کالمز

انسدادِ تمباکو نوشی کا عالمی دن

تحریر: الواعظ نزار فرمان علی

آج (31 مئی) دنیا بھر میں انسدادِتمباکونوشی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام اس دن کو منانے کیلئے تمباکو نوشی کی تمام اقسام سے چوبیس گھنٹے کیلئے علامتی طور پر اجتناب کیا جاتاہے۔گلوبل سوسائٹی میں اس سماجی وباء کے تیزی سے پھیلنے اور انسانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات جس کی تازہ دلخراش مثال سگریٹ نوشی سے سالانہ شرح اموات 5.4 ملین تک پہنچ چکی ہے۔WHO کے مختلف آگاہی پروگراموں کے ذریعے تمباکو نوشی اور بہت سے پیچیدہ امراض کے درمیان تعلق کو واضح کرنے ،انسانی زندگی اور ماحول پر پڑنے والے جسمانی، معاشی، معاشرتی اور اخلاقی اثرات سے آگاہی و احتیاطی تدابیر پر غور و فکر اور ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا جاتاہے۔

World-No-Tobacco-Day-No-Smoking-Logoعالمی تنظیم صحت کے ایک شمارے میں کیا خوب لکھا تھا’’تمباکو نوشی مضرت رساں اور صحت ایک نعمت ہے اب اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘بلاشبہ تمباکو نوشی منشیات کی دنیا کی ایک سستی،سہل اور ضرررساں شے ہے جسکے فیملی ممبرز میں شراب ،افیون،ہیروئن ،چرس،بھنگ وغیرہ شامل ہیں ۔اس زمرے میں سگریٹ نوشی اسلئے زیادہ تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس سے باآسانی دوسری نشہ آور اشیاء کی ترغیب پیدا ہوسکتی ہے۔سگریٹ آلہِ جان کش استعمال کرنے والے اپنی ذات کیساتھ دوسروں کو بھی مضرِ جان دھواں کا حصہ دار بناتے ہیں۔ہم سے حقوق اللہ کما حقہ ادا نہیں ہوتے ایسے نا پسندہ افعال انجام دے کر حقوْق العباد کی روح کوبھی متاثر کر دیتے ہیں۔ ’’کتنی عجیب بات ہے نسخہ موت کے ڈبے پر لکھا ہوتاہے کہ’’ تمباکو نوشی مضر صحت ہے اس کا انجام منہ کا کینسر ہے‘‘ فکر ونظر رکھنے والے بخوشی آبِ ممات کا دھواں خرید لیتے ہیں مال و دولت کے ساتھ انمول جان کو بھی گنوا تے ہیں۔

مشاہدے میں یہ بات بھی آتی ہے کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو فروخت ممنوع لکھا ہوتا ہے جسے نہ کاروباری حضرات مد نظر رکھتے ہیں اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے ملحوظ خاطر رکھتے ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ قانون کے رکھوالے اپنی ڈیوٹی کے دوران سگریٹ نوشی کافریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔یہی سماء تمام سرکاری محکموں ،تھانہ و کچہری میں بھی دکھائی دیتاہے۔سگریٹ اور منشیات کے عادی ہونے میں کئی عوامل کار فرماہوتے ہیں۔پہلی وجہ گھر کے بڑوں ،رشتہ داروں، قریبی دوستوں،فلمی ستاروں اور اشتہارات کے دلفریب نظاروں سے مثاثر ہوکر ،کبھی خواہشات کے پورا نہ ہونے،ناکامی یا ذہنی و نفسیاتی دباؤ کے مداوا کے ؔ ؔ غلط دعوے کی بنیاد پر تمباکو نوشی کے پھندے کاشکار ہوتے ہیں تو کہیں دوستوں کے غلط مشورے یعنی اس کا ایک کش منہ سے نکلتا ہوا دھواں انسان کے غموں کے ساگر کو بھاپ (دھواں) کی شکل میں نکال باہر کرکے تروتازہ کر دیتا ہے۔ وقتی طور پر کچھ ایسا ہی محسوس ہوتا ہے مگر جلد ہی دو دن کی چاندنی اندھیری رات میں یعنی مایوسیوں،محرومیوں اور بیماریوں کی بازگشت سنائی دینے لگتی ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس کے عادی افراد کی علامات کچھ اس قسم کی ہوسکتی ہے مثلاً طبیعت میں غیر معمولی حساسیت آجانایعنی بار بار موڈ کا تبدیل ہونا،بھوک نہ لگنا،کھیلوں اور سماجی دلچسپیوں میں کمی واقع ہونا ،زیادہ اونگھنا اور نیند کا طاری رہنا اکثر مشکوک بن کر رہنا،حیلے بہانوں اور جھوٹ سے کام لینا ،لباس،جسم سے بو آنا ۔ مخصوص یار دوستوں تک محدود رہنا وغیرہ۔انسان کے ہاتھوں بننے والے زہر قاتل (سگریٹ) اسی کی انگلیوں میں سماء کر اس کی تمام ترقوتوں کے پرخچے اڑا دیتی ہے۔

جی ہاں! سگریٹ سے خارج ہونی والی کاربن مونو آکسائیڈ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر یہ زہریلی گیس خون میں آکسیجن کو ختم کر دیتی ہے۔تمباکو میں شامل ایک خطرناک زہر نکوٹین ہے جو سانس کی نالیوں اور پھیپڑوں کے راستے دماغ تک پہنچ جاتاہے جس سے سانس لینے میں دشواری کے ساتھ دماغ کی کارکردگی بھی زوال کا شکار ہوتی ہے۔نکوٹین کے متعلق مشہور ہے کہ اس کی معمولی سی مقدار کتے کو ہلاک کرنے میں ،سانپ کو مارنے ،خودکشی کے لئے نکوٹین ملا پانی لینے،اس کی بو سے چھوٹے پرندے مر جاتے ہیں یہ خون کوگاڑھا اور سیاہ کردیتی ہے۔سگریٹ میں شامل ایک اورمضر عنصر کونتار ہے جو کینسر کا سبب بنتا ہے ۔ماہرین طب کے مطابق سگریٹ پینے والوں میں سونگھنے،چھکنے اور دیکھنے کی قوت میں کمی،خون کے سیلز کی نشونما ،کمزور اور داخلی قوت مدافعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔مزید برآں بھوک کا گھٹنا، تھکاوٹ کا بڑھنا،دماغی صلاحیتوں کا منشر ہونا،سانس آلودہ ہونا،چہرہ پھیکا ،دانت و ہونٹ سیاہ ہوجاتے ہیں ۔اس کے مستقل استعمال کے بد ترین نتائج میں ڈپریشن،السر،جگر ،پھیپھٹرے،گلے اور جبڑے کا کینسر جیسے لاعلاج امراض شامل ہیں۔ایک اور رپورٹ کے مطابق بلڈ پریشر کے ہر سو میں سے اسی فیصد تمباکو نوشی میں مبتلا افراد ہوتے ہیں۔ایک پرانے سروے کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ نوشی سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ٹریفک حادثات سے ہلاک ہونے والوں سے پانچ گنا زیادہ ہے۔کچھ ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک سگریٹ زندگی کے چھ منٹ اور روزانہ 20 سگریٹ پینے والے شخص کی زندگی کے پانچ سے سات سال کم ہو جاتے ہیں۔

لہذا اس مضر صحت عادت سے دوستی و تعلق کے انعامات میں پہلا موت ،دوسرا معذوری،تیسرا موذی و لا علاج امراض،چوتھاتنگ دستی ،بے روزگاری اور افلاس و محتاجی نتیجہً سماجی و معاشرتی انتشار و بد نظمی جیسے چوری چکاری، لڑائی جھگڑے،اغوا و عصمت فروشی اور قتل و غارت جیسے شیطانی کھیل رواج پانا شامل ہوجاتے ہیں۔انسان کی پہچان علم و عمل سے ہے جسکی بنیاد عقل پر جوکہ عطیہ ربانی ہے اس کی ذمہ داریوں میں قوائے انسانی اور جذبات و احساسات کو کنڑول میں رکھتے ہوئے صحیح سمت میں کمال کی طرف لے جانا ہے۔جب ہم منشیا ت و تمباکونوشی کو اپناتے ہیں تو یہ براہ راست عقل کو ٹارگٹ کرتی ہیں اُسے غیرفعال بناتی ہے جس کے نتیجے میں غیر متوازن کیفیت میں مبتلا ہو کر عدم برداشت،غصہ،گالی گلوچ ،چرس ،افیون ،مارفین کا استعمال اور غیر اخلاقی حرکات شامل ہیں جو دین اسلام کی اعلی اخلاقی قدروں کے منافی ہے۔اس پیچیدہ مسئلے کاسادہ حل یہ ہے کہ اپنے آپ کو سمجھائیں اور پکا فیصلہ کریں اگر ہنسی خوشی توانا زندگی جینا ہے تو پھر اس جان لیوا عمل سے مکمل طور پر لاتعلق ہونا ہے ۔ اس کھٹن فیصلے پر ثابت قدم رہنے کیلئے قرآنی نسخے ،صبرو صلواۃ سے مدد لینا ہوگا تاکہ عقل نفس پر حاوی ہوسکے۔وقتی طور پر سگریٹ نوشوں کی صحبت سے فاصلہ اور صحت مند عادات و رویوں کے حامل لوگوں سے قربت بڑھانا ہوگا۔اپنے ہاتھوں کو مصروف رکھنے کیلئے تسبیح ،ڈائری،قلم یا انگوٹھی رکھ سکتے ہیں۔اس حوالے سے دینی قدروں کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلی ثقافتی و ادبی سرگرمیوں میں شرکت،سماجی میل جول کو بڑھانے ،سیرو سیاحت،سپورٹس/ ورزش،مطالعہِ کتب و اخبارات اور سوشل میڈیا کے دانشمندانہ استعمال کے ذریعے اپنے اندر مثبت احساسات کو جِلا دینا ۔اور جب کبھی کام کی تھکان،ناکامی یا مصیبت کی گھڑی میں قدم ڈگمگانے لگے تو فوراً یاد الٰہی کے چراغ سے اپنے ظاہر و باطن کو روشن کرلیں اوراپنے آپ کو پاک پروردگار سے مدد مانگتے ہوئے عہد کریں کہ میں ابھی سے منشیات و سگریٹ نوشی کو ترک کرتا ہوں تاکہ جی سکوں پاکیزہ و صحت مند زندگی زیادہ سے زیادہ تیری شان ورحمت سے۔آمین

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button