عوامی مسائل

چترا ل کے بالائی علاقے وادی شالی کے لوگ دریا کا گندہ پانی پینے پر مجبور، خواتین سراپا احتجاج

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے بالائی علاقے وادی شالی کے عوام اس جدید دور میں بھی دریا کا گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ وادی شالی جو آرکاری روڈ پر واقع ہے چترال سے پچاس کلومیٹر دور اس وادی میں فروری میں شدید برف بای ہوئی اور محتلف مقاما ت پر برفانی تودے گر گئے جس کی وجہ سے پینے کی پانی کا پائپ لائن کو بھی نقصان پہنچا اور پانی بھی جم گئی جبکہ اکثر جگہوں میں پینے کی صاف پانی کی پائپ لائن ہی موجود نہیں ہے۔ محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ کی کارکردگی سے ویسے بھی چترال کے لوگ نہایت مایوس ہیں جو کروڑوں روپے تو خرچ کرتے ہیں مگر زیادہ تر لوگ اب بھی پینے کی صاف پانی سے محروم ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ کے ارباب احتیار کے لمبے ہاتھ ہیں ابھی تک ان کے حلاف نہ تو نیب نے کاروائی کی نہ انسداد رشوت ستانی کے محکمہ نے ان کے حلاف کوئی کاروائی کی ہے۔

شالی گاؤں کے رہنے والی ذرینہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں میں پینے کا صاف پانی نہیں ہے اسلئے وہ دریائے آرکاری کا گندہ پانی روزانہ مٹکوں میں ڈال کر سروں پر اوپر گھروں کو چڑھ کر لے جاتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کے مکانات بھی سڑک اور دریا سے ایک ہزار سے پندرہ سو فٹ اونچائی پر واقع ہے مگر مرتا کیا کرتا کوئی اور چارہ نہیں ہے اسلئے یہ ان کی روزمرہ زندگی کا معمول بن چکی ہے۔

بی بی آمنہ بھی ان خواتین میں سے ہے جو صبح سویرے، دوپہر اور شام کو تین بار دریائے آرکاری سے سر پر اپنے گھر کو پانی چڑھا کر لے جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ یہ پانی گندہ ہے اور اس سے ان کے بچے محتلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں مگر کرے تو کیا کرے کوئی اور چارہ نہیں ہے حکام ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے اور منتحب اراکین ووٹ لینے بعد یہاں آتے نہیں ہیں تو ان کا فریاد کون سنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وادی میں کوئی ہسپتال بھی نہں ہے اور جب ان کے بچے اس گندہ پانی پینے سے بیمار پڑتے ہیں تو ان کو چارپائی پر ڈال کر دوسرے قصبے میں یا چترال ہسپتال لے جاتے ہیں جو اکثر اوقات راستے ہی میں دم توڑتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر ہمارے ادارے کے نمائندہ کا شکریہ ادا کیا کہ یہ میڈیا کا واحد ادارہ ہے جو اس شدید برف باری کے باوجود دو دن پیدل سفر کرتے ہوئے اس برف پوش راستے پر یہاں پہنچ گیا اور ہماری فریاد کو اپنے میڈیا کے ذریعے حکمرانوں تک پہنچاتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ کے حلاف تحقیقات کی جائے کہ ان کی چترال میں کتنے واٹر سپلائی سکیم کامیاب ہوئے ہیں اور کتنے سکیم جعلی یا ناکام ہیں انہوں نے یہ بھی مطالبہ کی کہ پینے کی صاف پانی کے ساتھ ساتھ ان کو صحت کی سہولیات بھی فراہم کی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button