بلاگز

اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا جاندار موقف

عمر حبیب

آج کی دنیامیں سفارت کاری ہی دنیا میں جنگ جیتنے کا ایک بہترین ہتھیار ہے ۔تمام تر طاقت رکھنے کے باوجود اگر سفارت کاری میں کمزوری رہ جائے تو جیتی جنگ ہاری جا سکتی ہے ،بہت سے ایسے ممالک ہیں جہاں ہر قسم کی دہشت گردی پنب رہی ہے انتہا پسندی عروج پر ہے لیکن اپنی بہترین سفارت کاری سے اپنی برائیوں پر پردہ ڈالنے میں کامیاب ہوتے ہیں،بھارت اس وقت دنیا کا سب سے خطرناک ملک بن چکا ہے جہاں نہ مسلمان محفوظ ہیں تو نہ دیگر اقلیتیں ،ہندو انتہا پسند ہندو اونچی زات کے علاوہ کسی کا وجود قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ،بھارت کی سر زمین میں درجنوں علیحدیگی کی تحریکیں اور سینکڑوں دہشت گرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں انتہا پسندی کے دنیا میں سب سے زیادہ مراکز اور سب سے زیادہ دہشت گرد پیدا کئے جا رہے ہیں ریاسی سرپرستی میں سب سے زیادہ مظالم ڈھانے والا ملک بھی بھارت بن چکا ہے لیکن بھارت اپنے ان تمام مظالم اور جرائم کو اکثر سفارت کاری کی کامیابی سے پردہ ڈالنے میں کامیاب ہوتا ہے لیکن سچ ایک نہ ایک دن آشکار ہوتا ہے اور اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے اس دفعہ بھی کچھ ایسا ہی ہوا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں منہ کی کھانی پڑی ایک طرف اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے بھارت کے بینڈ بجائے تو دوسری طرف وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کشمیر پر جاندار موقف اپنانے ہوئے بھارت کے مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے آج اقوام متحدہ کے چارٹر کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی کوششوں کو طاقت کے ذریعے سے کچلنے کے لیے 7 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ بھارت کشمیر میں جنگی جرائم اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے، پاکستان کشمیر میں بھارتی جرائم پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں کے استعمال اور دیگر جرائم سے روکے۔شاہد خاقان عباسی نے بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پاکستان میں تخریب کاری کی پشت پناہی بند کرنا ہوگی، پاکستان کی جانب سے بھارت کی کسی بھی مہم جوئی یا کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرئن کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔وزیراعظم نے بھارت کی طرف ایک بار پھر مذاکرات کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے دو ٹوک مؤقف اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسائل کا فوجی حل نہیں، اس کے لیے مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جو سرحد پار کرکے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔وزیر اعظم کے اس جاندار موقف پر قوم کو یہ اعتماد ہو چلا ہے کہ ہماری قیادت اب قومی امنگوں کے عین مطابق کشمیر پر جاندار موقف اپنا کر پاکستان کی شہ رگ کشمیر کی آزادی کے سفر پر گامزن ہوگی ،بھارت نے ایکطرف تو اقوام متحدہ کی قراردادوں سے یکسر رو گردانی کرتے ہوئے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے تو دوسری طرف کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ ستر برسوں سے جاری رکھا ہے ان تمام مظالم پر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہے اور ستم یہ کہ بھارت ان تمام مظالم کے بعد بھی پاکستان کے خلاف انتہا پسندی اور دہشت گردی کے الزامات لگا رہا ہے بھارت نے یہ پا لیسی اس لئے ترتیب دی ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو دنیا میں اس کے مظالم کی تشہیر ہوتی ہے اس لئے ہر وقت پاکستان کو دباو میں رکھا جائے لیکن اسے شاید اب تک ادراک نہیں ہو سکا کہ پاکستان دباؤ میں آنے والا ملک نہیں ،پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور دنیا کی بہترین فوج اور فوجی طاقت کا حامل ملک ہے اور پاکستان نہ صرف خطے میں امن کا خواہاں ہے بلکہ دنیا کے امن کے لئے جو قربانیاں پاکستان نے دیں ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے ۔ان تمام حقائق کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اب تک بھارت نے اپنے مظالم اور انتہا پسندی کو سفارت کاری میں چھپا رکھا ہے بھارت کے اس مکارانہ طریقے کا بہترین توڑ یہ ہے کہ ہم اپنے سفارت کاری کے شعبے میں نہ صرف جدت لائیں بلکہ پورے ثبوتوں کے ساتھ لیس ہو کر دنیا بھر میں کشمیر میں اس کے مظالم کا پردہ چاک کریں ،اقوام متحدہ میں وزیر اعظم اور مندوب کا جاندار موقف یقیناًقابل تحسین ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بھارت کی چانکیائی مکارانہ پالیسی کا ادراک کرتے ہوئے قدم بڑھائیں ،بھارت کو جب بھی معلوم ہوتا ہے کہ کشمیر پر اس کے مظالم دنیا کے سامنے آنے والے ہیں گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے اور مزاکرات کا ڈھونگ رچا کر ڈھنگ ٹپاؤ کی پالیسی اختیا کرتا ہے اور جیسے ہی حالات اس کے موافق ہوتے ہیں پھر سے اپنے مکرو عزائم کے خول میں بند ہو کر انتہا پسند بھارت کے خول میں بند ہوتا ہے ہمیں بھارت کے اس پل پل بدلتے ہوئے انداز کو جان کر ہی قدم بڑھانے ہوں گے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button