کالمز

اناج دشمن عناصر 

سماج دشمن کی جگہ ’’اناج دشمن ‘‘عناصر ایک نئی ترکیب ہے رمضان المبارک کے 10دن گزرتے ہیں تو ہسپتال مریضوں سے بھر جاتے ہیں ڈاکٹروں کی چاندی ہو جاتی ہے کیمسٹوں کے ہاں رش بڑھ جاتا ہے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو پاکستان اور خیبر پختونخوا ہ سے دواؤں کی نئی کھیپ کے آرڈر مل جاتے ہیں یہ سب کچھ اس لئے ہوتا ہے کہ مسلمان روزے کے دنوں میں عام دنوں سے زیادہ کھاتا ہے پُر خوری اور شکم سیری سے امراض میں اضافہ ہوتا ہے اس مہینے گھی،چینی ،اچار ،مرچ، شربت اور کولڈڈرنک کاا ستعمال بھی عام دنوں سے زیادہ ہوتا ہے اس لئے اس بابرکت مہینے میں آنے والی بیماریاں ساراسال بندے کے ساتھ چمٹی رہتی ہیں سیرت سرور عالم ﷺکا مشہور واقعہ ہے کہ ایک طبیب مدینہ منور ہ آیا کئی ماہ رہنے کے واپس جانے کا قصد کیا لوگوں نے پوچھا کیوں جارہے ہو؟ طبیب نے کہا یہ لوگ سنّت نبوی پر عمل کرکے سادہ غذا کھاتے ہیں بھوک آنے تک کچھ کھاتے نہیں اور پیٹ بھر کر بھی نہیں کھاتے اس لئے بیمار نہیں ہوتے طبیب کا یہاں کوئی روزگار نہیں چلتا اس لئے ایسی جگہ چلتا ہوں جہاں میرا روزگار چلے آج 1400سال بعد کیا حال ہے ؟ لندن ،پیرس ،برلن ،ٹوکیو اور بیجنگ میں ڈاکٹر 8گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کرتا کیمسٹ اپنی دکان کے نصف حصے میں سٹیشنری ،ڈرائی بیٹری سل اور فلمیں الماریوں میں سجا کر بیچتاہے صرف دوائی بیچنے پر گزارہ نہیں ہو تا وہاں کی بڑ ی بڑی دوا ساز کمپنیاں اپنا مال بیچنے کے لئے غریب ،جا ہل اور مسلماں ملکوں کا رخ کرتی ہیں جہاں ڈاکٹر روزانہ 18گھنٹے کام کرتا ہے اور جہاں کیمسٹ کی آمدبجاز اور پنساری سے 10گنازیادہ ہوتی ہے عوام دوست اور غریب نواز ڈاکٹروں کے سماجی گروپ نے عوامی مفاد میں ایک سیاسی شوشہ چھوڑا ہے 2018 ء کے الیکشن میں عوام اُس پارٹی کو ووٹ دیں جو عوام کی صحت کی خاطر ملک میں گوشت ،چینی ،چاول ،گھی ،تیل ،شربت اور کولڈڈرنک کی تمام اقسام کی خرید و فروخت پر پابندی لگائے چینی کے کارخانوں کو بند کرے اور ’’صحت مند عوام صحت مند معاشرہ‘صحت مند قوم ‘‘کا نعرہ عام کرے میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹررکن الدین سے رمضان المبارک کی خصوصی بیماریوں پر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ شکم پُری اور پُرخوری سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیں سال بھرہم جن بیماریوں کو ساتھ لئے پھرتے ہیں رمضان میں وہ ساری بیماریاں سر اُٹھاتی ہیں بیماریاں دراصل پانچ ہیں گھی اور تیل کی بیماریاں ،اچار اور مرچ کی بیماریاں ،چینی ،شربت ،مٹھائی ،آئس کریم اور کولڈڈرنکس کی بیماریاں ،گوشت خاص کر چکن سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور آخر میں چاول سے پیدا ہونے والی بیماریاںیہ پانچ بیماریاں خدا کی طرف سے نازل ہونے والے عذاب کے زمرے میں نہیں آتے ہمارے ہاتھوں سے پیدا کئے گئے عذاب کے زمرے میں آتے ہیں ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ میں نے 17سال مسلسل آگاہی مہم چلانے کے بعد اپنے باورچی خانے میں چکن ،چینی ،مرچ اچار ،گھی ،تیل ،شربت اور کولڈرنک کا داخلہ بند کر دیاہے ان آئٹمز کو بند کرنے کے بعد کنبے کے افراد نے اپنے وزن میں 15سے 20کے جی تک کمی کا تجربہ کیا بیماریوں کی دیگر علامات ایک ایک کر کے کم ہوتی گئیں اور میرے گھر سے دوائی کی شیشیاں غائب ہوگئیں ورنہ ایک متوسط گھرانے میں کیمسٹ کی ایک الماری کے برابر دوائیں ہر وقت پڑی رہتی ہیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بیمار نہیں کرتا ہم خود بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو اجازت دیدیتا ہے ڈکٹروں کے عوام دوست اور غریب نواز گروپ کا کہنا ہے کہ جراثیم کُش ادویات (انٹی بایوٹیکس )کا استعمال اگر موجودہ رفتار سے جاری رہا تو اگلے 30سالوں میں انسانی جسم کے اندر قوت مدافعت ختم ہوجائیگی اور میڈیکل سائنس کا سب سے بڑا بحران پیدا ہوگا آج 500ملی گرام والی دوا جس جراثیم کو خاموش کر دیتی ہے 30سال بعد اُس دوا کی 2000 ملی گرام طاقت بھی اُس کو خاموش نہیں کر سکیگی آج بیمار کے جسم میں جراثیم اور ادویات کی جو جنگ بر پا ہے 30 سال بعد اس کا پانسہ جراثیم کے حق میں پلٹ جائیگا اور ہمارے مسیحا بے بس ہو کر ہاتھ ملتے رہ جائینگے ترقی یافتہ ممالک نے میڈیکل کالجوں کے اخلاقیات (Ethics) میں یہ بات شامل کی ہے کہ ڈاکٹر اپنے مریض کو جینے کا طریقہ اور صحت مند رہنے کا گُربھی سکھائیگا آج 70 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے جنم لیتی ہیں دل کی بیماریاں ،گردے کی تکلیف ،آنتوں کی بیماریاں ،سانس کی بیماریاں ،جوڑوں کی بیماریاں اور معدے کے امراض کا جُعرافیہ ایک ہی ہے ہمارے دسترخواں پر گھی ،تیل ،چینی ،اچار ،مرچ ،چکن اور چاول کی جو بہار آتی ہے وہ ان بیماریوں کا سوغات اپنے ہاتھ لاتی ہے یہ سب کچھ اناج دشمن عناصر کا کیا دھرا ہے جو لوگ سبزی اور دال پانی میں ابال کر جوار ،جو ،باجرہ اور گندم کی روٹی کے ساتھ بقدر ضرورت نوشِ جاں کرتے ہیں وہ کبھی بیمار نہیں ہوتے جو لوگ بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہ پیٹ کے پجاری اور اناج دشمن عناصر ہیں جوروزوں میں عام دنوں سے زیادہ شکم سیر ی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button