کالمز

چترال میں واقع حادثاتی طور پر وجود میں آنے والی ریشون جھیل

OLYMPUS DIGITAL CAMERA

2اور 3مارچ2015 ء کی درمیانی شب موسلادار بارشوں کی وجہ سے ریشن کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی گھنٹے دریائے یارخون مکمل طور پر بند ہو کر اڑیان گاوٗں میں اوسطاََ9288960بر ل پانی پر مشتمل ایک بڑے جھیل کی صورت اختیار کی ہے۔اور مزید جھیل میں داخل ہونے والا پانی اپنے لئے تنگ راستہ تلاش کرکے نیچے کی طرف بہتا ہے ۔ اس جھیل کے شمال کی جانب ایک بڑا سلاےئڈ ایریا موجود ہے جو پانی کی سطح بلند ہونی کی وجہ سے اہستہ اہستہ نیچے انا شروع ہوا ہے اس سلاےئڈ ائریاکا اندازہ لگانا ماہر ارضیات کے علاوہ ممکن نہیں جو اہستہ اہستہ جھیل کو ریشن گاوں کی جانب دھکیلتا چلا آرہا ہے۔اب تک کم وبیش پانچ گھرانوں کے زمینات اور باغات پانی میں تیر رہے ہیں جبکہ ایک مقامی ٹھیکہ دار جو گاوں اڑیان میں حفاظتی دیوارتعمیر کررہا تھا ٹھیکدار کا ایکیسویٹر مشین ، ٹریکٹر ٹریلہ، اور بہاری بہر ساماں بھی اس جھیل کے حصے میںآئے ہیں۔ اور مسمی برات خان گھر کے سامان نیلام کر کے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔لینڈ سلاےئڈنگ کی وجہ سے نیچے گرے ہوئے ملبے کا اندازہ کم و بیش 42509مکعب میٹرلگایا جاتا ہے اس میں سے لگ بگ 25%ملبہ دریا کی سطح تک پہنچ کے اتنا بڑا جھیل بنایا ہے اور باقی مانندہ 75% ملبہ جو کسی بھی وقت دریا کی سطح تک پہنچ سکتا ہے ۔ اگر ایسا ہوا تو اس نقصان کا اندازہ آپ خود لگاسکتے ہیں ۔تب اس جھیل کی جسامت بڑھ کر ڈیم کی صورت اختیار کرے گی۔ اگرخدا نا نخواستہ یہ ڈیم ٹوٹ گئی تو نہ صرف ریشن گاوں بلکہ ریشن سے لیکر ارندو تک دریا کے متصل تمام گاوں ملامیٹ ہو جانے کا امکان ہے ۔اس لئے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی نوٹس میں یہ بات لانا چاہتے ہیں ،کہ ماہر ارضیات کی ایک ٹیم کے زریعے اسم مسلئے پر بروقت توجہ دے کر چترال کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جائے۔

انجینئررحیم اللہ شمسی
بونی چترال

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button