معیشتگلگت بلتستان

آٹھ کروڑ کے ترقیاتی بجٹ سے مسائل کا حل ممکن نہیں


موجودہ حکومت نے کمال مہارت سے کام لیتے ہوئے وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے میگاپراجیکٹس کی مد میں مختص ایک ارب 73کروڑلاکھ روپے کو بھی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرکے ترقیاتی بجٹ کے حجم میں اضافے کی کوشش ضرورکی ہے۔


صفد ر علی صفدر

ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے پیش نظر گلگت بلتستان کیلئے آئندہ مالی سال۲۰۱۵-۱۶ کیلئے تجویز کردہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 8ارب 20کروڑ روپے ( PSDP ملا کر9ارب 93کروڑ 70لاکھ روپے) مسائل میں گرے ہوئے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کیلئے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت کی طرف سے ترقیاتی اخراجات کی مد میں گلگت بلتستان کیلئے خصوصی گرانٹ مختص نہ کئے جانے کی صورت میں موجودہ صوبائی حکومت کو آنے والے وقتوں میں سخت مالی بحران سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے۔ کیونکہ مالی سال۲۰۱۵-۱۶کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں جو رقم مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس کے اور گزشتہ مالی سال۲۰۱۴-۱۵کے ترقیاتی بجٹ میںکوئی واضح فرق نہیں۔ تاہم موجودہ حکومت نے کمال مہارت سے کام لیتے ہوئے وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے میگاپراجیکٹس کی مد میں مختص ایک ارب 73کروڑلاکھ روپے کو بھی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرکے ترقیاتی بجٹ کے حجم میں اضافے کی کوشش ضرورکی ہے۔ حالانکہ پی ایس ڈی پی کے تحت گلگت بلتستان میں میگاپراجیکٹس سے وفاق کی طرف سے سالانہ رقم مختص ہوتی رہتی ہے لیکن صوبائی بجٹ میں اس کا تذکرہ نہیں کیا جاتا رہا۔


اب ماضی کے تلخ تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کو صوبائی سیٹ اپ کی مضبوطی اور سابقہ بحرانوں کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت سے خصوصی گرانٹ کی مد میں ایک ٹھوس رقم کی فراہمی کے مطالبے کی اشد ضرورت ہےتاکہ صوبائی معاملات کو احسن طریقے سے چلایا جا سکے۔


GB_Budget_201516Sectoral_Allocationsگلگت بلتستان امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009ء کے تحت وجود میں آنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کی جانب سے نوزائیدہ سیٹ اپ کی مضبوطی کیلئے5ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دینے کا اعلان کیا گیا تھا، جو وفاق کی طرف سے پانچ سال کے عرصے میں مختلف اقساط میں صوبائی حکومت کو منتقل ہونا تھا، مگر سابق صوبائی حکومت کی نااہلی اور وفاق کی عدم توجہی کے باعث پہلی قسط کے تین ارب روپے صوبائی حکومت کو منتقل ہونے کے بعد مزید کوئی رقم نہیں ملی۔ جس کی وجہ سے صوبائی حکومت نے اپنے پروٹوکول اور مراعات سمیت غیر ترقیاتی اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ کا استعمال کیا ۔ جس کے باعثً صوبائی سطح پر ہر وقت مالیاتی بحران پیدا ہونے لگے، جس کا اثر سابق صوبائی حکومت کی مجموعی کارکردگی پر پڑا۔

GilgitBaltistan_BudgetDistrict_Wise_Allocations

اب ماضی کے تلخ تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کو صوبائی سیٹ اپ کی مضبوطی اور سابقہ بحرانوں کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت سے خصوصی گرانٹ کی مد میں ایک ٹھوس رقم کی فراہمی کے مطالبے کی اشد ضرورت ہےتاکہ صوبائی معاملات کو احسن طریقے سے چلایا جا سکے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں موجودہ حکومت کو بھی سابقہ حکومت کی طرح مستقبل میں مالیاتی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button