گلگت بلتستان

وائس چانسلر کے حق میں مبینہ جعلی قرارداد پیش کرنے پر قراقرم یونیورسٹی کے اساتذہ میں تصادم، اسسٹنٹ پروفیسر زخمی

گلگت(نمائندہ خصوصی) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی ملازمت میں توسیع کے حوالے سے جعلی قراردادتیارکرنے پر فیکلٹی کے دوگروپوں میں تصادم،ایک شخص زخمی حالت میں ہسپتال منتقل ،بھری محفل میں انتہائی غلیظ گالیوں کااستعمال ،کانفرنس ہال میدان جنگ بن گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جمعرات کے روز قراقرم یونیورسٹی کے کانفرنس ہال میں وائس چانسلر کی جانب سے فیکلٹی سے دوممبران کوسینٹ کاممبربنانے کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں ایک گروپ نے دوسرے گروپ پر وائس چانسلر کے حق میں جعلی قرارداد تیار کرنے کے الزامات عائدکرکے ایسی حرکات سے بازآنے کوکہا۔جس پر مخالف گروپ نے ان پر دھاوا بول دیا اورایک دوسرے کو ننگی گالیاں اورغلیظ الزامات لگاتے رہے اوریوں دیکھتے ہی دیکھتے دونوں گروپ کے ممبران آپس میں دست وگریبان ہوگئے۔ جس کے نتیجے میں یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر سعادت شیرخان شدیدزخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طورپر ہسپتال منتقل کردیاگیا۔یونیورسٹی کے اندر اساتذہ کی جانب سے اس قدرغلیظ زبان کااستعمال اور اس قسم کی حرکات کے باعث کانفرنس ہال میں موجودخواتین اساتذہ اور طالبات شرم سے پانی پانی ہوگئیں۔
ذرائع نے بتایاکہ یونیورسٹی میں فیکلٹی کے سینئرممبران گزشتہ کئی عرصے سے دوگروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ ایک گروپ وائس چانسلر کی حمایت کررہاہے اوردوسری گروپ مخالفت۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے اندرآئے روزلڑائی جھگڑے روزکامعمول بن چکے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہواہے کہ وائس چانسلر کی جانب سے کانفرنس ہال میں کسی قسم کی میٹنگ نہ کرنے کی ہدایت دیدی گئی ہے لیکن اس کے باوجودپچھلے دنوں ایک میٹنگ بلائے جانے پروائس چانسلر نے رجسٹرارکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حکم کی تعمیل نہ کرنے کی وضاحت طلب کرلی تھی جبکہ گزشتہ روزایک بارپھر وائس چانسلر کے احکامات کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ذرائع سے معلوم ہواکہ وائس چانسلر کی حمایتی گروپ میں فیکلٹی کی جانب سے ساجداحمد،شاہنواز،ڈاکٹررمضان،سعادت شیرخان ودیگر سرفہرست ہیں۔ جبکہ مخالف گروپ میں عمار، الیاس،محفوظ اللہ ،نعمان بٹ اور اکبرشامل ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ یونیورسٹی کے اندر فرقہ ورانہ فسادات اورناخوشگوارواقعات کوہوادینے میں بھی انہی گروپوں کاہاتھ بتایاجارہاہے۔جبکہ وائس چانسلر کی جانب سے آج تک یونیورسٹی کے اندرگروپ بندی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے اندر عنقریب ایک اور بڑے حادثے کے رونماہونے کاخدشہ ظاہرکیاجارہاہے۔عوامی حلقوں نے اس سلسلے میں گورنر گلگت بلتستان اوروزیراعلیٰ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button