کالمز

8 اکتوبر ۔۔۔۔۔ ہماری زمہ داریاں 

8 اکتوبر کا دن ہمیں آج سے 11 سال قبل کے 7.6 شدت کے زلزلے کی المناک تباہی کی یاد دلاتا ہے۔جس میں 90 ہزار افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، 2010 میں سیلاب کی وجہ سے 20 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے اور اس کے بعد ہر سال مختلف قدرتی آفات نے شدید نقصان پہنچایا،جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی حالات پر بھی بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان ناگہانی آفات کے حوالے سے عوامی سطح پر شعور و آگاہی اورشہریوں کی زمہ داری بڑھانے کیلئے اس ان کو ملکی سطح پر منانے کا اعلان کر دیا ہے ۔پورے ملک میں آج کا دن ناگہانی آفات کے حوالے سے شعور و آگاہی و بیداری کے طور پر منایا جا رہا ہے ، اس مناسبت سے ملک بھر میں ناگہا نی آفات سے متعلق پروگرامز کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان ریجن جہاں ایک طرف قدرتی وسائل سے مالا مال ہے وہیں قدرتی آفات کا بھی شکار رہتا ہے ،2010 میں عطاء آباد کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بننے والی جھیل نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی جبکہ اس کے بعد لگاتار سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلوں نے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں شدید انسانی اور مالی نقصان پہنچایا، سینکڑوں انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ، ان قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کرنے اور متاثرین کی امداد کیلئے صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا ، یہ ادارہ 2015 تک روایتی انداز میں خدمات سر انجام دیتا رہا تاہم موجودہ ڈائریکٹرجنرل GBDMA وحید شاہ ،( جنہیں حال ہی میں سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے) کی سربراہی میں نئے اصلاحات اور بروقت امدادی سرگرمیوں کی وجہ سے اس ادارے کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے ، یہی نہیں انہوں نے نہ صرف GBDMA میں ٹیسٹ انٹرویوز کے ذریعے 9 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کا تقرر عمل میں لایا بلکہ ادارے کو مستحکم کرنے اور خامیاں دور کرنے میں بھی کردار ادا کیا، انکی کاوشوں میں سب سے اہم کاوش ڈی آر ایم فورم کا قیام ہے ، جس میں ڈیزاسٹر منجمنٹ پر کام کرنے والے فلاحی اداروں کو سٹیک ہولڈر بنایا گیاہے، جن میں ہلال احمر گلگت بلتستان، الخدمت فاونڈیشن گلگت بلتستان،فوکس نمایاں ہیں،مذکورہ فلاحی ادارے ماضی میں جتنے بھی آفات رونما ہوئے ان میں انفرادی کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کی سرپرستی میں ان اداروں کے مابین ایک رابطے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے مستقبل میں کسی بھی قسم کی آفت کے دوران سرگرمیوں میں آسانی ہوگی، اس فورم نے 8 اکتوبر کو گلگت بلتستان میں آفات کے حوالے سے شعور و آگاہی کیلئے مختلف سرگرمیاں بھی منعقد کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

آفات کسی کو پوچھ کر نہیں آتے نہ ہی دنیا میں کوئی ایسا سسٹم موجود ہے جس کی وجہ سے کسی بھی قدرتی آفت کو روکا جا سکے البتہ آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے حکومت اور فلاحی ادارے آفت زدہ علاقوں کے عوام کے ساتھ مل کردار ادا کر سکتے ہیں ، معلومات تک رسائی کے فقدان ، کم علمی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے نقصانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں ، اس سلسلے میں ان تمام اداروں کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے علاقوں کے عوام کو آفات سے بچاو کی تربیت مہیا کریں ، اس موضوع پر سیمینارز کا انعقاد ہو اور لوگوں کو آفات سے متعلق شعور و آگاہی دی جائے تاکہ کسی بھی ناگہانی آفت کے دوران عوام حکومتی اداروں اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر مقابلہ کر سکیں ، حال ہی میں گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منجمنٹ نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو 6 کروڈ روپے اسی لئے جاری کر دئیے ہیں تاکہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں بند باندھ سکیں ، یہ کسی بھی سیلابی صورتحال سے قبل ایک اہم پیش رفت تھی ، ادارے نے تمام اضلاع میں ضروری امدادی سامان بھی سٹاک کرنا شروع کر دیا ہے ، ماضی میں ضلعی سطح پر امدادی سامان کی عدم فراہمی کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں کئی دن معطل رہیں ، جس باعث متاثرین کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا، چونکہ آفات کے بعد گلگت بلتستا ن کا زمینی راستہ بھی متاثر ہوتا اسلئے اگر ضلعی سطح پر ضروری بنیادی اشیاء کا سٹاک موجود ہو تو اس سے امدادی سرگرمیوں میں آسانیاں پیدا ہونگی۔

ہلال احمر گلگت بلتستان، فوکس اور الخدمت فاونڈیشن گلگت بلتستان بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن اضلاع میں ان اداروں کا سٹاک موجود ہے وہاں وہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری امداد کو یقینی بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں ، تاہم موجودہ تمام حکومتی و فلاحی اداروں کے پاس موجود وسائل نا کافی ہیں ، ان اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنی وسائل کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ آفت زدہ علاقوں کے عوام کی تربیت کو یقینی بنائیں، بلا شبہ کچھ اداروں نے اس سلسلے میں اہم خدمات سر انجام دیں ہیں لیکن گلگت بلتستان کے چپے چپے میں لوگوں کو آفات سے متعلق معلومات کی فراہمی اور بچاو کے طریقوں سے متعلق تربیت دینا ان اداروں کی اولین ترجیح ہونی چاہئیے ، عوام کو بھی چاہیے کہ وہ ان اداروں کے شانہ بشانہ کردار ادا کریں اور مل کر آفات کا مقابلہ کرنے کی سعی کریں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button