کالمز

کیا قربانی کا صلہ ملنے والا ہے ؟؟؟

سیاسی تجزیہ نگار جولائی کا مہینہ ملک کی سیاست کے حوالے سے بہت ہی اہم قرار دے رہے ہیں اور اس مہینے میں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانی ہے اور توقع ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد ملک کی سیاست میں اہم تبدیلیوں کے بھی امکانات نظر آتے ہیں مگرجولائی کے مہینے میں گلگت بلتستان کے حوالے سے عوام کو یہ خوشخبری سنائی گئی ہے کہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصہ گزرنے کے بعدآئینی حقوق سے محروم اس خطے کے عوام کو آئینی حقوق دینے کی نوید سنائی جاری ہے اخباری اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی ہے اس اہم ملاقات میں یہ طے پایا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان 22جولائی کو گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے اور اس دوران گلگت سکردو روڈ پر کام کی آ غاز کا باقاعدہ افتتاح بھی ہوگا جبکہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گلگت بلتستان کی آئینی اصلاحات کے لئے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دیکر عمل درآمدکی راہ کو ہموار کرنے کے لئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز ،وزیر خزانہ ،وزیر قانون ،وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان ،مشیر خصو صی برائے وزیر اعظم ،وزیر اعلی گلگت بلتستان اور اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو بیس دنوں میں اپنی حتمی تجاویز وزیر اعظم کو منظوری کے لئے پیش کریگی اس حوالے سے کمیٹی کی تشکیل کا باضابط نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیاہے۔

گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصہ گزرنے کے باجود بھی آئینی حقوق سے محروم ہیں جس باعث یہاں کے عوام میں احساس محرومی بڑھ رہی ہے گلگت بلتستان کے غیور عوام نے یکم نوممبر 1947کو بغیر کسی بیر ونی امداد کے 28ہزار مربع میل کا علاقہ ڈوگر ہ راج سے آزاد کر ایا 15دن تک گلگت بلتستان ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھر ا اور راجہ شاہ رائیس خان گلگت بلتستان کے صدر بن گئے۔ پندرہ روز بعد یہاں کے عوام نے اٹھائیس ہزار مربع میل کا یہ علاقہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قدموں میں نچھاور کر دیا مگر نصف صدی گزرنے کے بعد بھی یہاں کے شہریوں کو وہ حقوق نہیں ملے جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں یہاں کے عوام کی نہ تو قومی اسمبلی میں نمائندگی ہے اور نہ ہی سینٹ میں البتہ 2009میں اس خطے کو صوبائی سیٹ اپ دیدیا گیا ہے یہ صوبائی سیٹ اپ بھی ایک صدراتی آرڈننس کے تحت دیدیا گیا ہے جو کسی بھی وقت ختم کیا جاسکتا ہے۔

اب وزیرا عظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے آئینی اصلاحات کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے قیام پر یہاں کے عوام نے نہایت ہی مسرت کا اظہار کیا ہے اور یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاید اب یہاں کے عوام کو ان کے آئینی حقوق مل سکے یہاں کے عوام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے جائز آئینی و سیاسی حقوق دیکر یہاں کے عوام کی دیرنیہ خواہش کو پوری کرے تاکہ خطے کے عوام پاکستان کی بقا اور تعمیر وترقی میں پہلے سے بھی بڑھ کر اپنا کردار ادا کر سکے اور پورے خطے میں پائی جانے والی احسا س محرومی کا ازالہ ہوسکے چونکہ سابقہ حکومتوں نے کئی بار آئینی پیکیج دینے کی نوید سناکریہاں کے عوام کو بیوقوف بنایا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف جو تین بار ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں جس کو گلگت بلتستان کے مسائل اور یہاں کے عوام کے آئینی وسیاسی حقوق کے حوالے سے وہ بخوبی آگاہ ہیں اس کے علاوہ یہاں کے عوام کو یہ بھی پتہ ہے کہ وزیر اعظم کے ہی حکم پر گلگت بلتستان کا سالانہ ترقیاتی بجٹ میں جو ریکارڈ اضافہ کر دیا گیا ہے وہ بھی قابل تعریف ہے چونکہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف خطے کی غربت اور پسماندگی سے بخوبی آگاہ تھے جس باعث انھوں نے صوبے کا ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا۔

اب یہاں کے عوام یہ توقع رکھتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف 22جولائی کو اپنے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر نہ صرف آئینی و سیاسی حقوق کا اعلان کرینگے بلکہ خطے کی ترقی کے لئے اربوں روپے کا ترقیاتی پیکیج کا بھی اعلان کرکے یہاں کے عوام میں پائی جانے والی احساس محرومی کا بھی خاتمہ کرلینگے اس کے علاوہ گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کی افتتاح کی نوید بھی خطے کے عوام کے لئے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے چونکہ گلگت سکردو روڈ کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے یہ سڑک آثار قدیمہ کامنظر پیش کر رہی ہے جس کی تعمیر کی منظوری بھی مل گئی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اس اہم شاہراہ کی تعمیر پر33ارب سے زائد رقم خرچ ہوگی اگر یہ سڑ ک بن جائے تو گلگت بلتستان ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگا اور سالانہ لاکھوں کی تعداد میں سیاح ان علاقوں کا رخ کرینگے یہاں کے عوام یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان اپنے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر گلگت استور روڈ اورگلگت غذر روڈ کی تعمیر کے حوالے سے بھی احکامات جاری فرماینگے تاکہ یہ علاقے بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button