چترال

وادی سو سوم کی قاتل سڑک نے دس سال میں ایک سوساٹھ لوگوں کی جانیں لے لی

چترال(گل حماد فاروقی) وادی سو سوم کی قاتل سڑک نے پچھلے دس سالوں میں ایک سو دس لوگوں کی جانیں لی ہیں۔ یہ سڑک چترال سے 45کلومیٹر دور ہے مگر سڑک کی حراب حالت کی وجہ سے یہ فاصلے تین سے چار گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ سڑک کی ایک جانب سنگلاح پہاڑی ہیں جبکہ دوسری جانب ہزاروں فٹ گہرا کھائی اور دریائے سوسوم بہتا ہے۔

سڑکوں کی حراب حالت کی وجہ سے اکثر لوگوں نے گاڑیاں بھی بیچ ڈالی۔ اب اس علاقے میں مریض کو ہسپتال لے جانے کیلئے بھی کوئی گاڑی نہیں ملتا۔ ہمارے نمائندے نے اس دور افتادہ اور پسماندہ مگر حوبصورت وادی کا تفصیلی دورہ کیا جہاں ایک نوجوان مریض جو پاؤں سے اچانک معذور ہوا تھا اس کو دو بندے سہارا دیکر نہایت اونچے پہاڑی راستے سے نیچے لارہے تھے اس وادی میں گاؤں بشگرام کے ایک نجی سکول کے پرنسپل محمد علی سماجی کاموں کیلئے اس وادی میں نہایت مقبول اور معروف ہے۔ اس مریض کیلئے محمد علی اپنا ذاتی جیپ سڑک پر لاکر اس میں بٹھا کر ہسپتال لے گئے۔

مقامی لوگوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اس سڑک کی حراب حالت کی وجہ سے پچھلے دس سالوں میں 160 قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ جبکہ ہر سال یہ سلسلہ جاری ہے اور امسال بھی دو افراد جاں بحق اور دس زحمی ہوچکے ہیں۔

اس وادی سے تعلق رکھنے والے شیر اعظیم اور شیر نایاب ماسٹر کا کہنا ہے کہ اس وادی کی آبادی پندرہ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے مگر یہاں ان لوگوں کو کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے۔ صرف غیر سرکاری ادارے کی طرف سے ایک ہیلتھ یونٹ قائم ہے تاہم سرکار کی طرف سے کوئی ایک بنیادی صحت مرکز موجود نہیں ہے۔ جبکہ وادی میں تعلیمی مراکز کی بھی شدید قلعت ہے۔ اور اکثر ایسے جگہہ بھی ہیں جہاں نومبر سے مارچ تک برف پڑی رہتی ہے اور راستہ قابل استعمال نہیں ہوتا۔

وادی میں دریا کے کنارے دو وادیاں آباد ہیں جس کیلئے پہاڑی پر ایک نہایت حطرناک زیگ زیگ روڈ جاتا ہے۔راستہ چڑھائی پر ہونے کی وجہ سے اکثر گاڑیاں حراب ہوتے ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت انہیں مرمت کرتے ہیں۔ پسماندگی کا یہ حالت ہے کہ اکثر جیپ اور دیگر مسافر گاڑیاں دیکھے گئے جن پر کئی من سامان بھی لوڈ کیا ہے اور اسی سامان پر خواتین سمیت سواری بھی بیٹھتے ہیں اور یہی وجہ اس سڑک پر حادثے کا سب سے بڑا سبب ہے۔

وادی سو سوم کے لوگ وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وادی کے مکین بھی پاکستانی ہونے کے ناطے تمام بنیادی سہولیات کے حق دار ہیں ان کو بھی بنیادی حقوق دی جائے تاکہ دیگر لوگوں کی جانیں بچ جائے اور ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی آسکے۔ اس وادی سے ہر سال سینکڑوں من مٹر اور آلو ملک بھر کو فراہم کی جاتی ہے تاہم سڑک کی حراب حالت کی وجہ سے گاڑی والے زمیندار سے اتنا کرایہ وصول کرتے ہیں کہ ان کو کچھ بھی نہیں بچتا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button