گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کو اقتصادی راہداری منصوبے میں نظر انداز کرنا ملکی مفاد میں نہیں، آئینی حقوق فراہم کئے جائیں، سینیٹرز کی میڈیا سے گفتگو

گلگت(فرمان کریم)سینٹ کی پاک چین اقتصادی راہداری کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر ،سینیٹر میاں عتیق ، سینیٹرعثمان خان کاکڑ اور سینیٹر کریم خواجہ نے گلگت ائیر پورٹ میں جمعہ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے اقتصادی راہداری منصوبے میں کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کو ان کے حقوق سے محروم رکھا ہے لیکن ان سب سے بڑھ کر زیادتی گلگت بلتستان کے ساتھ ہورہی ہے۔ گلگت بلتستان کو سی پیک میں کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ  یہ پاک چائینہ نہیں بلکہ پنجاب چائینہ  کوریڈور ہے۔

سینیٹرز نے کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنانے کے لیے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں بھی سی پیک میں بجلی کے منصوبے ریلوے اور موٹر وے کے منصوبے بنائے جائیں 46ارب کے اس میگا منصوبے میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا گیا تو سی پیک کے لیے سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہو جائے گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر جو سوچ رہے تھے اس کے برعکس یہاں آکر ہم نے دیکھا کہ ان علاقوں کے ساتھ ہماری سوچ سے بھی زیادہ ظلم زیادتی ہورہی ہے۔سی پیک میں 16400میگا واٹ بجلی کے میگا منصوبے جن کی لاگت تین ہزار پانچ سو ارب روپے سے زائد ہیں یہ منصوبہ جی بی میں بنائے جارہے ہیں جبکہ ایک میگاواٹ بجلی بھی گلگت بلتستان کے لیے نہیں اسی طرح ریلوے اور موٹر وے کے منصوبے میں ایک کلو میٹر بھی ان علاقوں کے لیے نہیں ہے ۔پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے ثمرات پورے ملک تک نہیں پہنچائے گئے تو اس عظیم منصوبے سے فائدہ کی بجائے نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا گلگت بلتستان کو جلد مکمل آئینی حقوق دے کر قومی دھارے میں شامل کیا دیا جائے۔اس کے لیے علاقائی اور بین الااقومی طور پر جو بھی مشکلات درپیش ہیں ان کا حل نکالا جائے ۔جنگلات،دریاؤں اور قدرتی خزانوں سے مال مال اس اہم علاقے کو مذید نظر انداز کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بیوروکریسی خصوصاََ چیف سیکریٹری کا رویہ درست نہیں ہے۔ چار دنوں سے وہ ہم سے ملے بھی نہیں ہیں۔ ان کے خلاف سینٹ میں کاروائی کے لئے سفارش کریں گے کمیٹی سینٹ کے اگلے اجلاس میں گلگت بلتستان کے نمائندے بن کر سفارشات پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ غذر تاجکستان روڈ،چترال روڈ،اور گلگت سکردو روڈ کو بھی سی پیک کا حصہ بنایا جائے۔جبکہ گلگت بلتستان میں بھی فوری طورپر میڈیکل کالج اور انجینئرگ کالج اور یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔8 رکنی وفد 4روزہ دورہ مکمل کر کے جمعے کے روزاسلام آباد روانہ ہوگیا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

  1. This visit is notning more than wastage of National Exchequer, In fact Peoples party wants to show that its still alive,

Back to top button