گلگت بلتستان

حکومت سب سے پہلے اہلیان اور متاثرین تھک نیاٹ بابوسر کی بحالی کے لئے اقدامات کرے، اہالیان تھک نیا ٹ بابوسر

چلاس(مجیب الرحمٰن) تھک داس میں جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر کا اہم مشاورتی اجلاس زیر صدارت صدر تھک نیاٹ یوتھ قومی موومنٹ ضیا اللہ تھکوی منعقد ہواجس میں نمبرداران ،معتبرین تھک نیاٹ اور ہزاروں اہالیان تھک نیا ٹ بابوسر نے شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس کے بعد متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ضلع دیامر قبائلی اور نالہ جاتی نظام پر منقسم ہے یوں تھک نیاٹ کے جملہ عوام ایک منظم قبائلی اتحاد کے طور پر اپنے اجتماعی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے قومی نظام کے تحت سرگرم عمل ہیں۔ چونکہ دیامر بھاشہ ڈیم کے سلسلے میں حکومت اور واپڈا حکام نے جتنے بھی معاہدات کئے ہیں ان میں جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ حالانکہ ضلع دیامر میں مالکان تھک نیاٹ بابوسر تعدادی اعتبار سے کثرت پر مشتمل ہیں اور ڈیم کی زد میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔گزشتہ دو تین سالوں سے جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر ہر فورم پر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن تاحال نہ تو حکومت نے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں اور نہ ہی واپڈا نے کوئی توجہ دی ہے۔اگر حکومت اور واپدا حکام کی جانب سے مالکان تھک نیاٹ بابوسر کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو خدا نخواستہ ممکن ہے کہ عوامی احتجاج کا غیر معمولی سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے ایک معزز جرگہ تشکیل دی گئی۔ جرگہ اراکین مالکان تھک نیاٹ بابوسر سے تھک داس اور دیگر اراضیات کے فیصلے کے لئے جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر سے فیصلہ کرنے کے لئے غیر مشروط اختیار طلب کر رہے تھے۔چونکہ جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر نے جامع مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ کسی بھی جرگے کو اپنے ملکیتی حدود کے فیصلے کے لئے غیر مشروط اختیار نہیں دیا جا سکتا ہے۔البتہ اگر حکومت اور واپڈا مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ ہیں تو ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ جس طرح حکومت اور واپڈا نے اہلیان ڈوڈیشال داریل تھور بٹوگاہ چلاس اور گوہر آباد کے ساتھ باہمی مزاکرات کے بعد باقاعدہ معاہدات کئے ہیں اسی طرح مالکان تھک نیاٹ بابوسر کے ساتھ بھی مزاکرات کے تحت معاہدہ کیا جائے تاکہ دیامر بھاشہ ڈیم کی تعمیر و تکمیل کے مراحل میں کسی قسم کی رکاوٹیں رونما نہ ہو پائیں۔

اہلیان تھک نیاٹ بابوسر گزشتہ دہائی سے متاثر ہیں۔چونکہ تھک نالہ کا رقبہ انتہائی قلیل ہے باوجود اس کے تھک نالہ کے اندر سے بابوسر روڈ کی تعمیر بابوسر ٹنل کی تعمیر ریلوے لائن کی تنصیب،دیامر بھاشہ ڈیم پروجیکٹ کی پاور ٹرانسمیشن لائنوں کی تنصیب اور دیگر ریاستی منصوبوں کی تعمیر و تنصیب کا عمل جاری ہے۔ مستقبل قریب میں سارے منصوبوں پر عمل ہونے والا ہے۔ ان تمام منصوبوں کی وجہ سے تھک نیاٹ بابوسر کے عوام متاثر ہیں۔ حکومت نے تاحال متاثرین تھک نیاٹ بابوسر کی بحالی کے لئے نہ تو ماضی میں اقدامات کئے ہیں نہ ہی اب خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔اسکے علاوہ برفباری سیلاب اور قدرتی آفات سے تھک نیاٹ بابوسر کا ستر فیصد رقبہ ہر سال سات مہینوں تک مکمل طور پر ناقابل رہائش رہتا ہے۔ان تمام وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سب سے پہلے اہلیان اور متاثرین تھک نیاٹ بابوسر کی بحالی کے لئے اقدامات کرے اور پھر دیگر متاثرین ڈیم کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button