گلگت بلتستان

گلگت بلتستان میں ملٹری کورٹس کا قیام آئینی حقوق سے محروم عوام کی جدوجہد کو دبانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے، منظور پروانہ

Manzoorسکردو( پریس ریلیز) گلگت بلتستان میں اکیسوئیں ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام آئینی حقوق سے محروم عوام کی اپنے حقوق کے لئے کی جانے والی جدو جہد کو طاقت کے ذریعے دبانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے ، گلگت بلتستان پر پاکستان کے آئین کا اطلاق نہیں ہوتا اور پاکستان کے قومی اسمبلیوں میں گلگت بلتستان کو نمائندگی حاصل نہیں ایسی صورت حال میں گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی آئینی ترمیم کا نفاذ ایک غیر آئینی ، غیر انسانی اور غیر جمہوری اقدام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے گلگت بلتستان میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اپنے تحفظات میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سول عدالتوں سے انصاف نہ ملنے کی وجہ سے عوام پہلے سے ہی مشکلات کا شکارہے ، یہاں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت سے بھی عوام مطمئن نہیں ہے ، گلگت بلتستان میں آزاد عدلیہ کا تصور نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے لئے پہلے سے ہی انصاف کی فراہمی میں دشواریاں درپیش ہیں، ان حالات میں موجودہ عدالتوں کو فعال بنانے کے بجائے فوجی عدالتوں کا قیام خطے کے عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ہے، ہم ایسے غیر جمہوری اقدامات کی کبھی حمایت نہیں کر سکتے۔ فوجی عدالتوں کا انسانی حقوق اور یہاں کے عوام کی بنیادی حقوق کے لئے کام کرنے والوں کے خلاف استعمال ہونے کے امکانات موجود ہیں۔

منظور پروانہ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی انتظامی بھاگ دوڑ ہمیشہ فوج کے ہاتھوں میں رہی ہے اور یہاں اب بھی FCNA کو اختیارات اور طاقت کا سر چشمہ سمجھا جاتا ہے ، تمام سول اداروں میں سرکاری ایجنسیوں کی مداخلت موجود ہے اور گلگت بلتستان کو حساس قرار دے کر یہاں کے عوام اپنی آزادی ، آزادی اظہار رائے اور خود مختاری سے محروم رکھا جا رہاہے ، دہشت گردوں اور خودکش حملہ آوروں کے خلاف پاکستان میں فوجی عدالتوں کا قیام کی اہمیت سے انکار نہیں اور نہ ہی ہم ملٹری کورٹس کے مخالف ہیں لیکن گلگت بلتستان میں ایک غیر قانونی طریقے سے ملٹری کورٹس کا قیام انتہائی غیر ضروری اقدام ہے جس کا نشانہ دہشت گرد نہیں بلکہ یہاں کے پر امن اور بنیادی حق سے محروم عوام بنیں گے۔نواز حکومت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو ان کے جائز بنیادی و انسانی حقوق دینے کے بجائے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں اکیسویں ترمیم کا نفاذ کرکے نو آبادیاتی نظام کے شکنجے کو مضبوط کرنا چاہتی ہے ۔ ایسے اقدامات قوموں کی حق خود ارادیت کی نعم البدل نہیں ہوا کر تی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button