بلاگز

سی پیک اور گلگت بلتستان 

اعجاز احمد یاسینی

پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان دنیا کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے اس منصوبے پر 46 ارب ڈالر خرچ ہونگے یہ منصوبہ خنجراب سے شروع ہوکر گوادار میں اختتام پزیر ہوگا ،سی پیک کے حوالے سے گلگت بلتستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے اسی منصوبے کا 500 کلومیٹر سڑک جی بی سے گزرے گا اس میگا پروجیکٹ کو تمام صوبوں کی عوام ملکی ترقی کا اہم زریعہ سمجھتے ہے اور اس منصوبے سے ملک میں نئے دور کا خواب دیکھ رہے ہیں ،اسی طرح گلگت بلتستان کے لوگ بھی اس اہم پروجیکٹ کو خطے کے لیے ترقی کا زریعہ سمجھ کر بیٹھے تھے لیکن وفاق کی جانب سے ایک بار پھر جی بی کو نظر انداز کیا گیا اور سی پیک کے کُل 49 جاری ترقیاتی منصوبوں کی فہرست جاری کر دی گئی جس میں بلوچستان 16 ،سندھ 13 ،پنجاب12 خیبر پختونخوا 8 جبکہ گلگت بلتستان میں کوئی ایک بھی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے ،جسکی وجہ سے جی بی کے عوام میں احساس کمتری اور غم وغصہ پایا جاتا ہے ملکی دفاع اور سلامتی کے خاطر یہاں کے لوگوں نے بے شمارقربانیاں دئیے ہیں حتی کہ جانوں کے نذرانے سے بھی دریغ نہیں کیے ہیں ابھی تک کسی بھی حکومت نے اس علاقے پر خاص توجہ نہیں دی ہمیشہ لاورثوں کی طرح برتاو کیا گیا پاک چین دوستی کے حوالے سے گٹ ویے کا مقام رکھنے والے علاقے کے ساتھ سر اسر ناانصافی اور زیادتی ہے ۔جبکہ وفاقی زبان بولنے والے نام نہاد گلگت بلتستان اسمبلی کے لوگ بھی منفی پروپیگنڈہ کرتے ہوئے سادہ لوح عوام کو اس منصوبے کے بارے میں بیووقوف اور جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں لہذا وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ دیگر صوبوں کی طرح جی بی کے ساتھ بھی مساوی سلوک کرئے اور یہاں بھی اکنامک زونز قائم کرکے جی بی کو رائیلٹی میں حصہ دیاجائے ،حکومت کو اس گیم چینجر منصوبے کو کامیاب کرنے کے لیے تمام صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا اس اہم پروجیکٹ کوپنجاب چائنہ اکنامک کوریڈوربنانے کے بجائے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور بنائے ورنہ کسی بھی صوبے کو نظر انداز کرنا اس منصوبے کے مفاد میں نہیں ہوگا بلکہ خطرے کی علامت ہوگی جسکی مثال ہم بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں دیکھ چکے ہیں جسکی گیس پورا ملک استعمال کرتا ہے مگر جب بھی رائیلٹی کی بات کی گئی تو ان کی آواز کو دبادیاگیااور آج ملک دشمن عناصر بعض بھٹکے ہوئے افرادکواپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں جبکہ اس منصوبے سے مال بردار گاڈیوں کی وجہ سے جی بی کا قدرتی حُسین اور صاف ماحول بھی تباہ وبرباد ہوجائے گا اس کوبرقرار رکھنے کے لیے موثر حکمت عملی بنائی جائے سی پیک کے بدلے گلگت بلتستان کو گردوغبار اور دُھواں دینے کے بجائے دیگر صوبوں کی برابر نمائندگی دی جائے ،اوریہی جی بی کے 22 لاکھ عوام چاہتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button