بلاگز

تاریخ کا بھولا سبق

حمزہ گلگتی

سولہ سمبر کو ہم بھول پائیں گے؟یا یہ کہ ہم پہلے ہی اسے بھول بیٹھے ہیں؟وہ نسل جس نے یہ سانحہ ہوتے دیکھا اور وہ جواس تاریخ کو پڑھ رہا ہے وہ ا س دن کو نہیں بھولا اور نہ ہی بھول پائے گا۔مگر وہ نسل جسے اس سانحہ کے وقت ابھی وجو د ہی نہیں ملی تھی اور آج کتاب(تاریخ) سے بہت دور جدید دور کے نت نئے ایجادات کی خرمستیوں میں گم ہے وہ اس سانحہ کو بھولنا تو دور کی بات انہیں اس بارے میں معلوم ہی نہیں کہ اس دن کے ساتھ ہمارے کرب کا کونسا لمحہ جڑا ہوا ہے۔

سوچنے کی بات ہے کہ نئی نسل کو اس تاریخ سے آگاہ کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ گھروں میں ان دادی اماؤں اور دادوں، نانوں کا وہ دور بھی اب نہیں رہا کہ بچے ان کے گھٹنوں سے لگے ایسے تاریخی کہانیاں سنے اب تو یہ نسل ایسے رشتوں سے ہی کوسوں دور بھاگتی ہے۔ایسے میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نصابی کتب میں ایسے واقعات کاذکر تفصیلاََ کرے ،ایسے واقعات کے پیچھے سازشوں ،نقصانات اور کوتاہیوں سے نئی نسل کوکماحقہُ آگاہ کرہے۔جو قوم اور جو نسلیں اپنی تاریخ کو بھول جاتیں ہیں اور اس سے کوئی سبق نہیں سیکھتی ہے انہیں مٹتے دیر نہیں لگتی ۔یہ اب ہمارا المیہ ہے کہ ہماری نئی نسل ایسے واقعات (اپنی تاریخ) کو بھولتی جارہی ہے۔ایسے میں ہم سب کی ذ مہ داری بنتی ہے کہ ہم ان واقعات کو جاگر کرے اورنئی نسل کو آگاہ کرے۔ سولہ دسمبر سے جڑا دوسرا واقعہ بھی ہمارے جگر کو ٹکڑے کردیاہے،ہم سے ہمارے کھلتے نو نہال یوں بے دردی سے چھینے گئے ہیں۔کیا ہم بھولے انہیں؟ اکہتر اور 2014 کے سانحے کو نہ بھولنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئیے؟ حکومت کا کردار کیا ہو؟ ہماری ذ مہ داری ہے کہ ہم اتحادو اتفاق سے ایسے سازشوں کا مقابلہ کرے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قوم کے نونہالوں کو اپنے تاریخ سے جوڑے رکھنے کے لئے ماہرین کی زیرِ نگرانی مضبوط نصابی لائحۂ عمل ترتیب دے۔اس نسل کے جوانوں سے میری گزارش ہے کہ انٹرینٹ کی دنیا کی رنگینیوں میں رہ کر ہی اپنے تاریخ کے ان نادر صفحات کو کھنگالے اور کچھ وقت نکال کر انہیں مطالعہ کرے۔۔شاید اس طرح ہمیں ہماراکھویاہوا سبق مل جائے۔

نوٹ: پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں اس قوم کے نئی نسل کو اب تحریکِ پاکستان کا اصل مقصد یاد ہی نہیں رہا کیوں کہ یہ تاریخ کو یاد رکھنا معیوب سمجھتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button