کالمز

شہر میں امن ہے ۔۔۔۔

علی احمد جان

 کراچی کو پھر خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔ حسب معمول سیاست دانوں کی جانب سے مزمتی بیانات جاری ہونگے، کمیٹیاں تشکیل دی جائیگی، پیسہ دینے کا اعلان کیا جائیگا، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے دعوے ہونگے اورعین ممکن ہے زخمیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے بیروکریٹ اور فوجی افسران اپنے محافظوں کے ساتھ ہسپتال کا دورہ کریں گے اور تصویریں بنواکراگلے روز اخبارمیں بھی نظر آئیں گے ۔ اس کا نتیجہ۔۔۔۔۔۔۔۔ صفر

پھر چند دنوں کے بعد خاموشی۔۔۔۔۔۔۔ سب بھول جائیں گے۔

تحریر: علی احمد جان
تحریر: علی احمد جان

یہ سب اس ملک میں عام آدمی کے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے؟ کیا آج تک کسی سیاست دان کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا؟ سوائے اقتدار کے کھیل میں مارنے جانے والوں کے علاوہ قائم علی شاہ، زرداری، شرجیل میمن، فاروق ستار، حیدر عباس، شرمیلا فاروقی، اسد عمر، عارف علوی، نبیل گبول وغیرہ۔۔۔۔۔۔سب زند ہیں ۔۔۔۔اور ان کے خاندان والے بخیرو عافیت سے ہیں۔

دھماکہ، ٹارگٹ کلنگ، ٹریفک حادثہ، فیکٹری جلنے کے واقعات۔۔۔۔۔ہر جگہ عام آدی کا خون بہایا جاتا ہے، زندہ جلایا جاتا ہے۔۔۔تو عام شہری، دریا برد کیا جاتا ہے تو عام آدمی کو۔۔۔۔بوری بند لاش ملتی تووہ بھی عام آدمی کی۔۔۔۔۔۔۔ آخر کیوں

حضرت جون ایلیاء نے برسوں پہلے کہا تھا

اب کسی آدمی کے قتل ہونے کی خبر کوئی خبر نہیں رہی۔ ہوسکتا ہے قتل کی خبریں اپنا اثر کھودینے کے باعث آیندہ اخباروں میں چھپنی بند ہوجائیں۔

میں ان کی اس بات سے بالکل متفق نہیں ہوں یا یوں کہہ لیجیے کہ اس جملے میں ایک لفظ کی کمی ہے۔ اس کمی کو میں پورا کرتا ہوں۔

اب کسی "عام”آدمی کے قتل ہونے کی خبر کوئی خبر نہیں رہی۔ ہوسکتا ہے قتل کی خبریں اپنا اثر کھودینے کے باعث آیندہ اخباروں میں چھپنی بند ہوجائیں۔

شہر میں رونما ہونے والے واقعات کو دیکھ کرایسا لگتا ہے کہ یہاں قانون کی گرفت اور پہچ عام آدمی تک ہے حتی کہ حادثہ بھی ایک خاص طبقے کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور اشرافیہ کے پاس سے بھی نہیں گزرتا۔

ہمارے نام نہاد محافظون کا دعوی ہے کہ کراچی میں سب ٹھیک ٹھاک ہے۔ جی بالکل ٹھیک ٹھاک ہے، امن ہے صرف فوجی افسران کے لیے، سیاستدانوں کے لیے اور اشرافیہ کے لیے۔ کیونکہ ان کی جان محفوظ ہے، ان کے اگے پیچھے سیکیوریٹی ہے، انھیں بچانے کے لیے بھی عام آدمی کا ”سستا خون” کام آتا ہے، ان کی اولاد سڑک پر نہیں مرتی، ان کی بیٹی کے ساتھ کوئی ریپ نہیں کرتا، وہ فیکٹری میں نہیں جلتے، وہ بس اور ٹرین کے الٹنے سے نہیں مرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب امن ہے۔ شاید یہ ملک بنا ہی ان خاص لوگوں کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب ٹھیک ہے ان کے لیے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button