صحت

دروش میں کئی سالوں سے گھوسٹ زچہ بچہ مرکز با اثر شحص کے رشتہ داروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے چل رہا رہے

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے تاریحی قصبہ دروش جو یہاں سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اس علاقے میں تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بھی موجود ہے اور چترال کا سب سے پہلا ہسپتا ل دروش میں 1929 میں تعمیر ہوا تھا۔ اس ہسپتال سے قدرے فاصلے پر ایک زچہ بچہ صحت مرکز Mother & child health care Center بھی بہت پہلے تعمیر ہوا تھا جو نہایت محدوش حالت میں تھا۔اسی مرکز میں کام کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکر کے بارے میں عوام ہمیشہ شکایت کرتے رہتے کہ وہ ڈیوٹی نہیں کرتی کیونکہ وہ اس وقت کے رکن قومی اسمبلی کے قریبی رشتہ دار ہے۔

اس زچہ بچہ مرکز میں آغا خان ہیلتھ سروس کی جانب سے پندرہ میڈ وایف(دائی) کیلئے تربیت ہوتا رہتا تھا مگر عمارت اتنی حطرناک تھی کہ وہ کسی بھی وقت گر سکتا تھا۔ 

چترال یونین آف پروفیشنل جرنلسٹ کے صدر گل حماد فاروقی نے اس محدوش عمارت کی تصاویر اور حبر میڈیا کے ذریعے اجاگر کیا کہ اس عمارت کی گرنے کی صورت میں بیس لوگ مرسکتے ہیں۔ اسی خبر پر فرانس ایگلومونڈ میں AKHS سیکرٹریٹ سے فوری طور پر عملہ کو دوسری جگہہ منتقل کرنے کا حکم آیا اور صوبائی حکومت نے اس کی گرانے اور دوبارہ تعمیر کیلئے تیس لاکھ روپے منظور کئے بعد میں اس کا بھی پتہ نہیں چلا۔

اس وقت محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے حکم جاری کیا کہ اس مرکز کو دروش ہسپتال میں منتقل کیا جائے اور عملہ کو بھی ہدایت کی کہ وہ ہسپتال میں ہی ڈیوٹی انجام دے۔ تاہم LHV نہایت اثر رسوح والے حاندان سے تعلق رکھتی تھی انہوں نے ایک بار پھر محکمہ صحت صرف اپنے ذاتی فائدے پر دباؤ ڈال اور اس مرکز کو ایک کرائے کے مکان میں منتقل کیا اور اس کیلئے ماہور تقریباً دس ہزار روپے بھی نکلنے لگا۔ 

ذرائع نے بتایا کہ یہ مرکز اسی حاتون کے اپنے گھر میں بنا ہے جو دروش ہسپتال سے نصف فرلانگ سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے اور اس میں ایک شاپنگ سنٹر بھی چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے خواتین زچگی کے دوران اس مرکز میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔

دروش سے تعلق رکھنے والے عبد الصمد جو پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم کارکن بھی ہے انہوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اس مرکز کو سابق رکن قومی اسمبلی شہزادہ محی الدین نے منتقل کیا تھا کونکہ وہ ایل ایچ وی ان کے رشتہ دار ہے اور اس مرکز سے لوگو ں کو کوئی فائیدہ نہیں پہنچتا کیونکہ اس کے قریب ہسپتال موجود ہے لوگ ہسپتا ل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا مطالبہ کیا کہ اس مرکز کو شاہ نگار کے علاقے میں منتقل کی جائے کیونکہ یونین کونسل دو میں ہسپتال بھی ہے اور اس کے قریب اسی ہی یونین کونسل میں یہ زچہ بچہ مرکز بھی غیر قانونی طور پر چل رہا ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا سوائے اس کے کہ ایم این اے صاحب کا رشتہ دار گھر بیٹھے تنخواہ بھی لے رہی ہے اور اس کا کرایہ بھی۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے امیدوار پی ٹی آئی حاجی سلطان کا بھی ان کے ساتھ رشتہ ہے اور ان کی بھی یہی حواہش ہے کہ یہ مرکز بدستور غیر قانونی طور پر کرائے کے ایک مکان میں رہے جس کا وہ لوگ کرایہ بھی لیتے رہے اور ڈیوٹی بھی نہ کرے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتحار الدین بھی اس مرکز کو ادھر ہی رکھنے میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ وہاں کا عملہ ا ن کے قریبی رشتہ دار ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ موجودی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اسرارللہ نے عوامی شکایت پر اس مرکز کو شاہ نگار میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم اس پر موجودہ ایم این اے افتحارالدین نے کافی دباؤ ڈالا اور MNA نے سختی سے ان کو کہا ہے کہ اس مرکز کو اپنے ہی جگہہ پر رہنے دی جائے۔

دروش کے عوام انصاف کے دعویدار صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس زچہ بچہ مرکز کو یونین کونسل 1 میں شاہنگار یا دارگیردینی کے علاقے میں منتقل کیا جائے تاکہ آس پاس کے ہزاروں لوگوں کو فائدہ پہنچے کیونکہ موجودہ حالت میں یہ مرکز دروش بازار میں کھول دیا گیا ہے جہاں خواتین جانے سے کتراتی ہیں اور اس سے صرف ایم این اے شہزادہ افتحار الدین کے رشتہ داروں کو فائدہ پہنچتا ہے عوام نے الزام لگایا کہ ان کے رشتہ دار ڈیوٹی سے جی چرانے کی عرض سے اس مرکز کو گھر میں کھول رکھا ہے اگر اسے ہسپتال منتقل کیا گیا تو پھر اس صورت میں ان کو ہسپتال جاکر ڈیوٹی کرنا پڑے گا جس کیلئے عملہ تیار نہیں ہے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button