کالمز

وزیر اطلاعات گلگت بلتستان سعدیہ دانش کا عزم

گلگت بلتستان کی صحافتی برادری نے وزیر اطلاعات و نشریات کے عہدے پر سعدیہ دانش کے تقرر کو خوش آیندقرار دیا ہے۔گزشتہ چار سالوں سے مختلف عہدوں پراحسن طریقے سے خدمات سر انجام دینے کے ساتھ اطلاعات و نشریات کی اضافی ذمہ داری قبول کر کے محترمہ سعدیہ دانش نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج کا بخوبی مقابلہ کر سکتی ہیں ۔ ابھی ان کے تقرر کو دوہی روز گزرے ہیں،ان کا ایک اخباری بیان سامنے آیا ہے جو نہ صرف صحافتی برادری کیلئے ایک خوش خبری کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ صحافت کے شعبے کی ترقی کیلئے ایک جامع حکمت عملی کی وضاحت بھی کرتا ہے۔گلگت بلتستان کی صحافی برادری نے علاقے میں مثبت صحافت کی ترویج کیلئے بہت سی مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کیا ہے اور اس شعبے کو کم وسائل کے باوجود بام عروج تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے ، کئی صحافیوں نے اس شعبے کی ترقی کیلئے اپنی زندگیاں تک قربان کیں،لیکن بدقسمتی سے آج تک ان کی خدمات کی پذیرائی نہ ہوسکی اور نہ ہی کسی اعزاز سے نوازا گیا ،اور تو اور حکومتی وعدوں پر بھی عمل در آمد نہیں ہوسکا۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے منصب پر پیپلز پارٹی کے ہی ایک وزیر کئی عرصے تک فائز رہے لیکن انھوں نے اس شعبے کی ترقی یا صحافیوں کے فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی اخباری بیان تک دینا مناسب نہ سمجھا، یوں کئی نامور صحافی اس شعبے سے بد دل ہو گئے، خیر گڑے مردے اکھاڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ، سعدیہ دانش نے وزارت اطلاعات و نشریات کا منصب سنبھالنے کے فورا بعد اپنے بیان میں صحافتی برادری کی امنگوں کی مکمل ترجمانی کی ہے اور ان کے بیان سے اس شعبے کی ترقی کیلئے ان کی سنجیدگی کا پتا ملتا ہے،انہوں نے اطلاعات و نشریات کے شعبے کے فروغ کیلئے جو روڈ میپ تیار کیا ہے اس پر عمل درآمد کی صورت میںیہ ایک مثالی محکمہ ثابت ہو سکتا ہے۔انھوں نے جن عزائم کا اظہار کیا ہے ان میں پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے میڈیا پالیسی کی ترتیب اورمنظوری،محکمہ اطلاعات کا صحافتی تنظیموں کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کا قیام،واجب الادا بلات کی فوری ادائیگی اور مستقبل میں جامہ پالیسی کے تحت اشتہارات کی تقسیم اور ادائیگی،سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے اعلان کردہ میڈیا کالونی کا قیام،صحافیوں کے بہبود کیلئے گروپ انشورنس کا اجراء ، مفت علاج معالجہ کے نوٹیفیکیشن کا اجراء،گلگت بلتستان میں ویج بورڈ ایوارڈ کا نفاز ، وفاقی حکومت کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق عامل صحافیوں کے لیے کم از کم اجرت کا نفاذ ،بجٹ کا دو فیصد اخباری اشتہارات کیلئے مختص کرنا،صحافیوں کی تربیت کاصوبائی اور ملکی سطح پر انتظام، وزیر اعلی اور گورنر کے اندرون اور بیرون ملک دوروں کے موقع پر صحافیوں کو ساتھ بھیجنا،تمام اضلاع میں پریس کلب کی عمارتوں کا قیام شامل ہیں ۔ان پر عملدرآمد گلگت بلتستان کے صحافیوں ، صحافتی تنظیموں اور اخبار مالکان کیلئے موجودہ حکومت کی طرف سے بہت بڑا تحفہ ثابت ہوگا اور صحافتی تاریخ میں ایسے اقدامات کو کبھی فراموش نہیں کیا جائیگا۔وزیر اطلاعات و نشریات گلگت بلتستان سعدیہ دانش کے ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گلگت بلتستان کی صحافتی تنظیمیں شانہ بشانہ کردار ادا کریں گی۔کئی عشروں سے نظر انداز اس شعبے کی ترقی کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، جو مطالبات صحافیوں کے آج تک رہے ہیں ان کے حوالے سے وزیر اطلاعات کے بیان نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں صحافیوں کی مشکلات کا بخوبی علم ہے اور وہ ان مسائل کے تدارک کے لیے عملی طور پرکچھ کرنا چاہتی ہیں۔

ماضی میں مصائب کی شکار صحافتی تنظیموں اور برادری کیلئے وزیر اطلاعات کے اعلانات نا امیدی میں امید کی کرن کے مترادف ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان پر عملدر آمد کا سلسلہ کب شروع ہوتا ہے، سعدیہ دانش نے ماضی میں جتنے وعدے کیے ہیں ان کی تکمیل کی ہر ممکن کوشش بھی کی ہے ۔بحیثیت وزیر اطلاعات گلگت بلتستان ا ن کی ترجیحات حوصلہ افزاء ہیں ،جو مستقبل میں ریاست کے اس چو تھے ستون کے استحکام میں مدد گار ثابت ہونگیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button