام کو آگے بڑھایا جارہا ہے جو پہلے سے طے کی گئی تھیں توانائی کے بحران کے حل کیلئے پاک ایران گیس پائپ لائن کا تاریخی معاہدہ کیا گوادر پورٹ کے حوالے سے اہم فیصلے کیئے اور غیرملکی دباؤ کو برداشت کرنے سے انکار کیا۔ میڈیا کو ہرممکن آزادی دی اور پاکستانی میڈیا کی تنقید کو نہ صرف برداشت کیا بلکہ ان کو تمام سہولیات بھی مہیا کیں مشرف دور میں میڈیا کے خلاف منظور کیئے گئے امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا کراچی سے آبادی کا دباؤ کم کرنے کیلئے ٹھٹھہ کے قریب ایک نئے اور جدید ترین شہر ذوالفقار آباد کی بنیاد رکھی جدید سہولیات سے آراستہ یہ شہر اپنی مثال آپ ہوگا۔ خواتین کے حقوق کے لئے بے شمار قوانین پاس کیئے جو خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
مشرف اور فوجی ادوار میں جس طرح انسانی حقوق کی پامالی کے ذریعے عوام کے جذبات کو کچلا گیا ان گہرے زخموں کو بھرنے کیلئے ایک وقت درکار ہے۔ مشرف دور میں بے شمار نوجوان غیرجمہوری اور مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرچکے تھے اس دور کی نام نہاد جمہوریت ایک سنگین مزاق تھا۔ آج عوام کا اعتماد جمہوری اداروں کے ذریعے ہی بحال ہونا شروع ہوا ہے جب تک مسلسل جمہوری حکومتوں کا تسلسل جاری نہیں رہتا اس وقت تک عوامی اعتماد بحال ہونا مشکل ہے بطور صدر محترم آصف علی زرداری کا سب سے بڑا کارنامہ یہی ہے کہ اپ نے جمہوریت کی ایک پودے کی طرح حفاظت کی کیونکہ جمہوریت ہی پاکستان کا سب سے بڑا قومی اثاثہ ہے جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بالادستی اور عوام کے حق حکمرانی کی حفاظت کی جدوجہد کے دوران ہی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بی بی نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا قبول کیا۔ پانچ سال کے دوران جمہوریت کے خلاف بے شمار سازشیں منظرعام پر آتی رہیں لیکن صدر آصف علی زرداری نے اپنی فہم اور فراصت سے ہر سازش کو ناکام بنادیا۔ پانچ سالہ کارکردگی کا ہی نتیجہ ہے کہ ناراض سیاسی کارکنان غیرجمہوری جدوجہد کو خیرباد کہہ کر سیاست کی جانب واپس آرہے ہیں۔ سیاسی عمل بحال ہوچکا ہے اور صدر محترم جناب آصف علی زرداری صاحب اپنے پانچ سال پورے کرکے جمہوری طریقے سے بذریعہ الیکشن آئینی تقاضے پورے کرکے اقتدار عوام ہی کے منتخب کردہ نمائندوں کو پرامن طریقے سے منتقل کرکے ایک ایسا پاکستان نئے حکمرانوں کے حوالے کرکے جارہے ہیں جو پہلے سے زیادہ مضبوط بھی ہے اور جہاں سیاسی عمل ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے اج پاکستان میں ایسی طاقتور پارلیمنٹ موجود ہے جس میں قابل زکر سیاسی قائدین موجود ہیں اور جمہوری روایات کیوں نہ مضبوط ہوں شہید بابا اور شہید بی بی سمیت پیپلز پارٹی کے ہزاروں کارکنان نے پاکستان میں جمہوریت کے ارتقاء کیلئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا محترم آصف علی زرداری نے پانچ سال شہداء کی اس امانت کی حفاظت کی میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان میں جمہوری حکومتوں کا تسلسل جاری رہا تو انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان امن کا گہوارا بن کر ابھرے گا۔ انشاء اللہ ۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button