متفرق

حکومت پاکستان کا مردم شماری کروانے کا فیصلہ خوش آئندہے، خدشات دور کیے جائیں، ہنزہ تھنکر ز فورم

گلگت(پ ر)نو سال تاخیر کے بعد حکومت پاکستان کے مردم شماری کرانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ہنزہ تھنکرز فورم کے ممبران امجد ایوب،نیکنام کریم،سلطان مدد،حور شاہ اور دیگر نے اپنے خدشات و تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہنزہ کی تقریبا 40 فی صد آبای روزگار و تعلیم کی تلاش میں ہنزہ سے باہر ہے، جبکہ سانحہ عطاآباد کے بعد کئی افراد عارضی طور پر ہنزہ سے باہر منتقل ہوئے ہیں جس سے ہنزہ میں خانہ شماری اور مرد شماری متاثر ہو سکتا ہے۔ آبادی اصل سے کم ظاہر ہونے کا خدشہ ہو سکتاہے اور اسی بنیاد پر مختلف شعبوں میں ضلعی کی حق تلفی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نفوس کو گننے کے بعد قومی مالیاتی کمیشن کے وسائل تقسیم اور حلقہ بندیاں ہوتی ہیں۔اس مردم شماری کی بنیاد پر گلگت بلستان کی نہ صرف ایک سیاسی آواز مستحکم ہوگی بلکہ تعمیروترقی کے لیے وسائل بھی ملیں گے۔

انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان کے دوسرے صوبوں کی علاقائی زبانوں کو مردم شماری شامل کیا گیا ہے مگر گلگت بلتستان کی ایک زبان کو بھی شامل نہ کرکے زیادتی کی گئی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بروشسکی ، وخی ، ڈوماکی، شینا، کھوار اور بلتی زبان کو مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے۔ اور اگر مردم شماری جولائی تک موخر نہیں ہو سکتی تو کم از کم حکومت گلگت بلتستان اس دوران چھٹیوں کا اعلان کرے تاکہ علاقے سے باہر رہنے والے اپنے علاقوں میں جا کر اندارج کرا سکیں۔

انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ 1998 ء کی مردم شماری کے مطابق ہنزہ دو اسمبلی نشستوں کا حق دار ہے مگر حکومت وسائل کی تقسیم اور حقوق کے معماملے میں ہمشہ ہنزہ کو نظر انداز کر رہا ہے جو کہ باعث تشویش ہے حکومت اس مردم شماری کے بعد ہنزہ کو تین حلقوں میں تقسیم کر کے ہنزہ کے عوام کو جائز حقوق دے۔ اور ہماری خدشات اور تحفظات دور کریے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو علاقے سے باہر دوسرے شہروں میں رہتے ہیں وہ اپنےشناختی کارڈز گھروں کو بھجوا دیں تاکہ انکی مردم شماری علاقے میں ہو سکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button