گلگت بلتستان

گلگت اور سکردو میں دفعہ ١٤٤ کا نفاز حکومت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے : عوامی ایکشن کمیٹی

گلگت(چیف رپورٹر) گلگت کے بعد سکردو میں بھی دفعہ144 لگانا صوبائی حکومت کی بوکھلاہٹ کھل کر سامنے آگیا ۔ہم جمہوری لوگ ہے مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں اگر کوئی مینڈیٹ لے کر مذاکرات کیلئے آنا چاہتا ہے تو ہم حاضر ہے ایک طرف فنڈز کی کمی کا رونا روایا جاتا ہے تو دوسری طرف 5 پلا ٹون ایف سی کے کیوں منگوا رہے ہیں جبکہ پورے گلگت بلتستان میں مکمل طور پرامن قائم ہے ۔عوام کے پیسوں سے حکمران اپنی کرسی اور اپنے حفاظت کیلئے پلاٹوں منگوانا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے اگر فورس کی کمی ہے تو پولیس اور جی بی اسکاؤٹس میں مزید فورس بھرتی کیا جائے تا کہ علاقے سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو سکے ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ گلگت سکریٹریٹ میں منعقد اجلاس سے ایگریکٹیو باڈی کے اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔

dharnaj
یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے پندرہ اپریل میں پورے گلگت بلتستان میں دھرنے دینے اور پر امن احتجاج کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے.

اجلاس کنوئینیر عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان احسان ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں ایگزیکٹیو باڈی کو مذاکراتی رابطے کے حوالے سے اور موجودہ حالات کے بارے میں کوارڈنیٹر وجاہت علی نے بریفنگ دی اجلاس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم جمہوری لوگ ہے اور عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر بھی عملدرآمد کر سکتا ہوں ہمارے دروازے نہ پہلے بند تھے اور نہ ہی آج بند ہے جو بھی مذاکرات کیلئے آئے مگر مینڈیٹ کے ساتھ آئے 15 اپریل کے دھرنوں کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور تیاریوں کو تیز کرنے کیلئے تمام اضلاع سے رابطے اور مزید کمیٹیاں بنانے اور عوام کو یکجا کرنے کیلئے نئی حکمت عملی اپنانے کیلئے مکمل طور پر اتفاق کر لیا گیا اور عوامی رابطہ مہم کو مزید تیز کرنے کیلئے تمام وسائل برؤے کار لانے پر بھی اتفاق کر لیا گیا 

دوسری طرف انٹرنیشنل ہیومین رائیٹس آبزرور گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر نے پر امن حالات  کے باوجود دو ضلعوں میں دفعہ144 لگانے کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوے کہا ہے کہ انتظامیہ کا یہ فیصلہ شہری حقوق کے منافی ہے  اور وہ اس فیصلے کے خلاف عدالت میں رٹ دائر کرینگے،

 انہوں نے مزیدکہا کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان میں مکمل طور پر امن و امان ہے اور اخوت و بھائی چارگی کا ماحول پہلے سے 100فیصد بہتر ہے اس ماحول میں ضلعی انتظامیہ کا دفعہ 144 کا نفاذ بنیادی انسانی و شہری حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے انسانی حقوق کی تنظمیں اس صورتحال میں غافل نہیں رہ سکتی ا ور ضلعی انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں رٹ کرینگے اور ہر حال میں شہری و انسانی حقوق کا دفاع کرینگے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button