بلاگز

کشمیر میں بھارت کے نئے مظالم

حسنین حیدر

کشمیر میں بھارت کے مظالم کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں ہر طرف ظلم کا بازار گرم ہے بھارت کی قابض فوجکوئی ایسا ظلم نہیں جو کشمیریوں پر آزما نہیں رہی ،فوج اپنی تمام حدیں پھلانک چکی ہے لیکن دوسری طرف کشمیری بھی پورے عزم اور ہمت سے قابض فوج کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن چکے ہیں کشمیریوں کی آزادی کے عزم کے سامنے بھارت کے مظالم ہار مان چکے ہیں یہ الگ بات ہے کہ بھارت ہار مان نہیں رہا لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی قابض فوج ظلم کرت کرت تھک گئی ہے لیکن کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی مگر بھارتی فوج انتشار اور ڈپریشن کا شکار ضرور ہوئی ہے اور بھارتی فوج اسی ڈپریشن اور کشمیری مجاہدین کے خوف سے اپنے ہی ساتھیوں پر فائرنگ اور خود کشیوں پر مجبور ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران جمعرات کو ضلع بانڈی پورہ میں مزید 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے گریز میں ایک آپریشن کے دوران شہید کیا جبکہ علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے حریت رہنماؤں، کارکنوں کے خلاف بھارتی جارحانہ کارروائیوں اور جعلی مقابلے میں ملوث بھارتی فوجی اہلکاروں کی عمر قید کی سزا کو ختم کرنے کے فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف آج بعد نماز جمعہ مقبوضہ علاقے میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری اور بعد میں ان کی نئی دہلی منتقلی کو سرکاری اغوا کاری کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے حریت قیادت کو ہرگز مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔دریں اثنا جموں و کشمیر عوامی مجلس عمل نے تنظیم کے کارکنوں مشتاق احمد صوفی، پیر غلام نبی، فاروق احمد اور محمد صدیق ہزار کی مسلسل غیر قانونی حراست پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قطعی طور پر بلا جواز اور قابض انتظامیہ کے آمرانہ طرز عمل سے تعبیر کیا ہے جبکہ بھارتی فوج اور پولیس ٹاسک فورس نے جنوبی مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے خلاف تلاشی آپریشن کے تحت جمعرات کی شب قیموہ کولگام میں محاصرے کے دوران مکانوں کی تلاشی لی گئی اور سرگرم مجاہدین کے مکانوں میں توڑ پھوڑ کے علاوہ ان کے اہل خانہ کو بری طرح زدوکوب بھی کیا گیا۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ٹاسک فورس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرنو پلوامہ میں بھی کئی مکانوں کی تلاشی لی اور 3 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا، جموں خطے میں قائم گوجربکروال اصلاحی کمیٹی نے کٹھ پتلی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غنڈوں کی طرف سے قبرستانوں کی بے حرمتی کے سلسلے کو بند نہ کرایا تو جموں کے مسلمان احتجاجی مہم شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔ادھر بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا نے’’اعداد و شمار کا مجموعہ کے بل 2017 کا دائرہ کار مقبوضہ کشمیر تک بڑھانے کیلیے اس میں ترمیم منظور کر لی ہے، اقدام سے بھارتی حکومت کو اب مقبوضہ کشمیر سے مختلف معاشی اعداد وشمار جمع کرنے کا اختیار حاصل ہو گا، حزب مخالف کی مختلف جماعتوں نے اس اقدام کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے منافی قرار دیا ہے۔کانگریس کے ہی رکن جے رام رمیش نے کہا کہ اس بل سے دفعہ 370 کو سخت نقصان پہنچے گا، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے کہا ہے کہ مژہل جعلی مقابلے میں ملوث فوجی اہلکاروں کی سزا معطل کرنے کے فیصلے سے بھارتی فوجی نظام انصاف میں خامیوں کی واضح نشاندہی ہوتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پروگرام ڈائریکٹر آسمتا باسو نے کہا ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کی سول انتظامیہ کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کرائے۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک بھارتی فوجی عدالت نے مژھل جعلی مقابلے میں ملوث اپنے 5 اہلکاروں کو دی جانے والی عمر قید کی سزا منسوخ کر دی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے اپریل 2010 میں ضلع کپواڑہ کے علاقے مژھل میں 3 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں قتل کر دیا تھا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجی ٹربیونل نے قاقل فوجیوں کی ضمانت بھی منظور کی جنھیں جنرل کورٹ مارشل کی طرف سے قبل ازیں نوکری سے نکال کر جیل بھیج دیا گیا تھا۔مجرم فوجیوں کے وکلا میجر آنند کمار اور میجر ایس ایس پابنڈے نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ جسٹس وی کے شالی کی سربراہی میں قائم آرمڈ فورسز ٹریبونل نے ان اہلکاروں کی سزا منسوخ کی ہے۔ 29 اپریل 2010کو 27سالہ شہزاد احمد خان، 20سالہ ریاض احمد لون اور 19سالہ محمد شفیع لون کو بھارتی فوجیوں نے اغوا کر کے ضلع بارہمولہ کے گاؤ ں نادی ہل لایا تھا جہاں ایک جعلی مقابلے میں قتل کر کے انھیں غیر ملکی دہشت گردوں کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ واقعے کے خلاف مقبوضہ علاقے بھر پر زبردست مظاہرے کیے گئے تھے۔دریں اثنا جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین یاسین ملک کے عدالتی ریمانڈ میں 5اگست تک توسیع کردی گئی ہے۔یاسین ملک کو منگل کے روز عدالت میں پیش کیا گیا جس نے ان کا مزید 10 روزہ ریمانڈ دیدیا۔ بھارتی پولیس نے یاسین ملک کو متعدد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ گزشتہ جمعے کوسری نگر کے علاقے ڈل گیٹ سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انھیں 25جولائی تک عدالتی ریمانڈ پر سینٹرل جیل سرینگر بھیج دیا گیا تھا۔ بھارت اس خوش فہمی میں ہے کہ قید بند کی صعوبتیں اورظلم کے پہاڑ توڑنے سے کشمیریوں کا عزم کمزور ہوگا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی منصف بھارت کے مظالم کا نوٹس لے کر مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل کرنے کیلئے بھارت سے کہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق رائے شماری کرنے کیلئے اپنی فوجوں کا انخلا کرے ،یہ نوشتہ دیوار ہے کہ وہ وقت قریب آچکا ہے بھارت نہ صرف کشمیر سے رسوا ہو کر نکلے گا بلکہ بھارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ہوگا

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button