کالمز

گلگت بلتستان میں قائم لوکل سپورٹ آرگنائزیشنز اور دیہی ترقی  

تحریر:  دیدار  علی  شاہ

IMG_20150630_132609گلگت بلتستان کی تاریخ کا مطالعہ کی جائے تو یہ بات معلوم ہوتی ہیں کی یہاں کی تاریخ کافی پرانی اور دلچسپ رہی ہےاور مختلف جنگوں میں اس کا تعلق کسی نہ کسی طور پر رہا ہے اور ابھی تک دنیا کی نظروں میں اہمیت کے حامل ہے۔آہستہ آہستہ دنیا میں وقت اور حالات کے بدلنے سے یہاں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے اور ڈوگرا حکومت کے اختتام کے بعد سے یہاں پرآہستہ آہستہ تبدیلی آنا شروع ہوئی اور لوگوں نے اپنے حالات زندگی کو بدلنے کی کوشش شروع کی اور یہاں کی ترقی کے لیئے حکومت پاکستان نے بھی کافی حد تک اپنا کردار ادا کیا،پھر یہی سلسلہ تقریباًِِ پینتیس سالوں تک چلتا رہا اس کے بعد82 19کے بعد مختلف سماجی اور فلاحی اداروں نے یہاں کی ترقی میں دلچسپی لی اور کام شروع کیا جس میں   اے کے آر ایس پی   کانام قابل ذکر ہے۔

کوئی بھی معاشرہ جب تک جدیدیت کو نہیں اپناتا  تب تک وہاں ترقی ناممکن ہیں اور ساتھ ساتھ معاشرے  میں موجود غیر منافع بخش ادارے   NGOsاور CBOsوغیرہ کا موثر طریقے سے اپنا کردار ادا کرنا ترقی اور خوشحالی کی طرف سفر شروع ہوجاتی ہے،اسی طرح سے   اے کے آر ایس پی    نے بھی شروع شروع میں گلگت بلتستان اور چترال میں رہنے والوں کی حالات زندگی کو دیکھ کر ایک ایسا نظام متعارف کروایا جو کی یہاں کے ہر گھر والوں نے اپنا اصول بنا کر محنت سے کام شروع کیا وہ طریقہ کار اور نظام تھا ( تنظیم، ہنر، بچت)  اس طریقہ کار پر عمل کرتے ہوے یہاں کے لوگوں نے محنت سے کام کیا اور آہستہ آہستہ غربت میں کمی آئی اور لوگوں نے اپنے زمین کو استعمال کرنے کا طریقہ سیکھ کر اپنےفصل اور دوسری اشیا  کو مارکیٹ تک پہنچانے کا ہنر سیکھ لیا ، اور اسی آمدنی سے لوگوں نے اپنے رہائش ،صحت ، خوراک اور بچوں کی تعلیم پر خرچ کی، اسی طرح سے وقت کے ساتھ ساتھ یہاں پر تبدیلی آنا شروع ہوئی جس میں خاص کر آمدورفت ،مواصلات، دوست ملک چین سے کاروبار ، ذراعت میں نیئ طریقہ کار وغیرہ کا اثر ذیادہ رہا۔جب  اے کے آر ایس پی  نے شروع شروع میں گاوں کی سطح پر تنظیم اور خواتین تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا  اس کا اصل مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو تنظیم کاری اور بچت کا طریقہ کار سیکھانا تھا اور یہاں کے ہر گھر کے زرائع معاش کو بہتر بنانا تھااسی لیئے شروع میں سماجی و اقتصادی کی بنیادی ڈھانچہ تشکیل دی گئی  اسی بنیادی ڈھانچہ کی طریقہ کار کے مطابق  تنظیم، ہنر اور بچت کے فلسفہ کو لے کر خواتین تنظیم اور گاوں کی سطح پر تنظیموں کا اجرا کیا گیا ، انہی طریقہ کار کے زریعئے    اے کے آر ایس پی 80 کی دہائی سے لے کر 2000ء  تک گلگت بلتستان اور چترال میں لوگوں کی حالات زندگی اور سوچ کو بدلنے میں کامیاب رہااور ان کی میعار زندگی میں تبدیلی آئی ۔اسی طرح سےوقت اور حالات کے بدلنے کے ساتھ ساتھ  2003 کے بعد ان تمام VOs اور WOs نے یہ بات محسوس کی کہ آنے والے وقت کے لئیے اجتماعی طور پر یہاں کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیئے  کام کرنے کی ضرورت ہیں اور ان تمام VOs اور WOsکو  وسعت دیں کر ایک مظبوط فلاحی ادارے  کی شکل میں لائے  تاکہ لوگوں کو ذیادہ سے ذیادہ فلاحی، سماجی اور معاشی مدد مل سکےاور ساتھ ساتھ  اے کے آر ایس پی کی بھی یہی کوشش تھی کی جتنی بھی VOs/WOsکا قیام عمل میں لایا گیا تھا ان کو مظبوط بنا کر اجتماعی طور پر ایک ادارے کی شکل میں لانا ضروری تھا جو کی اب LSO  (لوکل سپورٹ آرگنائزیشن) کہ صورت میں گلگت بلتستان اور چترال میں ترقیاتی کاموں میں مصروف عمل ہیں۔

قارئین کرام  (LSO)یونین کونسل کی سطح پر VO/WO/CSOs کہ اجتماعی رجسٹرڈ فلاحی ادارہ ہے یہ ادارہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ اداروں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان اور چترال میں لوگوں کی فلاح بہبود کے لیئے کام کر رہا ہے اس وقت یونین کونسل کی سطح پر گلگت بلتستان اور چترال میں  LSOs کی تعداد77ہے ۔لوکل سپورٹ آرگنائزیشن تمام VOs/WOs/CSOs کو مدد فراہم کر کے اس قابل بناتا ہے کی اس گاوں میں موجود تمام سہولیات سے فائدہ اٹھا کر زرائع آمدن کا ذریعہ بنا لےاور اس تنظیم کے ممبران اور دوسرے لوگوں کے لیے ایسے ٹریننگ،ورکشاپ ، سمینار وغیرہ کا انعقاد کریں تاکہ لوگ اس قابل بنے کی وہاں پر موجود ریسورسز کو بہتر طریقے سے اپنے مفاد کے لیے استعمال کر سکےاور ان علاقوں میں موجودایسے  ترقیاتی کاموں اور ذرایع آمدن کی نشاندہی کرنا ہے اور ان تنظیمات کے ساتھ مل کر علاقے کی مناسبت سے ایسا منصوبہ بندی مرتب کرنا ہے جو کہ اس علاقے کی ترقی کا ضامن ہو،اور ساتھ ساتھ ان تمام گاوں کی سطح پر تنظیم اور خواتین تنظیم کو گورنمنٹ کے اداروں ، این جی اوز ،اور دیگر Donor Agency سے منسلک کرنا ہے اور ان کے ساتھ روابط پیدا کروانے میں مدد فراہم کرنا ہےتاکہ یہ تنظیمات دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر ترقیاتی کاموں کو بہتر انداز میں کر سکے۔

قارئین کرام!  اے کے آر ایس پی  نے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت  گلگت بلتستان اور چترال کی معاشی اور سماجی تعمیرو ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے  5-2004 میں عارضی طور پر LSO  کی بنیاد رکھی  جبکہ آغاخان فاونڈیشن  نے 2006 میں رسمی طور پر  کامیاب قرار دیں کر اسے منظور کر لیااور اب یہ ادارہ گلگت بلتستان اور چترال کی معاشی و سماجی تعمیرو ترقی میں مثالی کردار ادا کر رہا ہے ۔یہ ادارہ گورنمنٹ اور دوسرے پرائیویٹ اداروں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان اور چترال میں موجود VOs/WOs/CSOs کی ہر ممبران کی میعار زندگی کو بہتر اور بلند کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ملازمت کے مواقع میسر آگئے،خصوصاً تعلیم نسواں میں شوق اور شعور پیدا ہوا، اور ان اداروں کی بدولت لوگوں میں معاشرتی ، معاشی اور ثقافتی زندگی میں تبدیلی آچکی ہے ان تمام شعور، آگاہی اور سہولیات کے میسر ہونے سے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔اور ان لوگوں کی میعار زندگی میں مزید بہتری لانے کے لیئے یہ ادارہ اپنے بھرپور کوششوں میں مصروف عمل ہے اور سائنسی طریقہ کار کے تحت عمل کر کے لوگوں کو سہولیات اور مدد فراہم کر رہا ہے۔

LSOs کو بنانے اور فعال کرنے کا صر ف اور صرف مقصد یہی ہے کہ گلگت بلتستان اور چترال کے غریب لوگوں کو منعظم کرنا تاکہ وہ آپس میں مل کر اپنی اہمیت کو جان سکے اور حکومتی ادارے ان کو آسانی سے تسلیم کریں اور ساتھ ساتھ سرمایہ اور ہنر تک رسائی حاصل کر سکے اور خصوصاً گلگت بلتستان میں موجود قدرتی وسائل کو اپنے مدد آپ کے تحت استعمال کر سکے، LSOs  اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کی ہر فرد خاص کر دہی علاقوں کے افراد میں وہ صلاحیت اور گنجائش موجود ہوتی ہے کہ وہ اپنی غربت کی حالت میں بہتری لانے کے لیئے بہت سارے کام کر سکتے ہے ۔اسی لیے دہی و خواتین تنظیمات کے ساتھ مل کر ان مشکلات کو حل اور مدد کر رہا ہیں چاہے وہ کوئی ہنر ہو ، تکنیکی علم ہو ،  یا کوئی اور ضرورت ہو ،یہاں کے لوگوں کی صلاحیتوں کو بروئےکار لا کر معاشرے میں موجود وسائل کو فلا و بہبود کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ابھی یہ ادارا دہی و خواتین تنظیمات کے ساتھ مل کر یہاں کی اقتصادی ترقی میں تعمیراتی کام،قدرتی وسائل کی ترقی ، صحت ، تعلیم ، ماحولیات ، دہی ترقی، انسانی وسائل کی ترقی ، اور کاروباری سرگرمیوں کی فروغ پر کام کر رہا ہیں۔

اے  کے  آر  ایس  پی نے گلگت بلتستان کی موجودہ معاشی و سماجی حالات اور آنے والے وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے LSO Conventions   کا ایک سلسلہ شروع کی گئی ہیں اور 2008 سے اب تک تین کنوینشن کا انعقاد کیا گیا ہیں  جو کہ پہلا کنوینشن   “Joining Hands Today for a Better Tomorrow” کے نام سے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں 2008 میں منعقد کیا گیا تھا، دوسرا کنوینشن “Fostering institutions of the people by the people” کے نام سے ضلع غذرمیں رکھا گیا تھا اور تیسرا کنوینشن  ‘LSO Youth Convention 2013’ کے نام سے بلتستان میں رکھا گیا تھا ۔ان تمام کنوینشن کے انعقاد کا مقصد   اے کے آر ایس پی  ،LSOs  گورنمنٹ کے اداروں اور دوسرے ترقیاتی اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر LSOs کی کارکردگی کا جائزہ اور تمام اداروں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کے آنے والے وقت کے لئے ترقیاتی پروگرامز کی نشاندہی اور پروگرامزکو ترتیب دینا شامل ہیں

یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے ایک بہتر ، جامع اور کامیاب منصوبہ بندی کے بعد محنت کر کے ترقی کی بلندیوں تک پہنچے ہے اسی لیئے گلگت بلتستان میں موجود تمام ایسے ادارے جو یہاں کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں ان کی موجودگی اور سہولت سے یہاں کے لوگوں کو بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے وقتوں میں یہاں کےنئی نسل دوسروں کا محتاج نہ ہوں بلکہ یہاں پر موجود قدرتی اور دوسرے ذرایعوں کو استعمال کر کے ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گزارنے کے قابل ہوں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button