تعلیم

گلگت بلتستان اسمبلی ان پڑھ لوگوں سے بھری پڑی ہے، میرغضنفر کا معیار تعلیم کے حوالے سے تقریب سے خطاب

ہنزہ نگر ( اجلال حسین ) اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا جائے نہ کہ تین سے چار لاکھ روپے رشوت لیکر ورکشابی اور ان پڑھ لوگوں کو بھرتی کرے۔ گلگت بلتستان حکومت نے سرکاری محکموں میں ایک روایت رکھی ہے رشوت دو نوکری لو کی بنیاد رکھی ہے ۔ مہدی شاہ کے زیر نگرانی حکومت نے کرپشن کا ریکارڈ توڈ دیا ہیں۔ ہنزہ میں جوبھی سکول تعمیر ہوا ہے میرے اور رانی کے منصوبے ہیں ۔آج ہمارے سیاسی نمائندے ہمارے پرجیکٹس پر اپنے نام کے تختیاں لگاتے ہیں۔ ان کو چاہیے کہ اپنے دور اقتدار کا کوئی منصوبہ مکمل کرکے افتتاح کرے اور اپنے نام کا تختہ لگوا دے.
ان خیالات کا اظہار نیشنل کمیشن برائے ھیومن ڈویلپمنٹ ادارہ برائے تعلیم آگاہی کے زیر نگرانی سالانہ تعلیم معیار 2013اثر ASER ہنزہ نگر تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے میر غضنفر علی خان سابق چیف ایگزیکٹو گلگت بلتستان نے کہا انھوں نے مزید کہا کہ ہنزہ تعلیم کے میدان میں سب سے آگے ہے اور اس کا کریڈیٹ پرنس کریم آغاخان کو جاتا ہے۔ اس کے بعد سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں کا قیام عمل میں آیا۔ ہنزہ میں تعلیم کے فروغ میں میرخاندان کا اہم رول رہا ہے انھوں نے تعلیم حاصل کروانے کے لئے ہنزہ سے باہر بھیجتے رہے جبکہ اج سکالرشب حاصل کرکے بیرون ممالک جاتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہنزہ نگر میں شرح خواندگی 100فیصد ہونے کے باوجود حکومت اس ضلع میں تحصیلدار سے لیکر ڈی سی تک پاکستان کے دیگر صوبوں سے بھیجتے ہیں جو نہایت افسوس کا مقام ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ سے اپیل کرتا ہوں کی طلباء پر زیادہ توجہ دے کیونکہ غیر سرکاری سکولوں میں فیس زیادہ ہے ، اور سرکاری سکولوں میں فیس کم ہے۔ میر نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں منتخب نمائندے انگریزی بولنے اور سمجھنے سے نابلد ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چند ایک ممبران کو چھوڑ کر گلگت بلتستان اسمبلی ان پڑھ نمائندوں سے بھری پڑی ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قانون ساز اسمبلی رانی عتیقہ غضنفر علی خان نے کہا کہ تعلیم کے بغیر انسان ادھوراہے 1971سے اب تک تعلیمی میدان میں ہنزہ نگر کی سطح پر انقلابی تبدیلیاں ہوئی ہیں شروع میں خواتین کو تعلیم دینے سے روکا جارہا تھا ۔NCHDنے سروے کرکے ہمارے اوپر بہت احسان کیا ہے ۔ تعلیم حاصل کرنے کیلئے عمر کی قید نہیں ہوتی ۔ رانی عتیقہ نے کہا کہ NCHDکوچاہیے کہ پورے گلگت بلتستان میں اسپیشل ایجوکیشن پر بھی سروے کرائے ۔ گلگت بلتستان میں خصوصی افراد کی بھی ایک بڑی تعداد ہے اس پر بھی سروے کیا جائے تاکہ وہ بھی تعلیم کے زیور سے فیضاب ہوسکے۔رانی نے کہاکہ اساتذہ بچوں پر محنت زیادہ کرے تاکہ بچے ٹیویشن پڑھنے پر مجبور نہ ہوں۔تعلیم کے لئے اپنے دور اقتدار میں خواتین کی تعلیم پر مختلف ادارے کھول دئیے گئے ہیں جن کا ثبوت گورنمٹ گرلز کالج کریم آباد مورخون گرلز انٹر کالج اور گلمت انٹر کالج ہیں۔
اس سے قبل میجر شاہ رخ عباس خان جنرل منیجر NCHDگلگت بلتستان نے کہا کی پہلی دفعہ NCHDنے سالانہ تقریب تعلیمی معیار منعقد ہوا ۔۔85فیصد شرخ خواندگی ضلع ہنزہ نگر میں ہیں ۔ جسے سے ہمیں خوشی ہے۔ NCHDگلگت بلتستان میں 7ڈسٹرکٹ میں تعلیمی معیار پر ں نظر رکھتی ہے اور مختلف جہگوں پر سنٹر بھی قائم کی ہے۔مختلف جگہوں میں سروے کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ2006سے2008تک 702لٹریسی سنٹر قائم، 16پوسٹ لٹریسی سنٹر قائم کی ہے۔NCHDاس جگہ سنٹر قائم کرتے جہاں پر 4سے 9سال کے بچوں کے لئے 1.5کلومیٹر کے درمیان گورنمٹ سکول ہو۔بچے کو اچھی طرح تربیت دینا ہمارا مقصد ہے۔تعلیم حاصل کر نا مرد عورت سب پر فرض ہے اور اس کے لئے ماں باپ بچے سکول کی طرف راغب کرنا ہوگا۔ تعلیم کے بغیر ہم ادھے ہے۔ سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے اجلال حسین صوبائی کوڈینٹر نے کہا ہر ضلع سے تیس گاوں انتخاب کرتے ہے جن میں 3سے 16اور 5سے 16سال تک گھر گھرجاکر سروے کرتے ہیں۔2015تک اس سروے کو مکمل کرینگے۔ 2013سروے کے مطابق 98فیصد بچے کسی نہ کسی سکول میں داخل ہیں جس میں 35فیصدسرکاری اور 65فیصد غیر سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ بچوں کی تعلمی سطح کا جائزہ مخصوص زبان ، انگریزی اور ریاضی کے ٹولز کے ذریعے لیا جاتا ہے اور بچوں سے ٹیسٹ لینے کے علاوہ لکھائی بڑھائی کا ٹیسٹ لیا جاتا ہیں جبکہ والدین اور سکول ٹیچرز سے بھی بچے کے بارے میں سروے کیا جاتا ہے۔ ہنزہ نگرمیں 600گھرانوں کا سروے کیا گیا ہے۔ شرح خواندگی کو کم کرنے کے لئے ہم کوشش کرتے ہیں کہ سکول سے باہر بچوں کا سروے کیا جاتا ہے۔ ہنزہ نگر میں 2.1فیصد بچے سکول سے باہر ہے۔ گورنمیٹ35گرلز اور بوائز 65فیصد نجی سکولوں میں پڑھتے ہیں۔ تاہم سکول نہ جانے والے بچوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان کے دیگر اضلا ع کے مقابلے میں ہنزہ نگر میں ECDکی طرف بچوں کا داخلہ زور پکڑا چکا ہے ایک خوش آئند بات ہیں۔ہنزہ نگر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ NCHDسروے کے مطابق گورنمٹ سکولوں کی تعمیرات مکمل ہیں مگر تقریباً اکثیرتی سکولوں میں چار دیواری کی کمی ہیں۔ٍ
سالانہ تقریب میں ہنزہ نگر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تعلیم سے وابسطہ افراد نے NCHDکے کوششوں کو سہراہاجنہوں نے ہنزہ نگر میں سکول سے باہر اور اندر طلباء کی نشاندہی کیا اور نہ صرف والدین کی خامیاں سامنے لایا بلکہ اساتذہ کی خامیاں بھی سامنے لائے گئے۔اور بحثیت اساتزہ ہم کوش کرینگے کی اپنے خامیوں کو دور کرینگے۔جبکہ تقریب کے اخر میں ہنزہ نگر میں NCHDکے زیر نگرانی اثر(ASER)کا افتتاح کیا گیا۔تقریب میں ہنزہ نگر کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے سربراہان کے علاوہ اساتذہ کی بڑی تعداد شریک ہوئیں۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button