کالمز

سنو ، سوچو پھر بتاؤ

از قلم : انجینئر سدھیر جان ساحرؔ

ARYکے اینکر پرسن جناب ارشد شریف تاریخ کا ایک مسلمہ حقیقت سے اپنے پروگرام کا ابتداء کرتا ہے اور وہ حقیقت یہ ہے کہ روم جلتا رہا اور نہرو بانسری بجاتا رہا بالکل اسی طرح پاکستان کے سیاست دان فی الحال بانسری بجا رہے ہیں ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے 22کروڑ عوام کی جو بے عزتی کی وہ ساری دنیا کو معلوم ہو چکی ہے پھر بھی حکومت پاکستان بالکل مجرمانہ خاموشی اختیار کر چکی ہے بلکہ ساری حکومت نا اہل وزیر اعظم کو بچانے کی فکر میں ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ نا اہل وزیر اعظم 22 کروڑ عوام اور حکومت پاکستان کی عزت و وقارسے بھی زیادہ اہمیت کا حامل بن چکا ہے ۔ ہمارے منتخب وزیر اعظم اس بحران میں سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں ، سعودی عرب کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟امریکہ کے خلاف ہمارے دوست ملک چائنا امریکہ کی مخالفت میں سب سے پہلے کھڑا ہوتا ہے ۔ اسی طرح روس بھی کھڑا ہوتا ہے تو میرے خیال میں دورے ان ممالک کا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ ممالک ہمارے ہمسائے ہیں جن سے ہماری سرحدیں ملتی ہیں امریکہ 10ہزار کلو مٹر دورہے ۔ ایران کے روحانی پیشواء جناب آیت اللہ خامنہ ای نے کیا خوبصورت بات کہی ہے کہ امریکہ وہ کتا ہے جو اگر بھونک دے اور دوسرے ڈر جائیں تو وہ ہمیشہ اس ملک کا پیچھا نہیں چھوڑتا اگر امریکہ پر پتھر اٹھاؤ تو وہ آوارہ کتے کی طرح بہت دور بھاگ جاتا ہے جس کی مثال کچھ یوں ہے کہ جنوبی کوریا، ایران ، چائنا اور روس امریکہ کے خلاف کھل کر سامنے آتے ہیں اور ہم مسلما ن ہو کر بھی امریکہ کو سپر طاقت مانتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سپر طاقت صرف اللہ تعالیٰ کی ذات مقدس ہے۔ پاکستان نے ریمنڈ ڈیوس کو ڈر کے مارے چھوڑ دیا آج اس نے پاکستان کے خالف کتاب لکھی اور جو نا زیبا زبان استعمال کی ہے اس سے سب سیاستدان اور بیوروکریٹ بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ ایمل کانسی کو ڈالروں میں فروخت کیا، ڈاکٹر عافیہ قوم کی بیٹی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، اسامہ بن لادن کو اپنی مرضی سے اٹھایا کیا ہم لوگ امریکہ کے نکاح میں ہیں ؟ ددہشت گردی میں ہمارے ستر ہزار شہری اور پاک فوج کے جوانوں نے قربانیاں دی پھر بھی ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے روایتی دشمن انڈیا کو اس خطے کا ڈان بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے ۔ میں قربان جاؤں سپہ سالار جناب جنرل جاوید قمر باجوہ جس نے دو ٹوک الفاظ میں ٹرمپ کے بیان کو مسترد کر دیا اور ہماری جمہوری حکومت بالکل خاموش ہے ۔ نا اہل وزیر اعظم کو بچانے کے لئے 22 کروڑ پاکستان کے عوام کے ووٹ کا تقدس کا خیال تو آتا ہے کرپٹ سیاستدانوں کو لیکن 22 کروڑ پاکستانی عوام کی عزت و غیرت کا خیال سوائے میرے سپہ سالار اور پاک فوج کے علاوہ نا اہل وزیر اعظم اور کابینہ کو نہیں آتا کتنی شرم کی بات ہے۔ مغربی ممالک میں وزیر اعظم یا صدر بننے کے لئے 62-63 یعنی صادق اور امین ہونا ضروری ہوتا ہے حالانکہ صادق اور امین ہمارے آخری پیغمبرؐ کی سنت ہے جس کو ایک شخص کے لئے آئین سے نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔ اگر آئین سے صادق اور امین کی دفع یعنی شق کو نکالا جائے تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں پھر کچھ نہیں بچتا پھر تو کوئی بھی چور، کرپٹ، منشیات فروش وزیر اعظم بنے گا۔جس سے شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کے خواب کا پاکستا ن، بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ کا پاکستان چُور چُور ہو جائے گا۔جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 22کروڑ نڈر اور غیرت مند قوم کبھی برداشت نہیں کریگی۔آخرمیں عدالت عالیہ کے معزز پانچ ججوں کی عظمت کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے 22کروڑ غیرت مند عوام کے حق میں فیصلہ دیکر تاریخ میں نام رقم کر دیا ۔

بقول شاعر

مفاد یافتہ طبقے کا رکن ہو جو سدھیر

غم عوام کا احساس کر نہیں سکتا

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button