معیشت

چترال میں اولین سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد، چھُپے قدرتی خزائن ڈھونڈنے اور ان سے فائدہ اُٹھانے پر زور

چترال ( نمایندہ خصوصی) چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام پہلی مرتبہ چترال میں انوسٹرزکانفرنس کا انعقاد ہوا ۔ جس کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی سیکرٹری معدنیات خیبر پختونخوا ظہیر الاسلام تھے ۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں ممتاز صنعت کار اور ورلڈ چیمبر کے نائب صدر سنیٹر حاجی غلام علی ، سابق صدرفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز حاجی فضل الہی ، چیرمین سٹینڈنگ کمیٹی سرحد چیمبر آف کامرس ریاض خٹک ، صدر فاٹا چیمبر شعیب خان ، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز فریداللہ خان ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید بنگش ، ڈائریکٹر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان سریر الدین اور کو آرڈنیٹر اے آرکے پی سمیڈا فضل حسین ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم موجود تھے ۔ چترال کی بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد ، انٹیلکچولز ،سیاسی نمایندگان ، اور مقامی عمائدین نے بڑی تعداد میں اس کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر سیکرٹری معدنیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کا مستقبل بہت تابناک ہے ۔ کیونکہ اس میں چترال کی ترقی کیلئے سوچ بچار کرنے والے افراد موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے پہاڑوں میں بے بہا خزانے چھپے ہوئے ہیں ۔ جن کی دریافت وقت کی ضرورت ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے اس سیکٹر میں اب تک آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے اس سیکٹر کی آمدن کو 48 کروڑ سے بڑھا کر 2ارب 30کروڑ تک پہنچا یا ہے ۔ جبکہ ہمارے اگلے سال کا ٹارگٹ پانچ ارب روپے ہے ۔ ظہیر الاسلام نے کہا ۔ کہ ہم نے ڈیپارٹمنٹ سے کالی بھیڑوں کا صفایا کر دیا ہے ۔ اور آیندہ یہ شعبہ دن دوگنی رات چوگُنی ترقی کرے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ چترال کے تمام مسائل صوبائی حکومت کی میز تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔ چترال میں معدنیات کی دریافت میں کام کریں گے ۔ اور بیرونی انوسٹرز کو یہاں لانے کی کو شش کریں گے ۔ ظہیر الاسلام نے کہا ۔ کہ یہ ہماری بہت بڑی کمزوری ہے ۔ کہ پاکستان سے ایک سو ٹن جم سٹون باہر کی مارکیٹ میں کٹنگ ، پالشنگ کے بعد فروخت ہوتی ہے ۔ جس کے فوائد غیر ملکی مارکیٹ حاصل کر رہی ہے ۔ اس لئے چاہیے ۔ کہ مقامی سطح پر ان کو تیار کرکے مارکیٹ کے قابل بناکرآمدنی حاصل کی جائے ۔

بعد آزان دوسری نشست میں سنیٹر حاجی غلام علی مہمان خصوصی تھے ۔ جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ حکومت کی طرف سے بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔ حکومتی آفیسران کا تجربہ انتہائی ناقص ہے ۔ اور ان کی سرپرستی میں حکومت کی کوئی بھی انڈسٹری تا حال کامیاب نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت اپنی پالیسیوں میں آسانی پیدا کرکے انوسٹرز کو انڈسٹریزکامیاب بنانے کے موقع فراہم کرے ۔ تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میں گذشتہ بیس سالوں سے حکومت سے اس سلسلے میں لڑتا رہا ہوں ۔ اور آیندہ بھی اس سلسلے میں حکومت سے میری لڑائی جاری رہے گی ۔ غلام علی نے کہا ۔ کہ چترال کے نوجوان وقت کی اہمیت کو سمجھیں ۔ اور کاروبار سے اپنے آپ کو بنانے کی کوشش کریں ۔ ملازمتوں کے پیچھے اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے کاروبار کرکے دوسرے لوگوں کیلئے بھی روزگار کا ذریعہ بنیں ۔ انہوں نے سرتاج احمد خان کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا ۔ کہ چترال کیلئے وہ کچھ کروں گا ۔ جو مجھ سے ہو سکا ۔ کیونکہ چترال محبت ، احترام اور شرافت والوں کی جگہ ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ بڑا سوچنے اور را توں رات دولت حاصل کرنے کا خواب دیکھنے کی بجائے اعتدال اور استقامت کا راستہ اختیار کریں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال چیمبر کو ابتدائی گرانٹ کے طور پر ایک کروڑ روپے دینے کی سفارش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تاجکستان کا راستہ کھلنے کے بعد یہاں بزنس اور بھی تیز ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بچوں کو ملازمت حاصل کرنے کیلئے تعلیم مت دو ۔ اُن کے ذہن میں یہ بات بیٹھا دو کہ اچھی تعلیم حاصل کرکے ایسا کاروبار کرو ۔ کہ دس بیس آدمیوں کو روزگار دے سکو ۔ کانفرنس سے دیگر مہمان مقررین ریاض خٹک ، شعیب خان ، فریداللہ خان ،سریرالدین ، فضل حسین نے اپنی طرف سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ۔ جبکہ اس موقع چترال کے شرکاء نے صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد خان کو چترال میں پہلی بزنس کانفرنس منعقد کرنے پر اُن کو خراج تحسین پیش کیا ۔ اس موقع پر مقررین نے چترال میں ٹورزم ، ایگریکلچر ، فوڈ پراسسنگ ، سکل ڈویلپمنٹ ، کیپسٹی بلڈنگ ،ڈرائی فروٹ وغیرہ میں ابتدائی طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ سرتاج احمد خان نے اپنے خطاب میں سی پیک اور لواری ٹنل کے کھلنے سے چترال کے کاروبار پر پڑنے والے ممکنہ اثرات سے آگاہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ اس سلسلے میں جب تک کاروباری دوست چترال کی رہنمائی اور تعاون نہیں کریں گے ۔ چترال کے لوگ اس سے فائد حاصل نہیں کر سکیں گے ۔ مہمانوں نے بعد آزان سٹال کا بھی معائنہ کیا ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button