گلگت بلتستان

دیامر بھاشہ ڈیم کے سلسلے میں حکومت اور واپڈا حکام کے معاہدات میں تھک نیاٹ بابوسر کو نظر اندازکرنے پر شاہراہ بابوسر پر دھرنا

چلاس(مجیب الرحمان) تھک یوتھ موومنٹ کی کال پر تھک نیاٹ بابوسر کے عوام کا اپنے مطالبات کے حق میں زیرو پوائنٹ کے قریب شاہراہ بابوسر پر دھرنا، ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا۔تھک نیاٹ بابوسر کے عوام نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجاً شاہراہ بابوسر جلکھڈ پر دھرنا دیدیا۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ ضلع دیامر قبائلی اور نالہ جاتی نظام پر منقسم ہے۔ یوں تھک نیاٹ کے جملہ عوام ایک منظم قبائلی اتحاد کے طور پر اپنے اجتماعی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے قومی نظام کے تحت سرگرم عمل ہیں۔ چونکہ دیامر بھاشہ ڈیم کے سلسلے میں حکومت اور واپڈا حکام نے جتنے بھی معاہدات کئے ہیں ان میں جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔حالانکہ ضلع دیامر میں مالکان تھک نیاٹ بابوسر تعدادی اعتبار سے کثرت پر مشتمل ہیں اور ڈیم کی زد میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔گزشتہ دو تین سالوں سے جملہ مالکان تھک نیاٹ بابوسر ہر فورم پر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن تاحال نہ تو حکومت نے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں اور نہ ہی واپڈا نے کوئی توجہ دی ہے۔ اگر حکومت اور واپڈا حکام کی جانب سے مالکان تھک نیاٹ بابوسر کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو خدا نخواستہ ممکن ہے کہ عوامی احتجاج کا غیر معمولی سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ حکومت اور واپڈا دیامر ڈیم کی تعمیر میں تھک کے متاثرین ڈیم سے بھی مذاکرات کرے جس طرح حکومت اور واپڈا نے اہلیان ڈوڈیشال داریل تھور بٹوگاہ چلاس اور گوہر آباد کے ساتھ باہمی مزاکرات کے بعد باقاعدہ معاہدات کئے ہیں۔اسی طرح مالکان تھک نیاٹ بابوسر کے ساتھ بھی مذاکرات کے تحت معاہدہ کیا جائے۔تاکہ دیامر بھاشہ ڈیم کی تعمیر و تکمیل کے مراحل میں کسی قسم کی رکاوٹیں رونما نہ ہو پائیں۔

اہلیان تھک نیاٹ بابوسر گزشتہ دہائی سے متاثر ہیں۔ چونکہ تھک نالہ کا رقبہ انتہائی قلیل ہے باوجود اس کے تھک نالہ کے اندر سے بابوسر روڈ کی تعمیر بابوسر ٹنل کی تعمیر ریلوے لائن کی تنصیب، دیامر بھاشہ ڈیم پروجیکٹ کی پاور ٹرانسمیشن لائنوں کی تنصیب اور دیگر ریاستی منصوبوں کی تعمیر و تنصیب کا عمل جاری ہے۔اور مستقبل قریب مین سارے منصوبوں پر عمل ہونے والا ہے۔ان تمام منصوبوں کی وجہ سے تھک نیاٹ بابوسر کے عوام متاثر ہیں۔حکومت نے تاحال متاثرین تھک نیاٹ بابوسر کی بحالی کے لئے نہ تو ماضی میں اقدامات کئے ہیں۔نہ ہی اب خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔اسکے علاوہ برفباری سیلاب اور قدرتی آفات سے تھک نیاٹ بابوسر کا ستر فیصد رقبہ ہر سال سات مہینوں تک مکمل طور پر ناقابل رہائش رہتا ہے۔ان تمام وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سب سے پہلے اہلیان اور متاثرین تھک نیاٹ بابوسر کی بحالی کے لئے اقدامات کرے اور پھر دیگر متاثرین ڈیم کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے۔احتجاجی مطاہرین سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دلدار احمد ملک اور ایس ایس پی دانشور خان نے مذاکرات کئے اور مطالبات کے حل کی یقین دہانی کروائی جس پر مظاہرین نے ایک ہفتے کی ڈیٹ لائن دیتے ہوئے دھرنے کو ختم کر دیا۔دھرنے کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کو کچھ گھنٹوں تک ٹریفک کے لئے بند بھی کیا گیا جس سے مسافر شدید پریشانی میں مبتلا ہوئے۔دوسری جانب کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے جی بی سکاؤٹس سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی بھاری نفری کی تعینات کر دی گئی تھی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button