عوامی مسائل

غذر میں ٹراوٹ مچھلی کا بے دریغ غیر قانونی شکار جاری، مچھلی کا شکار کرنے کے لئے لائسنس لینے والے پچھتاوے کا شکار

غذر (دردانہ شیر) غذر میں پائی جانے والی دنیا کی نایاب مچھلی ٹراوٹ کی مناسب دیکھ بال اور اس نایاب نسل کو بچانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت جلد اس نایاب مچھلی کی نسل ختم ہوجائے گی اور اس مچھلی کا ذکر صرف کتابوں کی حد تک رہ جائے گاغذر مچھلی کے شکار کی اجازت ملنے کے بعد ایک طرف پانچ ہزار روپے ادا کرکے لائسنس لینے والے افراد ہیں تو دوسری طرف بغیر لائسنس افراد کی بڑی تعداد بھی دریا کے کنارے مچھلی کا شکار کرتے نظر آتی ہے جن افراد نے پانچ ہزار ادا کرکے لائسنس لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر بغیر لائسنس کے ہی شکار کرنا تھا تو ہم نے یہ لائسنس لیکر بڑی غلطی کی انھوں کے محکمہ ماہی پروری کے زمہ داران سے غیر قانونی شکار کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروئی کا مطالبہ کیا گلگت بلتستان کا ضلع غذر ایک ایسا علاقہ کے جہاں کی جھیلوں اور دریائے غذر میں ٹراوٹ مچھلی کی نسل بڑی تعدادمیں پائی جاتی ہے مگر محکمہ فشیریز کی طرف سے اس نایاب نسل کو بچانے کی مناسب دیکھ بال نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال یہ نایاب مچھلی نایاب ہوتی جارہی ہے دس مارچ سے محکمہ فشریز نے باقاعدہ طور پر سات ماہ کے لئے لائسنس جاری کر دیا ہے اب تک درجنوں افراد نے پانچ ہزار روپے ادا کرکے لائسنس حاصل کر دیا ہے مگر دریا کے کنارے لائسنس لینے والے افراد کی تعداد کم بغیر لائسنس افراد کی تعداد زیادہ نظر آتے ہیں دوسری طرف شندور میلے کے آغاز سے قبل ہی لنگر کے مقام پر بڑی تعداد میں لوگ خیمہ زن ہوگئے ہیں جہاں پر غیر قانونی شکار کا سلسلہ جاری ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ محکمہ فشیریز کے پاس سٹاف کی کمی کی وجہ سے اتنے بڑے ایریے میں مچھلی کی غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لئے انھیں سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ گلگت بلتستان کے دیگر ڈسٹرکٹ جہاں ٹراوٹ کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے وہاں پر غذر سے زیادہ سٹاف تعنیات ہیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button