سیاست

محکمہ صحت گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی منصوبہ بندی ہوچکی ، نورمحمد قریشی سابق صدر پی وائی او

چلاس(بیورورپورٹ)سابق صدر پی وائی او نور محمد قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ صحت گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیاں کرنے کی مکمل منصوبہ بندی کی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری معاملات کا نوٹس لیں،بصورت دیگر عوامی سخت رد عمل سامنے آئے گا۔محکمہ صحت کی وزارت وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اپنے پاس اسلئے رکھا ہوا ہے کہ شاید وہ خود توجہ دیکر محکمے کی بہتری کے لئے کچھ کر سکیں۔انکے کچھ مشراء نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ وزارت کو اپنے پاس رکھیں۔ان مشیروں کا تعلق محکمہ صحت کے ملازمین میں تھا۔ان کے دو مقاصد ہیں ایک وسیع پیمانے پر کرپشن کرنا اور دوسرا محکمے کے اعلیٰ آفیسران کو وزیر اعلیٰ کا نام لے کر تبادلے کا خوف دلا کر بلیک میل کر کے اپنے مقا صد کو پورا کرنا تھا۔یہی مشیروں والی لابی تقریباً اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

انہوں مزید الزام لگایا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری کوئی نوٹس نہیں لے رہے ہیں۔ان مشیروں کی لابی نے سب سے پہلے سیکرٹری ہیلتھ کو تبدیل کروا کر اپنے پسند کا سیکرٹری ہیلتھ تعینات کروادیا۔سابقہ سیکرٹری ہیلتھ اس لابی کے ہاتھوں کھلونا بننے کے لئے تیار نہیں تھا۔اس سلسلے میں محکمہ صحت گلگت بلتستان کی خالی آسامیوں کی تشہیر سکیل 1سے لیکر 16تک کی تمام آسامیوں کی ہیلتھ سیکرٹریٹ سے کی گئی۔جبکہ قانوناً سکیل 1سے 5تک کی آسامیوں کی تشہیر و بھرتی ڈسٹرکٹ لیول پر ڈی ایچ اور ایم ایس نے کروانا ہے۔اور سکیل 6سے لیکر 10تک تشہیر و بھرتی گلگت بلتستان لیول پر ڈائریکٹر ہیلتھ نے کروانا تھا۔اور سکیل 11سے لیکر 16تک کی آسامیوں کی تشہیر سیکرٹری ہیلتھ نے کروانا تھی۔جبکہ تمام پوسٹوں کی تشہیر سیکرٹریٹ سے وسیع پیمانے پر کرپشن کے لئے کی گئی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا ہے کہ کرپشن کی راہ ہموار کروانے کے لئے اس لابی نے جس کا سربراہ ڈاکٹر حاجت خان ہے نے سیکرٹری ہیلتھ سے ملکر تمام ڈی ایچ او کی مرضی کے خلاف ان کے آفس کے سینئیر اور تجربہ کار ملازمین سے چارج اٹھا کر نئے اور ناتجربہ کار ملازمین کو سونپ دئے ہیں۔جبکہ ان نئے ملازمین کا متعلقہ چارج سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ ایل ایچ وی کو میڈیکل سٹور کا انچارج مقرر کر دیا ہے اور کہیں کمپیوٹر آپریٹر کو کیشئیر اور آفس اسسٹنٹ کو سٹور کیپر کا چارج دیا ہے۔یہ سب کچھ سی الئے کروایا گیا ہے۔کہ بھرتیوں کے دوران کرپشن کرنے میں آسانی ہو اور کوئی ملازم رکاوٹ نہ ڈال سکے۔حال ہی میں بی پی ایس 4کی آسامیوں کے لئے بھی ٹیسٹ انٹرویو ڈسٹرکٹ لیول پر کروانے کے بجائے گلگت بلتستان لیول پر گلگت میں ہی رکھا ہے۔کیونکہ سکیل 4کی آسامیاں نرسنگ اسسٹنٹ کی زیادہ تھیں۔اسی وجہ سے یہی لابی نرسنگ کی آسامیوں کو فروخت کر رہی ہے۔لوگوں سے دو سے تین لاکھ روپے لیکر نوکری دینے کے وعدے کئے گئے ہیں۔اسکے علاوہ ان مشیروں نے سیکرٹری ہیلتھ کے ساتھ ملکر ایک اور آرڈر جاری کیا ہے کہ میڈیکل ایکویپمنٹ اور مشینری کے تمام ٹینڈر سیکرٹری ہیلتھ کے آفس میں ہونگے۔اس سے پہلے تمام ٹینڈرز اپنے اپنے اضلاع میں ڈی ایچ او اور ایم کرواتے تھے۔اس سلسلے میں ڈی ایچ او نگر نے تیس بیڈڈ ہسپتال سکندر آباد کا ٹینڈر کروانا تھا ۔اس کو سیکرٹری ہیلتھ کے آفس میں رکھا ہے۔اور باقی ڈی ایچ او ز اور ایم ایس کو ہدایات جاری کر دئے ہیں کہ وہ اپنے اپنے ٹینڈرز سیکرٹری ہیلتھ کے آفس میں رکھیں ۔یہ سب کچھ اسی لئے کروایا جا رہا ہے کہ مشیروں والی لابی سیکرٹری ہیلتھ کے ساتھ ملکر اپنے اپنے لوگوں کو نوازیں گے۔اور تمام ٹینڈرز کو فروخت کر سکیں۔

انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سیکرٹری ہیلتھ وزیر اعلیٰ کے مشیروں کے لابی ڈاکٹر حاجت خان وغیرہ کے ہاتھوں یر غمال بنا ہوا ہے۔سیکرٹری ہیلتھ اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کر سکتا ہے۔اسی وجہ سے علاقے کی عوام ٹھیکیدار برادری میں سخت غم و غصہ پایا جا تا ہے۔وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری معاملے کا نوٹس لیں بصورت دیگر عوام ان غیر قانونی اقدامات اور کرپشن کے خلاف سڑکوں پر آئینگے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button