کالمز

ری پبلکن پارٹی کی حکومت 

جنوری 2017 ؁ء کے بعد امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کی حکومت دوبارہ آئیگی یہ وہ پارٹی ہے جو 1980 ؁ء سے 1992 ؁ء تک حکومت میں تھی افغانستان عراق اور کویت کی جنگیں اس دور میں لڑی گئیں رونا لڈریگن اور بُش سینئرصدر بنے تھے پھر 2000 ؁ء میں دوبارہ ری پبلکن اقتدار میںآئے بش جو نیر نے دوبار انتخاب جیتا افغانستان اور عراق پر دو بارہ حملہ کیا لیبیا پر حملہ کیا ایران پر حملے کی بار بار تیاری کی مگر نا کام ہوا سعودی عرب قطر، بحرین ،کویت ، متحدہ عراب امارات سمیت 13 اسلامی ملکوں میں امریکہ نے 1990 اور 2008 کے درمیانی عرصے میں15 فوجی اڈے قائم کئے آج امریکہ کی ڈیڑ ہ لا کھ فوجی اسلامی ملکوں میں قابض کی حیثیت سے بیٹھی ہے مسلمان چاہے عربی ہوںیا عجمی ،جذبانی اور پر جوش ہوتے ہیں مئی 2016 ؁ء میں ابتدائی انتخابی مہم کے دوران ری پبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار اور مستقبل کے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کیں تو اسلامی دنیا میں ڈیمو کرٹیک پارٹی کے ساتھ ہمدردی پیدا ہوئی یہ ہمدردی آخر تک قائم رہی اپنی مہم کے آخری دنوں میں ڈونلڈ ٹر مپ نے عورتوں کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کر کے پھر انتخابی مہم کو گرما یا ڈونلڈٹرمپ پیشے کے لحاظ سے کھر ب پتی تاجر ہیں امریکہ کے امیر ترین لوگوں میں اُن کا شمار ہوتا ہے اپنی ذہانت اور قابلیت کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں حاضر جوابی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے اور اس کھیل سے فائد ہ اُٹھا نے کا ہُنر جانتے ہیں اس وجہ سے ان کو ڈیمو کرٹیک اُمیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں بھاری اکثریت سے منتخب کیا گیا ہے پاکستان کی جذباتی قوم ڈونلڈ ٹرمپ کو پسند نہیں کرتی مگر اس کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے بہترین تعلقات ری پبلکن پارٹی کے ادوار میں رہے رونا لڈ ریگن ، بُش سینئر اور بش جونیر کے ادوار ماضی قریب میں گذرے ڈیمو کرٹیک صدر جمی کارٹر نے پاکستان پر پابند یا ں لگائیں ، وزیراعظم بھٹو کو خطرناک نتائج کی دھکمیاں دیں رونا لڈ ریگن کے دور میں پابند یاں اُٹھا ئی گئیں اور پاکستان نے جو ہر ی صلاحیت حاصل کرلی اگر چہ ایٹمی دھماکہ بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 1998 میں کیا گیا تاہم ہماری ایٹمی صلاحیت 1986 میں پختہ اور مستند حیثیت اختیار کر چکی تھی جارج بش کا دور اگر چہ مشکل دور تھا تاہم پاک امریکہ تعلقات میں استحکام رہا کلنٹن اور اوبامہ کے ادوار پاکستان کے لئے بہت بُرے تھے جمی کارٹر کے دور سے بھی زیادہ بُرے ثابت ہوئے انکے ادوار میں بھارت کو پاکستان پر فوقیت دی گئی کیونکہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کا جھکاؤ ہمیشہ بھارت کی طرف رہا ہے جہاں تک صدر کی ذات اور ان کی شخصیت کا تعلق ہے امریکی نظام حکومت میں اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہے امریکی نظام میں تین مضبوط طاقتیں حکومت کرتی ہیں پارلمنٹ پارٹی اور بیورو کریسی یا اسٹبلشمنٹ 12نومبر سے جنوری کے وسط تک نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پالیسی بریفنگ دینے کا طویل کام جاری رہے گا پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے چیر مین اور اسٹبلشمنٹ کے سینئر حکام نئے صدر کو پالیسی امور پر سیر حاصل بریفنگ دینگے ڈونلڈ ٹرمپ جس دن وائٹ ہاوس کے اُویل آفس میں بیٹھے گا وہ انتخابی مہم کے دنوں سے مختلف شخص دکھائی دیگا پاکستان ری پبلکن پارٹی کی آنے والی حکومت سے کتنا فائد ہ اُٹھا تا ہے اس کا انحصار ہماری اپنی پالیسی پر منحصر ہے اگر ہماری حکومت نے چین ، روس اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم رکھ کر امریکہ کے ساتھ سودے باری کی مضبوط پو زیشن حاصل کر لی تو یقیناًری پبلکن پارٹی کے دور میں پاکستان بہتر فوائد سمیٹ لیگا اگر پاکستان دفتر خارجہ نے سودا بازی کی جگہ بر خوردارانہ سعادت مندی کا طریقہ اپنا یا امریکہ کی یک طرفہ غلامی اختیار کی تو کوئی فائد ہ نہیں ہوگا کلنٹن اور اوبامہ کے ادوار کی طرح یہ دور بھی خسارے میں گذرے گا امریکہ کے بارے میں سابق امریکہ وزیرخارجہ ہنر ی کسنجر کا قول ہے کہ امریکہ ایسی گائے ہے جس کولات مارو تو دودھ دیتی ہے لات نہ مارو تو بالکل دودھ نہیں دیتی بھارت نے امریکہ کو لات مار کر دُودھ حاصل کر لیا ہے جہاں تک عالم اسلام کا تعلق ہے اس کی مثال بھی پاکستان جیسی ہے قیادت کا فقدان ہے پالیسی کی کمزوری ہے جرء ت ، ہمت اور قابلیت کی شدید کمی ہے ڈیرھ ار ب مسلمانوں کا کوئی لیڈر نہیں اتنی بڑی آبادی کی کوئی عالمی پالیسی نہیں اس لئے عالم اسلام کو اپنی ناکامیوں کا ملبہ دشمنوں پر ڈالنے کے بجائے اپنے گریبان میں جھا نکنا چاہیے امریکہ چاہے ڈیمو کرٹیس کی حکومت ہو یا ری پبلیکنز کی وہ مسلمانوں کی ہمدرد کبھی نہیں ہوگی

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button