گلگت بلتستان

ضلع دیامر میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون؟

چلاس(خصوصی رپورٹ)نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر کے تعلیمی اور سرکاری اداروں میں سیکیورٹی سخت کرنے اور باؤنڈری وال اونچی کرنے کے احکامات پر عملدرآمد جاری ہے۔مگر گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔حکومتی احکامات کے باوجود کسی بھی تعلیمی ادارے میں نہ تو سیکیورٹی کا انتظام کیا جاسکا ہے اور نہ ہی دیواریں اونچی کر دی گئی ہیں۔ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں ڈگری کالج ،بوائز ہاسٹل سمیت اکثر تعلیمی اداروں کی باؤنڈری والز ہی نہیں ہیں۔ضلعے کے اکلوتے ڈگری کالج کی نہ تو کوئی دیوار ہے اور نہ ہی کوئی رکاوٹ مال مویشی بھی آزادانہ طور پر کلاس رومز میں داخل ہو سکتی ہیں۔سابق صدر ایوب خان کے دور میں تعمیر کی گئی انٹر کالج کی بلڈنگ کو ڈگری کا درجہ تو دیا گیا مگر باؤنڈری وال کا کسی کو اب تک خیال تک نہیں آیا۔کالج کی بلڈنگ کے گرد دو سے تین فٹ اونچی باڑ لگا دی گئی ہے۔مگر راستے مکمل طور پر کھلے ہوئے ہیں۔کسی بھی قسم کی سیکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔جس کی وجہ سے کالج میں بآسانی آمد و رفت ہو سکتی ہے۔ملک میں تعلیمی اداروں میں دہشتگردانہ واقعات کے سبب طلباء اور اساتذہ شدید خوف میں مبتلا ہیں۔

ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں واقع اکلوتے گورنمنٹ بوائز ہاسٹل کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں۔بوائز ہاسٹل کو 1982میں تعمیر کیا گیا۔اب تک ہاسٹل کی چاردیواری تک نہیں بنائی گئی ہے۔ہاسٹل میں دور دراز کے علاقوں سے آئے سینکڑوں طلباء قیام پذیر ہیں ۔ہاسٹل کی کھڑکیاں سڑک کی جانب ہیں۔جس کی وجہ سے راہگیر کمرے میں مقیم طلباء کو بہ آسانی دیکھ سکتے ہیں۔بعض شرارتی بچوں نے ہاسٹل کی کھڑکیوں کی جالیاں اور شیشے بھی توڑ دئے ہیں۔ہاسٹل میں سیکیورٹی کا کوئی بندوبست ہی نہیں ہے۔اور نہ ہی باؤنڈری وال جس کی وجہ سے کسی بھی وقت کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔طلباء اس صورتحال پر نالاں نظر آرہے ہیں۔نہ صرف کالج اور ہاسٹل دیامر بھر کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کی حالت زار یہی ہے۔

ماضی میں بھی دیامر میں تعلیمی اداروں میں بم دھماکے کئے گئے تھے۔جس سے کئی سکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے۔ دہشتگردانہ واقعات کے پیش نظر کئی طلباء تعلیمی سفر کو خیر باد بھی کہہ چکے ہیں۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں ،سرکاری دفاتر کی مکمل سیکیورٹی کرنے اور دیواریں اونچی کرنے کے واضح احکامات جاری کئے ہیں۔مگر اندھیر نگری میں اس جانب کوئی توجہ ہی نہیں دی جا رہی ہے۔ طلباء اور عوامی حلقوں نے فوری طور پر تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button