سیاست

گلگت بلتستان کو بے لوث خدمات اور محبت کے صلے میں احساسِ محرومی دی جارہی ہے، پرنس قاسم علیخان آف نگر

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)گلگت بلتستان میر آف نگر پرنس قاسم علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ہنزہ نگر بھٹو کے دورتک ریاستیں رہی جس کے بعد ان ریاستوں کو ختم کیا گیااوریہ دونوں پاکستان کی آخری ریاستیں تھیں۔پرنس آف نگر نے کہا کہ میں اپنے خاندان کا جانشین ہوں اور گلگت بلتستان کے ہر فرد کا دکھ درد رکھتا ہوں جب میں نے گلگت بلتستان خاص طور پر اپنے حلقے کے لوگوں کی حالت دیکھیتب میں نے صحت اور تعلیم پر کام شروع کیا اور اس سسٹم کا حصہ بننے کیلئے میں نے2015 کا الیکشن لڑا مگر دن 23کی قلیل کمپئن اور علاقائی سیاست سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر رہا ۔میرے خاندان نے گلگت بلتستان پر 1200سال تک حکومت کی مگر میری سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن غریب لوگوں کے حالات کو دیکھ کر اس میدان میں کود پڑا تاکہ جن لوگوں نے گلگت بلتستان کو ایک عرصے سے مفلوج کر کے رکھا ہے میں اس نظام کو بدلنے کے لئے اسی سسٹم کا حصہ بننا چاہتا تھا تاکہ اسی سسٹم میں بیٹھ کر لوگوں کی خدمت کی جاسکے۔پچھلے کئی سالوں سے گلگت بلتستان میں اقرباء پروری لوٹ مار اور کرپشن جاری ہے پیسے دے کر نوکریں خریدو فروخت کی جاتی ہیں۔اس نظام کو ختم کرنا میرا مقصد ہے۔گلگت بلتستان کے مختلف حلقوں کے منتخب نمائیندے گلگت میں بیھٹے رہتے ہیں اور حلقے کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں جس کی وجہ سے علاقہ مسائلستان بنا ہواہے۔

پرنس آف نگر نے سی پیک منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہی کہ گلگت بلتستان ہم نے پاکستان کو گفٹ دیا مگر اس کے بدلے ہمیں احساس محرومی دی جا رہی ہے اور ہمیں مسلہ کشمیر کا حصہ بنا دیاگیا جبکہ ہم مسلہ کشمیر کا حصہ ہی نہیں ہیں اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو لائیں میں انکو چیلنج کرتا ہوں اور ہمارے پاس اس کے کاغذ بھی ہیں کہ ہم مسلہ کشمیر کا حصہ نہیں بلکہ محب وطن پاکستانی ہیں اور ہماری قربانیوں کا بدلہ چکایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت آف پاکستان نے ان سے معاہدہ کیا تھا کہ ہمارا اسٹیٹس برقرار رکھا جائے گا جس کی وجہ سے ٹیکس سسٹم ختم کیا ہمارے جتنے بھی ریسورسس تھے گورنمٹ کو دئے گئے اور اس کے عوض ماہدہ طے ہوا کہ ہمیں ماہوار وظیفہ دیا جائیگا اور یہ وظیفہ ملتا رہا مگر کچھ عرصے بعد آہستہ آہستہ اس کو کم کیا گیا اب میں اس کو بہت جلد کورٹ میں کیس کرونگا۔انکا مذید کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ گلگت بلتستان کی نمائیندگی پاکستان کی قومی اسمبلی میں ہو اور ہم اس خواب کو پورا کرنے کے لئے مہم چلائینگے۔وفاقی حکومت اقتصادی راہداری منصوبے زبردستی مکمل کرانا چاہتی ہے جو ان کے لئے ڈروانا خواب ہوگا جب تک گلگت بلتستان کو اس میں حصہ نہیں ملتا اور پھر پیار و محبت سے گلگت بلتستان کے آئینی و بنیادی حقوق کو مدنظر رکھ کر کیا جائے تو ہم پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے لئے ہر قربانی دینگے۔گلگت بلتستان کے آئینی حقوق جس طرح ہمارے آبا و اجداد نے پاکستان کا ساتھ دیا اسی طرح ہمیں بھی اسکا صلہ دیا جائے اور پاکستان کے دیگر صوبوں کے برابر حقوق میسر ہوں۔اگر گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ڈپلومیٹک اسٹیٹس دیا جائے ۔ہم وہ وفادار قوم ہیں جنوں نے غیر مشروط طور پر پاکستان سے الحاق کیا اور پاکستان کا جھنڈا لہرایا شناختی کارڈ بنوایا اور پاکستان کے قومی دن کو شان شوکت سے منایا مگر آج ہمیں اس سب کے بدلے احساس محرومی دی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ۔گلگت بلتستان سے منافرت اور گروہ بندی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے جس نے ہماری جڑوں کو کھوکھلا کیا ہے ہمیں اپنے نظام تعلم کو بدلنا ہے تاکہ ہم دنیا میں اپنی ترقی کو ثابت کرسکیں اور غربت کا خاتمہ بھی ہو سکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button