عوامی مسائل

بٹو خیل قبیلہ مذہب، سیاست اور دھونس دھاندلی کے ذریعے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے، "حقیقی متاثرین ڈیم” اور سونیوال قبائل کے عمائدین کا پریس کانفرنس سے خطاب

چلاس(بیوروچیف)حقیقی متاثرین ڈیم اور سونیوال قبائل کے راہنماؤں مولانا عبدالباری ،مفتی عثمان، مفتی امیر حمزہ،جان عالم ،محمد فاروق و دیگر نے چلاس شہر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بٹو خیل قبیلہ مذہب سیاست اور رشوت دھونس دھاندلی کے بل بوتے پر حکومت کو بلیک میل کر کے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں۔اور عوام کے جائز حق پر قابض ہو کر انکو انکے حق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔2010میں سادہ لوح لوگوں کو قتل کروا کر انکے خون سے مفادات کا سودا کیا۔اور مملکت خداداد کے خلاف سر عام زبان درازی کی۔اور ریاست کی علامت کو نذر آتش کیا اور ریاستی رٹ کو بھی چیلنج کیا۔10مارچ 2010کو منسٹیریل کمیٹی کامتاثرین ڈیم ٹاؤن ایریا اور پورے ضلعے کے تمام نالہ جات کے تمام قبائل کی مشترکہ کمیٹی سے معاہدہ ہوا تھا۔مگر بٹو خیل قبیلے نے رشوت کا کارڈ استعمال کر کے چلاس میں پبلک سکول اور ہسپتال کی 550کنال اراضی کی نصف کمپنسیشن کو ایک سابق بیوروکریٹ کو بطور رشوت دے کر ہرپن داس کو اپنے نام کروایا اور حقیقی متاثرین ڈیم کو یکسر محروم کر دیا۔اسی دن سے حقیقی متاثرین ڈیم اپنا مدعا لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔اور مسلسل سراپا احتجاج ہیں مگر حکام بالا کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے۔اب یہ سازشی ٹولہ مذہبی کارڈ کو استعمال کر کے ریاست کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔اور گلگت اور دیامر کے عوام کو مذہبی منافرت پھیلا کر امن کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔جبکہ اس قبیلے نے ماضی قریب میں مذہبی منافرت کو ہوا دی ہے بلکہ سرگرمیوں کی قیادت بھی کی ہے۔جس سے علاقے کا امن تباہ ہوا اور گلگت بلتستان کے عوام کے مابین نفرت اور دوریوں نے جنم لیا۔انہوں نے کہا کہ حقیقی متاثرین اور سونیوال قبائل نے ملکی استحکام اور خوشحالی کے لئے آبی اور توانائی منصوبے کی ہر وقت حمایت کی ہے۔11دسمبر کو اپنے حقوق کی خاطر پر امن طور پر دھرنا دیا تھا مگر ان پچیس فیصد قبیلے نے پر امن متاثرین پر دھاوا بول دیا۔اور اندھا دھند گولیاں برسائی۔جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔اور حالات کشیدہ ہوئے اور لاء ان آرڈر کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

انہوں نے وزیر اعظم پاکستان ،آرمی چیف،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان،فورس کمانڈر ،چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ بٹو خیل نامی قبیلے کی وجہ سے خطے میں انتشار پھیل رہا ہے۔ریاست کو اوچھے ہتھکنڈوں سے بلیک میل کرنے کی سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔ڈیڑھ دو سو افراد کو جمع کر کے ریاست کو بلیک میل کرنے کی روایت پروان چڑھی تو ہزاروں افراد بھی خاموش نہیں رہینگے۔لہٰذا اس طرح کی روایات کو پروان چڑھنے نہ دیا جائے اور غریب متاثرین کے ساتھ مزید زیادتی ہونے نہ دی جائے۔حقیقی متاثرین کو انکا پورا حق دیا جائے جو کہ انکا آئینی حق ہے۔بصورت دیگر حقیقی متاثرین ڈیم اور سونیوال قبائل اپنے حق کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرینگے۔انہوں نے مزید کہا کہ 25دسمبر تک جرگے کی جانب سے فیصلے کے منتظر ہیں۔اس کے بعد مشاورت سے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔۔۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button