چترال

بونی شندور روڈ پر کام جلد از جلد شروع کیا جائے،چیئرمین لارسورتنظیم کا مطالبہ

چترال( نذیرحسین شاہ نذیر) دنیا کے بلند ترین پولو گروانڈ سے قریب اور چترال اور گلگت بلتستان کے سرحد پر واقع شندور سے متصلہ وادی لاسپور کے عوام نے دیہی اشتراکی ترقی کی بنیاد پر علاقے کی ترقی اور دیگر مسائل کو اپنی مسائل کو مقامی دستیاب وسائل کے ذریعے حل کرنے کے لئے لاسپور ایریا رورل شندور سپورٹ آرگنائزیشن (لارسو) کے نام سے ایک لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کی بنیاد ڈالتے ہوئے اسے وادی لاسپور کی ترقی میں ایک سنگ میل قرارد ے دیا۔

منگل کے رو ز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے چیئرمین شجاع حسین، صدر جماعتی خان، نائب صدر حاصل مراد، جنرل سیکرٹری محمد شریف خان اور دیگر عہدیداران شرف الدین، نگاہ بن شاہ، محمد یونس، شیر گوڑی خان، اسماری خان، محمد حسین اور دوسروں نے کہا کہ علاقے کو ترقی کے مختلف سیکٹروں میں طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہے جن میں صحت، تعلیم ، روڈ کمیونیکیشن، ابپاشی ، ابنوشی اور زراعت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی محل وقوع کے لحاظ سے لاسپور وادی نہایت اہمیت کا حامل ہے جو کہ گلگت بلتستان، سوات اور چترال کے سنگھم پر ہے اور ٹورزم کا یہاں زبردست پوٹنشل موجود ہے جہاں کوہ ہندوکش کی بلند چوٹیاں بھی کوہ پیماؤں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔

لارسو کے ذمہ داران نے کہا کہ وادی کے لوگ اپنے اندر اتحاد واتفاق اور اجتماعی کاموں میں بھر پور حصہ لینے کے حوالے سے پہلے سے شہرت رکھتے ہیں جس کا مظاہر ہ حال ہی میں انہوں نے کیا ہے جب انہوں نے وائرلیس لوکل لوپ ٹیلی فون کے ٹاؤر کو اپنی مدد آپ کے تحت ایستادہ کرکے وادی میں ٹیلی فون کی سہولت فراہم کردی۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی سرحدیں طویل اور دوسرے اضلاع کے ساتھ ملے ہوئے ہیں جہاں وقتاً فوقتاً دراندازی ، لوٹ ماری اور دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں اور اس طویل سرحد کی نگہداشت میں سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لئے لاسپور کے عوام خود تیار ہیں جن کی اکثریت سپاہی گرت کے پیشے سے وابستہ رہا ہے اور انہیں حکومت کی طرف سے ضروری اسلحہ کی فراہمی کی صورت میں وہ اپنی وادی کی حفاظت کے لئے رضاکارانہ خدمت انجام دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ بات چترال کے ڈپٹی کمشنر کے نوٹس میں بھی لاچکے ہیں کہ حکومت کو سیکیورٹی کے حوالے سے اس وادی کے عوام کی خدمات کو حاصل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے وادی کا درپیش دیگر مسائل کو ذکر کرتے ہوئے روڈ کمیونیکیشن کو بنیادی مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ بونی شندور روڈ پر کام کو جلد از جلد شروع کیا جائے تاکہ آنے والے جشن شندور سے پہلے اس کی تکمیل ہوسکے جبکہ موجودہ حالت میں وادی کی طرف جانے والی سڑک کی حالت ناگفتہ بہہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں سکول تو حکومت نے قائم کررکھی ہے لیکن ان سکولوں میں پڑنانے والے اساتذہ اور استانیوں کی شکل دیکھنے سے وادی کے عوام محروم ہیں کیونکہ وہ دیگر علاقوں میں اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے تنخواہ وصول کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لارسو تنظیم ایسی بے قاعدگیوں کو بھی بے نقاب کرے گی ۔ انہوں نے وادی میں دیہی اشتراکی ترقی اور عوام میں اجتماعیت کا شعور بیدار کرنے میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، سرحد رورل سپورٹ پروگرام، سی۔اے۔ڈی۔پی کی کوششوں کی تعریف کی۔ 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button