تعلیم

ضلع دیامر میں بااثر سرکاری افسران کی بیویاں، بیٹیاں، بہنیں گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہی ہیں، محکمہ تعلیم بے بس

چلاس(عمرفاروق فاروقی سے)دیامر میں درجنوں فیمیل اساتذہ کی گھر بیٹھ کر تنخواہیں لینے کا انکشاف۔گھر بیٹھ کر تنخواہیں لینے والی فیمیل اساتذہ میں سب سے زیادہ تعداد گوہرآباد کے مختلف سکولوں سے ہے۔ذرائع کے مطابق درجنوں اعلی انتظامی اور حکومتی عہدوں پر فائز آفیسران کی بیویاں ،بیٹیاں اور بہنیں گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہی ہیں ،لیکن گزشتہ ۲ سال سے محکمہ ایجوکیشن نے ان بااثر آفسران کے سامنے گھٹنے ٹیک کر مذکورہ فیمیل اساتذہ کے خلاف اب تک کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لایا ہے ،جس کی وجہ سے ضلع بھر کے سینکڑوں طلبہ اور طالبات کا مستقبل داو پر لگ چکا ہے ۔ڈپٹی ڈاریکٹرایجوکیشن دیامر امیر خان نے کے پی این کوبتایا کہ ماضی میں جو کچھ ہو ا اُس کا زمہ دار میں نہیں ہوں ،جب میں نے بحثیت ڈپٹی ڈاریکٹر دیامر میں زمہ داریاں سنبھالی تو دیکھا کہ درجنوں فیمیل اساتذہ اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر تھی ،میں نے مذکورہ خاتون اساتذہ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی تنخواہیں روک دی ہیں اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کیلئے باقاعدہ حکام بالا کو لکھ دیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیف انجینئیربشارت سمیت دیگر افسران کی بیوائیاں گھر بیٹھ کر تنخواہیں لے رہی ہے ،ہم کسی کو معاف نہیں کریں گے ۔ادھر اکاونٹ آفیسر دیامر ریاض کا کہنہ کہ مذکورہ خاتون اساتذہ کی تنخواہیں روک دینے کے حوالے سے محکمہ ایجوکیشن کی طرف سے کوئی لیٹر موصول نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم زبانی کہنے پر کسی کی تنخواہ نہیں روک سکتے ، اگر کسی ملازم کی تنخواہ روکنا ہو تو متعلقہ محکمے کی طرف سے ہمیں لیٹر آتا ہے ،جس کے بعدہم تنخواہ روک دیتے ہیں ۔باخبر ذرائع کا کہنہ مذکورہ غیر حاضر فیمیل اساتذہ کے شوہر وں نے سفارشوں کے انبار لگا دئے ہیں ،اور ہر آفیسر اپنی بیوی ،بہن اور بیٹی کو بچانا چاہتا ہے ۔لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا محکمہ ایجوکیشن مذکورہ اساتذہ کے خلاف کارروائی کرسکے گا یا پیپلز پارٹی کے دور کی طرح چپ سادھ کر محکمہ تعلیم کو تباہی کے دہانے پر پہنچائے گا۔دیامر کے عوامی و سماجی حلقوں اور گوہر آباد یوتھ ارگنائزیشن کے رہنماوں نے وزیر اعلی سے اپیل کی ہے کہ وہ خود یامر میں تعلیم کے نام ہونے والی مذاق کا نوٹس لیں اور زمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں اور مذکورہ غیر حاضر اساتذہ کو معطل کریں اور ان کی جگہ نئے خاتون اساتذہ بھرتی کی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button