عوامی مسائلچترال

موری لشٹ چترال کے عوام کا محکمہ آبپاشی کے حلاف احتجاج، علاقہ قحط سالی کا شکار ہے

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے حوبصورت علاقے موری لشٹ کے سینکڑوں عوام احتجاج کے طور پر سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاج کرنے والے مظاہرین نے موری لشٹ سڑک کو بند کیا اور نعرہ بازی بھی کی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ موری لشٹ کے علاقے میں امسال بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں اور ندی نالوں میں پانی بھی نہیں آرہی ہے انہوں نے کہا کہ موری لشٹ سے صرف دو کلومیٹر کے فاصلے پر گولین کے نہر سے آبپانی کی پانی کو پائپ یا ندی کے ذریعے لایا جاسکتا ہے مگر اس سلسلے میں محکمہ آبپاشی ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے۔

اختجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حاجی صفدر اکاش، اخونزادہ رحمت اللہ، ناظم قیوم شاہ، خواجہ امان اللہ وغیرہ نے کہا کہ انہوں نے کئی بار ضلعی انتظامیہ، ضلعی ناظم اور محکمہ آبپاشی (ایریگیشن) کے ایگزیکٹیو انجنئیر کے دفتر کے کئی بار چکر لگائے اور ان سے درخواست کی کہ ان کی کھڑی فصلیں تباہ ہورہی ہے اور ان کے خشک ہونے سے بچانے کیلئے کئی نہر کھودی جائے یا کم از کم ا ن کو ایک فٹ یا چھ انچ والی پائپ فراہم کی جائے مگر انہوں نے ایک بھی نہیں سنی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس محکمے کے تمام کاموں کا تحقیقات کی جائے کیونکہ چترال میں ان کا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوا اور ان منصوبوں میں کروڑوں روپے کا غبن ہوا ہے انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے زیر اہتمام لاوی پراجیکٹ ، سینگور پراجیکٹ، پرابیک، بونی اور کئی منصوبے ناکامی سے دوچار ہوئے مگر ابھی تک ذمہ دار افسران اور عملہ کو سزا نہیں ملی جبکہ نہر اتھک میں بھی کئی کروڑ روپے کی غبن کا انکشاف ہوا ہے۔

مظاہرین نے صوبائی وزیر اعلےٰ پرویز خٹک، وزیر آبپاشی ، سیکرٹری اور ایگزیکٹیو انجنیر ایریگیشن سے مطالبہ کیا کہ موری لشٹ کے سینکڑوں ایکڑ رقبے پر محیط مکئی کی فصل ، پھلدار درخت، پودے وغیرہ کو خشک ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر گولین سے پانی کا ندی یا پائپ بچھایا جائے تاکہ ان غریب لوگوں کی فصلیں تباہ ہونے سے بچ جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں زیادہ تر لوگ کھیتی بھاڑی، اور مال مویشی پالنے پر کرتے ہیں مگر پانی نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہوا ہے اور پورے علاقے میں کھڑی فصلیں خشک ہوکر تلف ہورہی ہیں۔

مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ان کی جائز مطالبے کو نہیں مانا تو وہ راست قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی۔ بعد میں یہ جلسہ پر امن طور پر منتشر ہوا۔

اس سلسلے میں محکمہ آبپاشی کے ایگزیکٹیو انجنیر سے بھی رابطہ کرکے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی گئی مگر موصوف دفتر میں موجود نہیں تھے جبکہ ایس ڈی او نے بات کرنے سے معزرت کرلی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button