متفرق

تھور ہربن حدود تنازعہ ہنوز حل طلب، خونریز تصادم کا خدشہ برقرار ہے: تجزیاتی رپورٹ

چلاس(تجزیاتی رپورٹ:مجیب الرحمان)تھور ہربن حدود تنازعے کا حل تاحال نہ نکل سکا ،حدود کے حوالے سے ایک رکنی کمیشن رپورٹ کے منظر عام پر آنے کی صورت میں دونوں قبائل ؂میں نہ تھمنے والے خونریز تصادم کا خدشہ بدستور برقرار ،دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پر فوری توجہ دے کر ملکی استحکام ،خوشحالی اور ترقی کے لئے راہیں مزید ہموار کی جا سکتی ہیں۔ڈپٹی کمشنر دیامر دلدار ملک کی مخلصانہ کوششوں سے دونوں قبائل کے مابین حدود تنازعہ اب حل کی جانب رواں دواں ہے۔

تنازعے کے حل میں تاخیر کی وجہ سے تھور کے عوام مختلف گروہوں میں بٹ گئے تھے ۔اور اختلافات کے باعث مفاہمتی جرگہ بھی غیر مؤثر اور کوششیں بے سود ثابت ہو رہی تھیں۔جس کی وجہ سے ری الائمنٹ شاہراہ قراقرم پر تعمیراتی کام بھی عوام کی جانب سے بند کروا دیا گیا تھا۔مگر اب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جرگے کو مزید فعال اور مکمل سپورٹ کے بعد تھور قبائل میں پڑی دراڑ یں بھی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہیں۔جس کے بعد ری الائمنٹ شاہراہ قراقرم پر تعمیراتی کام ایک بار پھر کھول دیا گیا ہے،جو انتہائی خوش آئند اقدام ہے۔اب تھور کے قبائل کا ضلعی انتظامیہ پر مکمل اعتماد اور حدود تصفیے کے لئے مکمل اختیار بھی مل چکا ہے۔مگر بال اب بھی ہربن کے عوام کی کورٹ میں موجود ہے۔اگر ہربن کے قبائل بھی ملکی مفاد کی خاطر اور سی پیک، دیامر بھاشا ڈیم کی راہ میں رکاوٹ اور رخنہ ڈالنے کے بجائے فراخ دلی اور حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے جرگے کو اختیار دیکر ان کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کر لیں گے تو ملک دشمن عناصر کے مذموم مقاصد خاک میں مل سکتے ہیں۔اور خطہ خوشحالی اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے اور آپس میں پیار محبت کا رشتہ بھی قائم و دائم رہ سکتا ہے۔دیامر بھاشا ڈیم اور سی پیک جیسے گیم چینجر پراجیکٹس کی تکمیل کے لئے اپنے حصے کی قربانی ہر ایک نے دینی ہوگی،تاکہ ملک دشمن عناصر کو منہ کی کھانی پڑے گی۔تھور ہربن حدود تنازعے کی وجہ سے تھور اور ہربن کی عوام کے مابین ماضی میں خونریز تصادم کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع بھی ہوئی ہیں۔جبکہ تصادم اور اختلافات کے باعث قومی خزانے کو نقصان سمیت خطے میں ترقی کا پہیہ بھی رک گیا تھا۔

اب وزیر اعظم پاکستان ،وزیر امور کشمیر ،وزرائے اعلیٰ خیبر پختونخواہ ، گلگت بلتستان اور فورس کمانڈر کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ۔اور فوری طور پر طویل عرصے سے جاری اس تنازعے کو حل کرنا ہوگا۔تاکہ مرض زیادہ بگڑ نے کے بجائے فوری طور پر علاج ممکن ہو سکے گا۔اور سی پیک اور دیامر بھاشہ ڈیم کی تکمیل کا سہانا خواب حقیقت میں بدل سکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button