اہم ترین

بروشسکی زبان کے معروف نوجوان شاعر بشارت شفیع ٹریفک حادثے میں جان بحق ہوگئے 

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) معروف قوم پرست رہنما وبروشاسکی زبان کے مشہورشاعربشارت شفیع جمعرات کی شام کراچی کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ مرحوم کی عمرچونتیس برس تھی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق یاسین غذر سے تعلق رکھنے والے نوجوان بشارت شفیع اندورن سندھ سے اپنی فیملی کے ساتھ ہفتہ وار تعطیلات گزارنے کراچی کے سفرپر تھے کہ راستے میں ان کی کارموڑکاٹے ہوئے حادثے کا شکار ہوگئی۔ جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

وہ گزشتہ چند سالوں سے آغاخان یونیورسٹی اسپتال کراچی کے ساتھ اندورن سندھ میں ایک منصوبے پر ریسرچ اسپیشلٹ کے طورپر کام کررہے تھے۔ اس سے قبل انہوں نے بنگلہ دیش کی ایک یونیورسٹی سے پبلک ہیلتھ میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی تھی۔ جبکہ وہ کراچی یونیورسٹی سے شعبہ کریمنالوجی میں بھی ڈگری یافتہ تھے۔

بشارت شفیع زمانہ طالب علمی سے گلگت بلتستان کے آئینی وسیاسی حقوق کی تحریک میں سرگرم رہے۔ جس کی پاداش میں انہیں جیل کی صعو بتیں بھی برداشت کرنی پڑی ۔

وہ یاسین میں بولی جانے والی بروشاسکی زبان کے اعلی پائے کے شاعرتھے ۔جس بنا پر علاقے کے لوگ خاص طورپر یاسین کے نوجوان ان کی فکرآنگیز شاعری کے شیدائی تھے۔اس کے علاوہ وہ اردوزبان میں بھی اشعارلکھا کرتے تھے۔

مرحوم معروف قوم پرست رہنما وانسانی حقوق کے کارکن وزیرشفیع ایڈووکیٹ کے چھوٹے بھائی تھے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق مرحوم کی جسد خاکی کو جمعہ کے روزکراچی سے اسلام آباد روانہ کردی جائیگی جہاں سے یاسین پہنچانے کے بعدانہیں آبائی قبرستان ہندورمیں سپردخاک کیا جائیگا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button