تعلیم

سردیوں کی چھٹیاں ختم ہوے ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر گیا، لیکن سرحدی علاقے گلتری میں سخت سردی کی وجہ سے تعلیمی ادارے نہ کھل سکے

سکردو ( رجب علی قمر ) ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن سرحدی علاقے گلتری میں تعلیمی ادارے نہ کھل سکے سخت موسمی حا لات اور زیادہ برف کی وجہ سے مستقبل کے معمار تاحال علم کی روشنی سے محروم ہیں زرائع کے مطابق سکردو کے علاقے وادی گلتری میں تعلیمی ادارے تاحال بند ہے سخت موسمی حالات اور سڑک کی بندش اور خون جمادینے والی سردی کی وجہ سے انسانی زندگی نقل وحمل کے لئے ایک سال میں صرف چھے ماہ تک محدود ہوکر رہ جاتا ہے زیادہ برف باری کی وجہ سے سرحدی علاقے گلتری سے دنیا بھر کا رابطہ منقظع ہوتا ہے جو موسمی حالات کے مطابق بحال ہوتا ہے حساس اور پسماندہ علاقے میں صرف پاک فوج کے علاوہ مقامی لوگوں کے نقل وحمل کا سلسلہ مکمل جام رہتا ہے پاک آرمی کے جوان آمدورفت صرف ہیلی کاپٹر کے زریعے کرتے ہیں جبکہ وہاں پر مقیم اہل علاقہ اپنے لئے خوراک کا بندوبست چھے ماہ پہلے ہی سٹو ر کرلیتے ہیں سرکاری سطح پر گلتری میں واقع تعلیمی اداروں میں بروقت درس وتدریس کا سلسلہ شروع کئے جانے کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام بُری طرح متاثر ہورہے ہیں پسماندہ اور دور افتادہ سرحدی علاقے میں جہاں سرکاری تعلیمی ادارے دیر سے کھلتے ہیں وہاں دیگر انسانی بنیادی سہولیا ت بھی ناپید ہیں ادویات اور ایمرجنسی کیسز کے لئے انتظامیہ کی طرف سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں آئی ہے سکردو میں مقیم گلتری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ علاقے میں حکومتی سطح پر بروقت تعلیمی ادارے کھلنے کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں شرخ ناخواندگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے گلتری کے لوگوں نے برگیڈ کمانڈر 62 سکردو احسان محمود اور مقامی انتظامیہ سے گلتری کے تعلیمی اداروں میں تعینات اساتذہ کو ہیلی کاپٹر کے زریعے پہنچایا جانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تعلیم کا سلسلہ بروقت شروع ہوسکیں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button