چترال

وادی یارخون کوبنیادی سہولیات کی فراہمی تک احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے عمائدین

چترال (نذیرحسین شاہ نذیر)گزشتہ روز یوسی یارخون کے عوام بانگ یارخون میں سابق کونسلرسماجی کارکن ژانویارخان کی زیرصدارت ایک ہنگامی جلسہ منعقدہوئی جس میں ٹیلی کمیونکیشن،زرائع آمدورفت،تعلیم،بنیادی صحت عامہ ،معاشی ترقی اورعلاقے میں بجلی گھروں کاقیام پرتفصیلی بحث ہوئی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی وہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں گے۔یونین کونسل یارخون کے عوام نے متفقہ طورپر مرکزی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یوسی یارخوں مخصوص جغرافیائی حالات کی وجہ سے ضلع چترال کی تمام یونین کونسلوں میں اپنی منفرد مقام رکھتاہے ۔

unnamed (1)

یہ علاقہ مشہور واخان پٹی کے ذریعے وسط ایشیاء کے مسلم ممالک کے ساتھ زمینی روابطہ استوار کرنے کے لئے واحد محفوظ اورآسان ترین راستہ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے مگراس عالمی اہمیت کے باوجود یہ علاقہ بنیادی سہولیاتوں سے محررم ہے اس لئے عوام یارخون اپنے ہداف حاصل کرنے کے لئے ایک طویل المدئی تحریک شروع کرنے فیصلہ کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹیلی کمیونکیشن چونکہ علاقہ ہذا ضلع چترال کاواحد یونین کونسل ہے جہاں دیگر بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ جدید مواصلات کے نظام سے بھی محروم ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں چندسال قبل ٹیلی نار پاکستان کی جانب سے سہولیات فراہم کرنے کی خاطرعلاقے میں پانچ مقامات پرکھمبے نصب کیئے گئے تھے ایم این اے چترال شہزادہ افتخارالدین علاقے میں مواصلات کی سہولت فراہم کرنے کاوعدہ کیاتھامگرنامعلوم وجوہات کی بنا پرٹیلی نارپاکستان کاکام بھی رک گیاہے ایم این اے کاوعدہ بھی پورا نہ ہوسکاہے ۔انہوں نے کہاکہ ذریعہ آمدورفت کے سلسلے میں ہم عوام یارخون کے پی کے حکومت اورآرمی انجینئرنگ کورکا شکرگزار ہیں انہوں نے اپنے انتہائی نامساعدحالات کے باوجود اپریارخون میں سڑک کی تعمیر کاکام تقربیاً آخری مرحلے تک پہنچاچکے ہیں اگرچہ ان میں بہتری کی گنجائش ہے مگرپھربھی کام رفتار کے لحاظ سے بہت تسلی بخش ہے انہوں نے کہاکہ دیگر سٹرکوں کی ناگفتہ بہہ حالات اورپلوں کی خستہ حالی کی وجہ سے عوام کوشدید جانی اورمالی خطرات کااندیشہ ہے ،قابل مرمت سٹرکوں اورپلوں کی فوری طورپر مرمت کی جائے اورعلاقے میں پختہ سٹرکوں کی تعمیر کے سلسلے میں اقدامات کئے جائے انہوں مزیدکہاکہ ہمارے تنظیمات اوربعد میں آرمی کے ذریعے تعمیر کی جانے والے اپر یارخون کاسٹرک محکمہ سی این ڈبلیو کوحوالہ کیاجائے دیکھ بھال کے لئے روڈقلی مقررکیاجائے۔انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یونین کونسل یارخون میں تعلیمی فقدان کااندازہ اس بات سے باسانی لگایاجاسکتاہے کہ پورے یونین کونسل میں بچیوں کی تعلیم کے لئے صرف تین پرائمیری اوردومڈل سکولز ہیں ان حالات کی وجہ سے اکثروالدین اپنے بچوں کوتعلیم دینے سے قاصر ہیں کیونکہ علاقے میں پرائیویٹ سکولوں کاجال بچھایاگیاہے جہاں سے تعلیم حاصل کرنامخدوش معاشی حالات کی وجہ سے ناممکن ہوگیاہے انہوں نے کہاکہ جہاں جہاں ضرورت ہے ترجیحی بنیادوں سکولز قائم کیاجائے اوربچے بچیوں کیلئے ڈگری کالج قائم کیئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ صحت کے سہولیات علاقے میں نہ ہونے کے برابرہے جیساکہ 150کلومیٹرطویل علاقے میں صرف ایک بی ایچ یواورتین ڈسپنسریاں کام کرہی ہیں ایک ڈسپنسری سے دوسری ڈسپنسری تک کافاصلہ کم ازکم 60 کلومیٹر ہے ۔انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی کے لحاظ سے یونین کونسل یارخون سب سے پسماندہ وادی ہوگی جہاں بھی قابل ذکرمعاشی سرگرمی نہیں ہے علاقے کے نوجوانوں کا90بیرروگارہیں انہوں نے کہاکہ مقامی قدرتی وسائل کوبروئے کارلاکرروزگارفراہم کئے جائیں نوجوانوں کوچترال سکاوٹس ،چترال پولیس ،چترال لیویز اورپاک آرمی کے مختلف یونٹوں میں مخصوص کوٹہ کے تحت بھرتی کرکے معاشی ترقی فراہم کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مختلف علاقوں میں معدنیات کی ترقی کے لئے لئے گئے لیز والوں کوہدایت کی جائے کہ وہ جلدی کام شروع کریں بصورت دیگر مقررہ وقت پرکام شروع نہ کرنے والے لیز ہولڈرز کے خلاف قانونی کارروائی جائیں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ وادی یارخون وہ واحد علاقہ ہے جہاں سرکاری بجلی سے ایک بلب بھی نہیں جل رہاہے لیکن عوام یارخون اپنے مدد آپ کے تحت مختلف غیرسرکاری تنظیموں کی مددسے صرف روشنی کی حصول کے لئے پن بجلی گھر تعمیر کئے ہیں جوکہ ایندھن،کوکنگ،ھٹینگ،اورٹیکنالوجی کی استعمال جیسے اہم بنیادی ضروریات کے لئے ناکافی ہیں اورچونکہ یہ بات بھی عیان ہے کہ ریشن بجلی گھر یہاں کے چرس اورافیون کے کاشت کے معاوضے کے طورپر بنائی گئی تھی مگربدقسمتی سے اصل صارفین کومذکورہ بجلی گھرسے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں تعطل کاشکارہے. 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button