کالمز

دھرنے کی تیاریاں اور استحکام پاکستان کانفرنس

گلگت بلتستان کے عوام جب کبھی قومی ایشو پر اکھٹے ہوتے ہیں تو بیورکریسی سے ہضم نہیں ہوتی یہی عناصر کسی بھی طرح عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کوششیں کرتے ہیں۔عرصہ دراز بعد نواز لیگ کی مہربانی سے گندم سبسڈی ختم کرنے کی بات کی گئی جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کومتحد ہونے کا سبب بنا اور عوامی ایکشن کمیٹی کی شکل میں ایک قومی کمیٹی معرض وجود میں آئی جس نیتمام مسالک سے تعلق رکھنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ایک مثال قائم کیا۔اس اتحاد کو قومی ضرورت سمجھ کر تمام مسالک کے اکابرین نے بھی قبول کیا اور اس مشن میں بھر پور ساتھ دینے کا وعدہ کیا دیامر سے لیکر ہنزہ نگر اور بلتستان تک دورے ہوئے ۔ یوں عوامی ایکشن کمیٹی ہر گزرتے وقت کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوامی امنگوں کی حقیقی ترجمان بنتے جارہے ہیں ہر کوئی دھرنے کی بات کر رہے ہیں سوشل میڈیا مقامی اخبارات میں ایک ہی بحث جاری ہے طالب علم سے لیکر عوام تک اس اقدام کو قومی ضرورت سے تشبیہ دے رہے ہیں دوسری طرف حکومتی دباو اور ھمکیاں بھی گردش کر رہی ہے دفعہ 144نافذ کرنے کی بات ہو رہی ہے اور کہیں مذاکرات کیلئے کوششیں جاری ہے اللہ نہ کرے کوئی ناموافق صورت حال پیدا نہ ہو۔یہاں حکومت کومشورہ دینا چاہوں گا کہ عوامی طاقت اوور غم غصے کو محسوس کرتے ہوئے کسی بھی غیر ضروری ایکشن سے گریز کریں کیونکہ اس طرح کے ایکشن سے گلگت بلتستان میں پھر سے کوئی نیا تنازعہ کھڑا ہو سکتا ہے۔دوسری طرف آج عوام ماضی کی دکھ درد اور غم غصوں کو قومی یکجہتی کی خاطر بھلا کر ایک دوسرے کو گلے لگا چکے ہیں ایسے میں اچانک ایک غیر مستحکم اور غیر آئینی خطے میں استحکام پاکستان کانفرنس وہ بھی پاکستانی قانون کی طرف سے کلعدم تنظیم کے جھنڈے تلے پھر سے سادہ لوح عوام کو استعمال کرکے منعقد کر ناایک مضحکہ خیر صورت حال ہے۔

my Logoسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کانفرنس کا اس موقع پر منعقد کرکے گلگت بلتستان کے عوام کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے ؟کیا بیورکریسی ایک بار پھر عوامی اتحاد سے پریشان ہے؟ کیا ایک بار پھر اس خطے میں پاکستان کی استحکام کے نام پر فرقہ وریت پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے؟ سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری ذرائع کے مطابق کانفرنس کے اختتام پر ایک خاص گروہ کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے گئے اگر یہی استحکام پاکستان کی علامت اور استحکام پاکستان کیلئے پیغام ہے تو اللہ ہی خیر کرے اور ویسے بھی آج کل ریاست پاکستان ایسے عناصر کی بدولت ہچکیاں لیتے ہو ئے زندگی گزار رہی ہے۔مگر ہمارا مقصد صرف گلگت بلتستان ہے کیونکہ استحکام گلگت بلتستان ہماری بہتر مستقبل کی ضمانت ہے ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہئے کہ جب تک اپنے گھر میں استحکام نہیں لاتے دوسروں کی گھرمیں استحکام کی بات کرنا اسلامی اقدار اور معاشرتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے لہذا سب سے پہلے خطے میں استحکام لانے کیلئے کوشش کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔آج گلگت بلتستان کے عوام کو گندم کے دانے نے سوچنے پر مجبور کیا کہ ہماری آپس کی ناچاکیاں ہمارے لئے نقصان پونچا رہے ہیں اسی فلسفے کے تحت عوام ڈیمانڈ کرنے جا رہے ہیں جو کہ عوام کا حق ہے لیکن ایک بار پھر عوام کا اس طرف سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لہذا حکومت کو چاہئے کہ اس موقع پر صرف امن امان کی صورت حال کا خیال رکھیں عوام سے الجھنے کی غلطی نہ کریں کیونکہ حکومتی وزیر کہہ چکے ہیں کہ گندم کی سبسڈی وفاق کی طرف سے ہٹایا ہے گلگت بلتستان حکومت کا اس حوالے سے کوئی کردار نہیں لہذا اس ایشو کو وفاق اور عوام کے درمیان چھوڑ دیں تو بہتر رہے گا۔باقی دوسرے مسائل کے حوالے سے جو بھی خدشات ہے اسے دور کرنے کیلئے عملی طور پر یقین دہانی کرانے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام اب سننے کیلئے تیار نہیں ایسے موقع پر پیپلزپارٹی کی حکومت کو عوام سے الجھنے کا ذرا بھی غلطی آنے والے الیکشن میں انہیں کافی سیاسی نقصان پونچا سکتا ہے اور نواز لیگ کی بھی یہی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح گلگت بلتستان کے عوام اس حکومت سے بدظن ہو کر آخری آپشن کے طور پر انہیں قبول کریں کیونکہ ماضی کے حوالے سے انکا کوئی خدمات تو نہیں جو عوام کو بتا سکے۔ لہذا مہدی شاہ سرکار کو پھونک پھونک کر قدم رکھنے ہونگے۔اس پارٹی کے وزراء کی کرپشن اور بدعنوانی کے سبب عوام پہلے ہی طیش میں ہے ایسے موقع پر عوام سے الجھناآگ میں تیل ڈالنے کے مانندہو گا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین کو بھی چاہئے کہ احتجاج اس انداز میں کریں کہ عوام کی صدائیں اسلام آباد کے ایوانوں تک گونجے لیکن کسی بھی حکومتی اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ اکثر اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ مشن کو ناکام بنانے کیلئے کچھ عناصر ایسی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ حکومتی مشینری حرکت میں آجائے لہذا ضروری ہے کہ دھرنے کے دوران اس طرح کی باتوں کا خاص خیال رکھا جائے اور عوام کو تاکید کریں کہ کہیں سے ایک اینٹ بھی نہیں گرنا چاہئے کیونکہ یہ اس خطے کی ملیکت ہے سرکاری املاک کا نقصان اس دھرتی کا نقصان سمجھا جائے گا لہذا جب آپ دھرتی کی حقوق کیلئے نکلے ہیں تو تحفظ بھی آپ کی ذمہ داری ہوتی ہے اوراس کمیٹی سے عوام کو یہ تاثر ملنے چاہئے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کسی خاص مسلک یا پارٹی کا نمائندہ نہیں بلکہ یہ کمیٹی18لاکھ عوام کا ترجمان ہے ۔۔ آخر میں دعا ہے کہ یہ کوشش کامیاب ہو جائے اور خطے کی عوام کو اپنا حق مل جائے آمین۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

شیر علی انجم

شیر علی بلتستان سے تعلق رکھنے والے ایک زود نویس لکھاری ہیں۔ سیاست اور سماج پر مختلف اخبارات اور آن لائین نیوز پورٹلز کے لئے لکھتے ہیں۔

متعلقہ

Back to top button