متفرق

سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے 9 سیاسی، سماجی اورانسانی حقوق رہنماوں کو باعزت بری کردیا، بغاوت کا مقدمہ خارج

گلگت(نامہ نگار )معروف قانون دان احسان علی ایڈو کیٹ، صحافی و انسانی حقوق کے معروف علمبردار اسرارالدین اسرار، انسانی حقوق کے کارکن محمد فاروق، تحریک انصاف کے راہنماء عزیز احمد ، قوم پرست رہنماء صفدر علی، محمد جاوید،کلام الدین ، نادر اور طالب علم رہنماء فیضان میر غدار ی کے مقدمے میں باعزت بری ہوگئے۔ جمعہ کے روز سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان نے انسانی حقوق کے کارکنوں، وکلاء، سیاسی وقوم پرست راہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں پرمشتمل (۹) افراد کو غداری کے مقدمے سے باعزت بری کرتے ہوئے ، چیف کورٹ گلگت بلتستان کی طرف سے اس مقدمے کے ایف آئی آر کو ختم کرنے کے احکامات کو برقرار رکھا اور حکم صادر کیا کہ اس مقدمے کے ایف آئی آر کو فی الفور ختم کیا جائے، معزز عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ مقدمہ شرفاء کو تکلیف دینے کے مترادف ہے۔

جمعہ کے روز چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان جنا ب جسٹس رانا شمیم اور جناب جسٹس جاوید اقبال پر مشتمل بنچ نے مقدمے کی سماعت کے دوران قرار دیا کہ ایک مجاز عدالت (عدالت عالیہ) کی طرف سے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کے باوجود مقدمے کو سپریم اپیلیٹ کورٹ میں پیش کرناغیر مناسب ہے ۔ عدالت نے اس دوران چیف کورٹ کے احکامات کو برقرار رکھتے ہوئے سرکار کی طرف سے چیف کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کو خارج کردیا اوراس مقدمے کے ایف آئی آر کو فی الفور ختم کرنے کے احکامات جاری کیا۔ مقدمے میں سابق صدر سپریم کورٹ گلگت بلتستان بار ایسوسی ایشن کے صدر احسان علی ایڈوکیٹ،صحافی و انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی کوارڈنیٹر اسرارالدین اسرار ، انٹرنیشنل ہیومین رائٹس آبزرورز کے کوارڈنیٹر برائے گلگت بلتستان محمد فاروق، تحریک انصاف ضلع ہنزہ کے صدر عزیز احمد، قوم پرست راہنماء صفدر علی، محمد جاوید،کلام الدین، نادر اور طلبہ راہنماء فیضان میر نامزد تھے ۔ جنہوں نے 14 اکتوبر 2015 کو گلگت بلتستان میں انسداد دھشت گردی کے قانون کے غلط استعمال ، سیاسی کارکنوں پر اس قانون کے تحت مقدمات قائم کرنے اور ترقی پسند راہنماء بابا جان کی رہائی کے لئے جوٹیال کے مقام پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے کے بعد اسسٹنٹ سب انسپکٹر پولیس نزول الرحمن کی مدعیت میں تھانہ جوٹیال میں زیر دفعات 341,124A, PPC غداری کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ایف آئی آر میں لکھا گیا تھا کہ مذکورہ افراد نے انسداد دھشت گردی کے قانون کو کالا قانون کہا ہے اس لئے ان پر مقدمہ قائم کیا جارہاہے۔ واضح رہے کہ اس مقدمے کے خلاف نامزد افراد کی طرف سے دائر درخواست پر سیشن کورٹ گلگت نے قبل از گرفتاری ضمانت کی منظوری دی تھی۔ بعد ازاں مقدمے میں نامزد افراد کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر چیف کورٹ گلگت نے اس مقدمے کے ایف آئی آر کو بے بنیاد قرار دیکر اس کو ختم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔

تاہم سرکار کی طرف سے چیف کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم اپیلٹ کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ۔ جہاں اس کیس کی سماعت جمعہ کے روز ہوئی اور عدالت عظما ء نے پہلی سماعت کے دوران ہی سرکار کی درخواست خارج کرتے ہوئے مقدمے میں نامزد افراد کو باعزت بری کردیا اور ایف آئی آر ختم کر نے کے احکامات جاری کردئیے۔مقدمے سے بری ہونے والے افراد نے سپریم اپیلٹ کورٹ کے اس فیصلے کو حق اور سچ کی فتح قرار دیا اور عدالت عظماء کو انصاف کا علم بلند کرنے پر سلام پیش کیا۔ ان افراد نے اس موقع پر کہا کہ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کام ہی یہ ہے کہ وہ کسی بھی قانون کے غلط استعمال اور اس میں ترمیم کے لئے آواز بلند کرسکتے ہیں ۔ اس کام پر ان کے خلاف غدار ی کا مقدمہ بنانا بد دیانتی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ کیونکہ یہ غداری کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کے فیصلے سے عدالت عظماء پر عوام کا ا عتماد مزید بڑھ گیا ہے اور ان افراد کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جو معزیز شہریوں کو ان کے قانو نی و آئینی حقوق سے روکتے ہیں اور قانون کی من پسند تشریح کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک و قوم کے وفادار ہیں اور وفادار رہیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button