چترال

لواری ٹنل ہفتے کے ساتوں دن کھولںے کا مطالبہ

106

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ جو برف باری کے باعث پچھلے سال سے ہر قسم ٹریفک کیلئے بند ہے جبکہ لواری ٹاپ کے پہاڑی کے نیچے سے گزرنے والے لواری سرنگ بھی عوام کیلئے درد سر بن چکا ہے۔ 

اگرچہ یہ ٹنل چترال کے عوام کی سہولت کیلئے بنا ہوا ہے مگر عام لوگوں کیلئے اس سے گزرنا شجر ممنوع ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور کوریا ئی تعمیراتی کمپنی سامبو مسافروں کو بلا وجہ تنگ کررہے ہیں۔ حالانکہ سرنگ اتنا کشادہ ہے کہ کام کے دوران بھی چھوٹے گاڑی آسانی سے گزر سکتے ہیں مگر ادارے نے اپنا انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ 

چترال سے پشاور جانے والے چند مسافروں نے کہا کہ ہم ٹسٹ انٹرویو اور محتلف محکموں میں حاضری کیلئے جانا چاہتے ہیں مگر ہمیں لواری سرنگ کے اندر نہیں چھوڑتے جبکہ با اثر افراد کیلئے ٹنل ہر وقت کھلا رہتا ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء حاجی سلطان محمود نے کہا کہ لواری ٹنل چونکہ عوام کو زمینی راستہ فراہم کرنے کی عرض سے تعمیر کیا گیا ہے لہذا اسے ہفتے کے سات دن کم از کم روزانہ چار گھنٹوں کیلئے کھولا جائے یا چھوٹے گاڑیوں میں سفرکرنے والے مسافروں کو اجازت دی جائے کہ وہ اس ٹنل سے کام کے دوران بھی گزرجائے تاکہ وہ بروقت اپنے منزل مقصود تک پہنچ سکے۔ 

لواری ٹنل کے قریب کوئی ہوٹل بھی نہیں ہے اور نہ کوئی پناہ گاہ۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک مزڈا ڈرائیور نے بتایا کہ مجھے یہاں آئے ہوئے تین دن ہوگئے میں نے سامبو کمپنی کیلئے گولین گول بجلی گھر کیلئے سمینٹ لایا تھا مگر مجھے بھی ٹنل کا عملہ جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس خرچہ بھی ختم ہوچکا ہے اور گاڑی کو صبح سے سٹارٹ رکھنا پڑتا ہے اس امید پر کہ شائد ٹنل کے اندر جانے کی اجازت مل جائے کیونکہ گاڑی کی انجن بند کرنے سے یہ خدشہ ہے کہ شائد بروقت سٹارٹ نہ ہوجائے ۔

چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لواری ٹنل کو ہفتے کے سات دن روزانہ کے بنیادوں پر مسافروں کیلئے کھول دیا جائے یا کم از کم دن میں چار گھنٹوں کیلئے مسافروں کو اس کے اندر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ ضروری کام سے جانے والے مسافر بروقت پشاور پہنچ سکے۔ واضح رہے کہ لواری ٹاپ کی بندش اور لواری ٹنل کے اندر سفری اجازت نہ دینے کی وجہ سے ضروری ڈاک(خطوط) بھی پشاور نہ جاسکتے ہیں نہ نیچے اضلاع سے روزانہ ڈاک آتا ہے جس میں نہایت ضروری خطوط بھی مقررہ وقت گزرنے کے بعد پہنچ جاتے ہیں۔ 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button