گلگت بلتستان

گلیشیائی جھیلوں کے حوالے سے گلگت کے صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ

OLYMPUS DIGITAL CAMERA
گلگت(فرمان کریم) پاکستان گلاف پراجیکٹ کے زیر اہتمام صحافیوں کے لئے گلشئیر کے پگھلاو اور اس سے بنے والی جھیل سے نقصانات کے باہر میں عوام کو شعور و آگاہی دینے میں میڈٰیا کے کردار کے حوالے تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں مختلف اخبارات اور ایکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا ٹیرنیر سیلم شیخ نے قدرتی آفات میں میڈیا کے کردار کے بارے میں بتایا کہ میڈیا قدرتی آفات میں عوام کی آگاہی ہیں اہم کردار ادا کیا جس طرح سانحہ عطاآباد میں میڈیا نے سرکاری وغیر سرکاری اداروں کو اس آفات کی پیشگی اطلاع دی تھی جس کے باعث سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اُس قدرتی آفات سےنمٹنے اور عوام کی جان ومال کی حفاظت کے لئے اقدامات کئے۔ ورکشاپ میں گلاف(Glacier Lake Outburst Flood (GLOF کے اغراض و مقا صد کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دی کہ گلاف 2011 میں گلگت کے وادی بگروٹ اور چترال میں گلشئیر اور جھیلوں پر اپنے کام کا آغاز کیا۔  اور آیندہ سالوں میں درکوت، سوسٹ یاسین اور سکردو میں بھی گلشئیرز پر کام کریگا۔ مقررین نے کہا کہ مختلف تحقیقاتی اداروں نے گلگت بلتستان میں 5218 گلشئیرز اور 2420 گلشئیر جھیلیں موجودگی کاانکشاف کیا ہے۔ جن میں 52 جھیلوں کو انسانی آبادی کے لئے خطرناک قرار دیا گیا ہے مقررین نے کہا کہ ہمالیہ ریجن کی نسبت قراقرم ریجن میں  گلشئیر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ قراقرم ریجن میں جنگلات کی کمی اور انسانی ماحول سمت ماخولیاتی تبدیلی گلشئیر پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔  اس تین روزہ ورکشاپ میں دوسرے  صحافیوں میں بگروٹ میں گلشیئر پر انسانی اثرات اور اس سے بننے والی جھیل کا دورہ بھی کرائیں گے۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button