تعلیم

آغاخان یونیورسٹی ایگزامینیشن میں چترال کی طالبہ نے ملک بھر میں اول پوزیشن حاصل کر لی

گلگت (ارسلان علی)آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ نے سال 2016 کے لیے سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹس کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ امسال ایگزامینیشن بورڈ نے 95 مضامین میں طلبا کی قابلیت کی جانچ کی اور امتحانات پاکستان کے 23 شہروں میں منعقد کیے گئے۔ اے کے یو ۔ای بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد جیوا نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’اے کے یو ۔ای بی کی ٹیم تمام امیدواروں کو ان کی انتھک محنت پر مبارکباد پیش کرتی ہے۔ اے کے یو۔ای بی طلبا میں اعلی ترین ادراکی صلاحیتوں مثلاً تنقیدی سوچ کو جلا دینے کے لیے جدوجہد کرتا ہے اور اس امر پر سختی سے یقین رکھتا ہے کہ جانچ کا درست انداز دراصل علم کے نئے راستوں کی جانب راہنمائی کرتی ہے”۔ایس ایس سی، سال اول میں کامیابی کی مجموعی شرح 85.5 فیصد رہی جس میں 46.7فیصد طلبا نے ‘A’ گریڈ یا اس سے بہتر گریڈ حاصل کیا ۔جب کہ ایس ایس سی سال دوم میں کامیابی کی مجموعی شرح 88.8 فیصد رہی جس کے 55.6 فیصد امیدواروں نے ‘A’ گریڈ یا اس سے بہتر گریڈ حاصل کیا۔امسال دو طا لبات نے اول پوزیشن حاصل کی۔ المرتضی اسکول، کراچی کی علینہ فاطمہ اور آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول ، کو ر اغ (چترال، کے پی کے) کی حرا ناز نے 93.36فیصد نمبر حاصل کیے اور سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹیشن ( ایس ایس سی) امتحانات میں اول ٹھہریں۔علینہ اورآئی بی اے کمیونٹی کالج، خیر پور کے طالب علم علی مہدی نے ایک ساتھ سائنس گروپ کے اختیاری مضامین میں دوسری پوزیشن بھی حاصل کی ۔

حرا ناز اپنی اس قابل فخر کامیابی پر کہتی ہیں، ’’مجھے اچھے گریڈز کی توقع تھی تاہم لتکوہ، چترال جیسے ایک پسماندہ علاقے سے اے کے یو ۔ای بی کے امتحانات میں پوزیشن لینامیرے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔مجھے اچھی طرح اندازہ ہے کہ لڑکیوں کاا چھی تعلیم حاصل کرنا ایک چیلنج ہے اور یقیناً میں اپنے والدین کی بے حد شکر گزار ہوں جن کی معاونت اور کوششوں سے میں نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔اے کے یو۔ای بی کے نظام میں ہم سیکھتے ہیں کہ اپنے علم کا روزمرہ زندگی پر اطلاق کیسے کیا جائے جس سے ہمارااپنے علم پر اعتماد پختہہوتا ہے۔میں مستقبل میں ایک نیورولوجسٹ بننا چاہتی ہوں اورملک کے پسماندہ علاقوں میں فلاحی کام کرنے کا بھی میرا مصمم ارادہ ہے۔‘‘ آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول کو ر اغ، چترال کی صدر معلمہ بی بی سلطانہ نے اس کامیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میرے اسکول کی طالبہ حرا ناز کی کارکردگی نے اپنی ٹیم اور تمام طلبا پر میرے اعتماد اور حرا کے والدین کی خوداعتمادی میں دگنا اضافہ کیا ہے۔ہم اے کے یو۔ای بی کی جانب سے ہر پہلو اور ہر انداز میں ملنے والی معاونت اور سہولت کو بے حد سراہتے ہیں۔ اے کے یو۔ای بی کی جانب سے فراہم کردہ اساتذہ کی تربیت اعلی معیار کی ہوتی ہے اور وہ ہمارے اساتذہ کو اعلی معیار کی درس وتدریس کے لیے تیار کرتی ہے۔‘‘

نمایاں مقام کے حامل ماہر تعلیم اور مصنف ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے ان نتائج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’اے کے یو۔ای بی نے ملک بھر میں تعلیم اور امتحانی جانچ کے معیار میں اضافے کے لیے قابل قدر کوششیں کی ہیں۔ایس ایس سی میں مجموعی طور پر ملک بھر میں اول پوزیشن لینا حرا ناز کی ایک عظیم کامیابی ہے۔ لتکوہ ، چترال کی ایک باصلاحیت طالبہ نے یہ ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے اوریہ چترال کے لیے باعث فخرہے۔ ‘‘

ناصرہ اسکول (ملیر کیمپس) کی روبینہ ندیم نے ایس ایس سی میں 93.18 فیصد نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی۔ مریم صدیقہ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول ،چناب نگر (پنجاب) کی شہلا تنویر اور نصرت جہاں اکیڈمی گرلز ہائی اسکول، چناب نگر (پنجاب) کی مریم احسان نے ایس ایس سی میں 92.6 فیصد نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔مریم نے سائنس گروپ کے اختیاری مضامین میں بھی اول پوزیشن حاصل کی۔آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول ، کریم آباد ، کراچی کی طالبہ اریج المدینہ نے 91.63 فیصد نمبروں کے ساتھ ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹشن (ایچ ایس ایس سی) میں اول پوزیشن حاصل کی۔انہوں نے نہ صرف مجموعی امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کی ہے بلکہ پری انجینئرنگ گروپ کے اختیاری مضامین میں دوسری پوزیشن بھی حاصل کی ہے۔

اریج المدینہ نے اپنی کامیابی پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’اے کے یو۔ای بی کے تحت تعلیم حاصل کرنا بھی اپنی جگہ ایک چیلنج سے کم نہیں، تاہم میرے لیے یہ مشکل نہیں تھا۔اے کے یو۔ای بی میں علم کے اطلاق، فہم اور منصوبہ بندی پر زور دیا جاتا ہے اور رٹنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے جس کی مدد سے ہم میں حقیقی زندگی کے مسائل اور الجھنوں کو سمجھنے اور حل کرنے کی صلاحیت بخوبی پیدا ہو جاتی ہے۔مجھے یہ دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی کہ اس سال بھی لڑکیوں نے میدان مار لیا۔ اب ہم یقیناً اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے تیار ہیں ۔‘‘ اریبہ محمد نے ایچ ایس ایس سی امتحانات میں 91.36 فیصد نمبروں کے ساتھ دوسر ی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے پری انجینئرنگ گروپ کے اختیاری مضامین میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔ آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول ،کریم آباد ، کراچی کی فاطمہ محمد اسد نے 91.27 فیصد نمبروں کے ساتھ ایچ ایس ایس سی میں مجموعی طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ انہوں نے پری میڈیکلگروپ کے اختیاری مضامین میں تیسری پوزیشن بھی حاصل کی۔ایچ ایس ایس سی میں اختیاری مضامین کے لیے گروپ کے مطابق پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا میں شامل ہیں: آغاخان ہائر سیکنڈری اسکول ،کریم آباد ، کراچی کی دعا احمد اور حبیب پبلک اسکول کے طالب علم محمد غضنفر ساکرانی(کامرس)حبیب گرلز اسکول کی طالبہ اریبہ الطاف (ہیومینیٹیز)ناصر ہائر سیکنڈری اسکول، چناب نگر کے طالب علم عبد المنان(جنرل سائنس)حبیب گرلز اسکول کی طالبہ سمرن کماری (پری میڈیکل)آغا خان ایجوکیشن سروس ، پاکستان کے اکیڈمکس کے سربراہ عین شاہ نے ان نتائج کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہائر سیکنڈری اسکول کیقیام اور اے کے یو ۔ای بی کو متعارف کروا کر، اے کے ای ایس، پی نے اپنے سفر میں نیا سنگ میل متعین کیا ہے۔ اے کے یو۔ای بی سے فارغ التحصیل ہونے والے سیکنڈری اسکول کے طلباکے علم کے معیارسے پاکستان بھر میں رہنے والے افراد کو حقیقی اطمینان اور اعتماد حاصل ہوا ہے۔‘‘

اس سال ایچ ایچ ایس سی، سال اول میں کامیابی کی مجموعی شرح 86.6 فیصد رہی جس میں 45.1 فیصد طلبا نے ‘A’ گریڈ یا اس سے بہتر گریڈ حاصل کیا۔جبکہ ایچ ایچ ایس سی، سال دوممیں کامیابی کی مجموعی شرح 84.5 فیصد رہی جس میں47.5 فیصد طلبا نے ‘A’ گریڈ یا اس سے بہتر گریڈ حاصل کیا۔اے کے یو ۔ای بی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اسیسمنٹ ،ڈاکٹر نوید یوسف نے ان کامیاب نتائج کے متعلق رائے دیتے ہوئے کہا، ’’یہ مانی ہوئی حقیقت ہے کہ جانچ کا انداز علم کے حصول کا طریقہ متعین کرتا ہے۔دنیا بھر میں تعلیم کا مقصد طالب علموں کے علم اور مہارت میں اضافہ کرنا ہوتا ہے تاکہ وہمستقبل کے لیے تیار ہوں اور معاشرے کے موثر فردبنیں۔ اے کے یو۔ای بی نے جانچ کا جو طریقہ متعارف کروایا ہے وہ نہ صرف موجودہ ڈھانچے کی دوبارہ تشکیل کرتا ہے بلکہ پاکستان میں ایسے شہری تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے جو عالمگیری سوچ کے حامل ہوں۔‘‘

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button