کالمز

گلگت بلتستان اور پاکستانی میڈیا

سب سے پہلے گزشتہ کالم کے حوالے سے قارئین کرام سے معذرت خواہ ہوں کیونکہ مذکورہ کالم میں نادانستہ طور پر چند غلطیاں ہویں اور ہمارے بہت سے قارئین اور دوستوں نے اس حوالے سے توجہ دلایا جس کیلئے راقم شکریہ ادا کرتے ہوئے امید کرتا ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح اصلاح کا سلسلہ جاری رہے گا۔اب چلتے ہیں موضوع کی طرف جو کہ گلگت بلتستان کی مسائل کے حوالے سے پاکستانی الیکٹرونک میڈیا کے کردار پر کچھ روشنی ڈالنا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریبا 120کے قریب نجی ٹیلی ویز ن ہے جس میں20 سے ذیاد ہ چینلز نیوز اور کرنٹ افیرز پر ٹاک شو کرتے ہیں۔ اور ان تمام چینلز کے گلگت بلتستان میں بھی باقاعدہ نمائندے موجود ہیں ۔ان چینلزکی وجہ سے عوام الناس حالات حاضرہ سے آگاہ رہتے ہیں اور مختلف معاشرتی مسائل کو بھی ا لیکٹرونک میڈیا ہمیشہ زیر بحث لاتے ہیں جو کہ نہایت اچھی بات ہے قوم کو باخبر رکھنااچھے میڈیا کی علامت ہے ۔لیکن اسی میڈیا کے اور بھی کئی کردار ہیں جو اپنے ہی قوم کو باہر کی دنیا میں بدنام کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں لیکن ہمارا موضوع اس پر بحث کرنا نہیں راقم ہمیشہ گلگت بلتستان کے مسائل پر ہی قلم اُٹھاتے ہیں کیونکہ بدقسمتی سے یہ خطہ تمام تر قدرتی وسائل سے مالامال اور بین الاقوامی جعرافیائی اہمیت کا حامل ہونے کے باوجود اکسویں صدی میں بھی باہر کی دنیا سے کٹا ہوا ہے اس خطے کے دعوے دار کافی ہے لیکن زخم پہ مرہم رکھنے ولا کوئی نہیں ،یہاں رہنما تو بہت ہے لیکن راہ ایک بھی سیدھا نہیں ، خطے میں نظام تعلیم تو ہے لیکن یہ نظام کاربار بنا ہوا ہے یہاں پر حکومتی ڈھانچہ تو موجود ہے لیکن یہ ڈھانچہ وفاقی پھونک کے بغیر چل نہیں سکتا،گلگت بلتستان میں علماء بھی بہت ہے لیکن ادھا علم کو سمجھ کر عوام الناس میں پھوٹ ڈالنے کا کردار ادا کرتے ہیں۔اسی طرح یہاں پر مقامی میڈیا بھی ہے لیکن چند کو چھوڑ کرباقی بڑے نام والے اخبارت بھی سرکارکی گھر کے مکین ہے جس طرح اس خطے کو وفاق پاکستان نے ہمیشہ سے نذرانداز کیا ہوا ہے بلکل اسی طرح پاکستان کے الیکٹرونک میڈیاکی نظر سے بھی گلگت بلتستان ہمیشہ اوجھل رہتے ہیں ۔اس خطیکی جعرافیائی اہمیت اور پاکستان کی ضرورت کو دیکھا جائے تو گلگت بلتستان دفاعی اعتبار سے پاکستان کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس خطے میں پاکستان کی حاکمیت عوامی وفاداریوں کے سبب قائم ہوا اور عوام کی مدد سے پاکستان نے گلگت بلتستان میں متنازعہ خطہ ہونے کے باوجود بھی ایسا رٹ قائم کیا ہوا ہے جسکا اگر آئینی صوبوں سے موازنہ کیا جائے تو کہیں ذیادہ ہے لیکن کیا وجہ ہے کہیہاں کے مسائل پر کوئی گفتگو پاکستانی میڈیا میں نہیں ہوتی ۔آج ایک دفعہ پھر 28ہزار مربع میل پر پھیلے 20لاکھ کی آبادی پر مشتمل ایسے خطے کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی بات ہورہی ہے لیکن یہاں کے عوام کو معلوم نہیں نہ میڈیا اس معاملے میں کوئی بحث کررہی ہے خدا جانے ماجرا کیا ہے ۔ایک سوشل میڈیاکی وساطت سے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے قومی شعور رکھنے والوں کی وجہ سے دنیا کو معلوم ہورہا ہے کہ کیوں گلگت بلتستان کے ساتھ پچھلے 66سال سے ریاستی جبرجاری ہے۔ لیکن پاکستانی میڈیا کا ان تمام صورت حال سے لاعلمی یقیناسوالیہ نشان ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ پاکستانی میڈیا اس سلسلے میں اگے بڑھ کر ریاست کے مسائل کو اُجاگر کرنے کیلئے کردار ادا کریں کیونکہ گلگت بلتستان متنازعہ ہونے کے ساتھ کے ٹو اور سیاچن کو بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیںیہ خطہ پاک چین تجارت کے حوالے سے بھی ایک سنگ میل حیثیت رکھتی ہے۔اسی غیرآئینی خطے سے تعلق رکھنے والے لالک جان بہادر وہ بہادر سپاہی جس نے پاکستان کیلئے اپنی جان نچھاور کرکے نشان حیدرؑ کا تمغہ اپنے دھرتی کے نام کیا، اسی غیرآئینی صوبے سے تعلق رکھنے والے معروف کو ہ پیما صابر نذیر ،حسن سدپارہ، ثمینہ بیگ جیسی شخصیات نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا اور اسی خطے سے تعلق رکھنے والے آرمی کے جوانوں کو میدان جنگ میں فرنٹ لائن فائٹر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ لیکن اس خطے کے لوگ اپنے حقوق کیلئے پاکستانی نہیں بن سکے۔اس سلسے میں ہم نے ایک نجی چینل کے مقامی رپورٹر سے معلوم کرنے کی کوشش کی آخر کیا وجہ ہے کہ یہ خطہ میڈیا کی نظر سے اوجھل رہتا ہیمعلوم ہوا کہ انہیں بھی اپنے ادارے سے یہی شکایت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حیثیت کا اندازہ اُس وقت ہوا جب وزیراعظم سرکاری دورے پر گلگت آئے لیکنکسی بھی مقامی رپورٹر کو نہ رپورٹنگ کا موقع دیا نہ ہی مقامی صحافیوں کو وزیر اعظم تک رسائی دی گئی۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان کو داخلی خود مختاری کے نام پر جو پیکج دیا اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی پاکستانی میڈیا خاموش رہے اس پیکج کے بعد یہاں قتل غارت کا بازار گرم ہوا ،یہاں کے خستہ حال سرکاری اداروں میں پہلے سے ذیادہ خستہ حالی آئے ، یہاں کے تمام سرکاری اور نجی اداروں میں کس طرح کرپشن کے بازار گرم ہے کبھی کسی اینکر کو توفیق نہ ہوا کہ گلگت بلتستان کے عوام سے اُن کے مسائل پوچھیں۔2009پیکج کے بعد کس طرح یہاں کی معدنیات کا انفرادی طور پر صفایا کرایا کس طرح ملکی غیر ملکی دہشت گرد یہاں کے مخصوص علاقوں کو اپنا کمین گاہ بنایا ہوا ہے لیکن میڈیا کی آنکھیں بند ہے ۔ اس طرح کے تمام تر ناانصافیوں کے باوجود یہاں کے عوام پرُامن رہتے ہیں جو کہ پاکستان کے آئینی صوبوں کے عوام کیلئے مشعل راہ ہے۔ اس خطے کی وزیراطلاعات ونشریات صاحبہ کا اس حوالے سے کیا رد عمل ہے ہم

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button