چترال

چترال، امداد کے نام پر متاثرینِ زلزلہ کی تذلیل کاسلسلہ جاری ہے

مستوج(کریم اللہ) 26اکتوبر کے تباہ کن زلزلے کو اب 13دن گزرچکے ہیں لیکن متاثرین کی بروقت امدا د کے حکومتی دعوے تیرہ دن گزرنے کے بعد بھی وہی کے وہی موجود ہے۔ان تیرہ دنوں سے چترال کے دوردراز علاقوں کے عوام ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں کھلی آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔جبکہ ابھی تک سروے کے نام پر ہر روز مختلف ٹیمیں متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں۔علاقے کے عمائدین اور منتخب بلدیاتی ممبران شکایت کررہے ہیں کہ چونکہ ضلعی انتظامیہ بالخصوص ڈی سی چترال او راسسٹنٹ کمشنر مستوج سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امدادی کاموں میں غیر ضروری رخنہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ من پسند افراد کے علاوہ باقی غریب بے گھر لوگوں کو سروے میں شامل ہی نہیں کر رہے ہیں۔ویلج کونسل بونی کے ناظم سلامت نے بتایاکہ زلزلے کے تیرہ دن گزرنے کے بعد اس کے علاقے کے اکثر متاثرین نے اپنی مدد آپ کے تحت تباہ شدہ مکانات کی تقریباَ دوبارہ تعمیر کرچکے ہیں اب ہر زور آنے والی سروے ٹیمیں ان متاثرین کو لسٹ سے یہ کہتے ہوئے نکال رہے ہیں کہ چونکہ ان کا گھر درست حالت میں ہے لہٰذا انہیں امداد کی کوئی ضرورت نہیں اور اسی بہانے سینکڑوں متاثرین زلزلہ کو امداد سے محروم کرنے کی کوشش جاری ہے جو کہ ڈی سی اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی کارستانی ہے۔زلزلہ متاثرین کا کہنا ہے کہ آئے روز نئے نئے سروے ٹیم آکر اپنی مرضی سے ویریفیکشن کے نام پر من مانیوں میں مصروف ہے۔متاثرین کا یہ بھی کہناتھا کہ حکومت اور ضلعی وتحصیل انتظامیہ متاثرین کی بروقت امدادکی بجائے سروے کے نام پر عوام کی زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں۔زلزلے کے ایک ہفتہ گزرنے کے بعد حکومت کی جانب سے متاثرین کو ایک بوسیدہ ٹینٹ،ایک کمبل اور ایک چٹائی دی گئی تھی البتہ بعض علاقوں میں راشن کے نام پر ایک کلوگھی،20کلوآٹااورو ایک ایک پاؤچینی دیاگیا تھااسکے بعد متاثرین کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔چونکہ چترال کے بالائی حصوں میں گزشتہ تین چار دنوں سے برف باری جاری ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں ایک فٹ سے زائد برف پڑی ہوئی ہے ایسی حالت میں انتظامیہ اور حکومت کی بے حسی کی وجہ سے نہ صرف متاثرین انتہائی بے سروسامانی کی حالت میں زندگی بسرکرنے پر مجبورہے بلکہ انتہائی سردی اور برف پڑنے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہے۔صوبائی ووفاقی حکومتون کی جانب سے ذرائع ابلاغ میں بلندوبانگ دعوے تو کئے جارہے ہیں لیکن عملی طورپر کوئی کام نہیں ہورہاہے۔یہی نہیں چترال کے بالائی حصے یعنی سب ڈویژن مستوج کے مختلف علاقوں میں پہاڑی اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے راستے جگہ جگہ بند پڑے تھے جسے مقامی لوگون نے اپنی مدد آپ کے تحت جزوی طورپر بحال کیا تھالیکن تاحال ان راستوں کی مکمل بحالی کاکوئی بندوبست نہیں ہوسکا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button