متفرق

گلگت بلتستان میں "عظمت حرمین و شریفین تحریک” کا آغاز کیا جارہا ہے، قاضی نثار

چلاس(پ،ر)اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کا ایک اہم اجلاس مرکزی جامعہ مسجد چلاس میں زیر صدارت امیراہلسنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان مولانا قاضی نثاراحمد ہوا۔اجلاس میں ضلع دیامر اور کوہستان سے علمائے کرام کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک کی بگڑی ہوئی دگرگوں صورت حال کے علاوہ گلگت بلتستان میں حالیہ دنوں پیدا ہونے والی حالات پر گفت وشنید کی گئی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر اہلسنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان مولانا قاضی نثاراحمدنے اعلان کیا کہ گلگت بلتستان اور کوہستان میں باقاعدہ عظمت حرمین شریفین کی تحریک کا آغاز کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ نیکٹا اور اپیکس کمیٹی کے حتمی فیصلوں کے باوجود گلگت میں کھلم کھلا چند شرپسندوں نے قانون کو ہاتھ میں لیکرنیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اُڑائی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ مذاق اور قانون شکنی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی نہ کرنا صوبائی حکومت کی کمزوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں فرقہ وارانہ بنیاد پر مجالس پر پابندی کے باوجود جلسے کا انعقاد ریاست کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔حکومت تعلیمیاداروں میں پروگرام کرنے کی قیادت کو نشان عبرت بنا کر ریاست کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا شرپسندوں کے ساتھ مذکرات سمجھ سے بالاتر ہے۔گلگت بلتستان میں چند شرپسند عناصراقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کے درپے ہیں ،ایسے عناصر کے ساتھ صوبائی حکومت کا مذکرات کے نام پر ڈرامہ بازی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

اجلاس کے آخر میں ایک قرار داد بھی پیش کیا گیا جسمیں کہا گیا کہ افواج پاکستان سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے اور ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔بصورت دیگر اہلسنت و الجماعت پاکستان کی استحکام اور بقا کیلئےء اپنی ترجیحات وضع کریں گے۔قرار داد میں مزید کہا گیا کہاہلسنت والجماعت بالخصوس دیامر کے علما،عمائندین اور عوام الناس نے ہمیشہ ریاست کی کی بالادستی کو مقدم رکھا ہے اور پاکستان کی استحکام کیلئے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔لیکن ان سب کے باوجود اہلسنت کو مایوس کرنا افسوس ناک ہے ۔نیشنل ایکشن پلان کے خلاف ورزی کرنیوالوں کیساتھ سختی سے نمٹا جائے۔اور تعلیمی اداروں میں خلفشار پیدا کرنے سے روکا جائے۔قرارداد میں کہا گیا کہامن معاہدوں اور ضابطہ اخلاق کے ناکامی کے بعد مذہبی عبادات کو عبادت خانوں تک محدود کیا جائے۔حالیہ محرم کے دوران صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالے اور دیگر مجرموں کو سزا دی جائے ۔قراقرم یونیورسٹی میں صحابہ کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے کے شواہد موجود ہیں حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے۔بصورت دیگر اہلسنت والجماعت راست اقدام اُٹھانے پر مجبور ہوگی ۔قرارداد میں صوبائی حکومت کی کمزوریوں پر احتجاج کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا ہیکہ آئندہ چند روز بعد دیگر اضلاع اور تحصیلوں میں جلسوں کا آغاز کیا جائیگا ۔اجلاس سے مولانا خان بہادر،مولانا حلیم،عبدالکیریم،مولانا مزمل شاہ،مولانا راوف،مولانا عبداالمیحط،مولنا بہرام،مولانا ایاز مولانا محمد دین و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button