گلگت بلتستان

وادی بگروٹ میں جھیل پھٹ پڑا، سیلابی ریلے میں پل بہہ گیا، رابطہ منقطع

گلگت کے نواحی گا ؤں وادی بگروٹ میں گلیشئر میں موجود جھیل کے پھٹنے سے شدید سیلاب بالائی وادی کا زمینی رابطہ کٹ گیا ۔ انسانی جانوں کو بچانے کے لئے فور طور پر پل کے تعمیر کی ضرورت ہے
گلگت کے نواحی گا ؤں وادی بگروٹ میں گلیشئر میں موجود جھیل کے پھٹنے سے شدید سیلاب بالائی وادی کا زمینی رابطہ کٹ گیا ۔ انسانی جانوں کو بچانے کے لئے فور طور پر پل کے تعمیر کی ضرورت ہے

گلگت ( پ۔ ر) گلگت کے نواحی گا ؤں وادی بگروٹ میں گلیشئر جھیل کے پھٹنے سے شدید سیلاب بالائی وادی کا زمینی رابطہ کٹ گیا ۔ انسانی جانوں کو بچانے کے لئے فور طور پر پل کے تعمیر کی ضرورتہنرچی گلیشئیر میں بیا بری کے مقام پر یہ گلیشیائی جھیل 2800 میٹر بلندی میں بنتی ہے اور وادی کے لئے ہمیشہ سے قدرتی آفت سمجھی جاتی ہے۔ اس سال یہ جھیل 7 مئی 2014 کو صبح سات بجے کے قریب پھٹ گئی اور شدید سیلابی ریلے نے چراہ گاؤں میں موجود اپنی مدد آپ بنائے گئے پیدل پل کو بہا کر لے گیا جس سے بالائی علاقوں کا ربطہ کٹ گیا ہے۔ بالائی آبادیاں ، خوشلی ہٹ، ست، داریجا، بیہ بری ، درن اور شیلکوئی میں کئی گھرانے پھنس کر رہ گئے ہیں۔ جبکہ چراہ گاوں کو بچانے میں پاکستان گلاف پراجیکٹ کی مدد سے حال ہی میں تعمیر کیا گیا حفاظتی بند بہت مدد گار ثابت ہوا۔ جھیل اس قدر شدت سے پھٹ گئی کہ ایک میل سے زیادہ لمبی پٹی میں گلیشئیر کے اوپر سے مٹی اور پتھروں کا ملبہ اٹھ گیا ہے جس سے اس سال گرمیوں میں گلیشیر کے تیزی سے پگھلنے کے باعث نالے میں سیلاب اور طغیانی کا خطرہ بڑہ گیاہے جو رئی نالے کے شروع سے آخر تک دیہجات کی نشیبی آبادیوں اور اوشکھنداس اور جلال آباد جیسے بڑے دیہجات کے آبپاشی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔ بگروٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹی اور اہلیان بلچے اور فرفوح نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر چراہ پل کو بر وقت تعمیر نہ کیا گیا تو متاثرہ بالائی دیہجات میں زراعت نہیں ہو سکے گی۔ جبکہ بگروٹ کے اکثر عوام کاگزر بسر ان جگہوں سے ہوتی ہے۔ جوں جوں گرمی بڑہے گی تو نالے میں پل بنانا ممکن نہیں ہوگا اور زراعت کا موسم ختم ہوجائے گا۔ ان دنوں آلو کی کاشت کا موسم ہے روزانہ سیکڑوں افراد خواتین اور بچے یہاں کے پر خطر گلیشرکو عبور کرنے پر مجبور ہیں جو انسانی جانوں کے لئے انتہائی خطرہ ناک ہے۔ اسلئے پل کی تعمیر کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ بالائی علاقوں کی آبادی کے لئے اپنی مدد آپ بنائے گئے اس پل کے علاوہ آمد و رفت کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ وادی میں پاکستان گلاف پراجیکٹ مقامی کمیونٹی آرگنائزیشن دوبانی کے تعاون اور خطرات سے دوچار مقامی آبادی کے اشتراک سے گلیشئائی جھیلوں کے باعث ہونے والے نقصانات میں کمی کے لئے گزشتہ دو سالوں سے سر گرم عمل ہے۔ اس سال مذکورہ جھیل کو مقامی کمیٹی برائے نگرانی قدرتی آفات ( کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹی) کے تعاون سے زیر نگرانی رکھا گیا۔ جھیل میں مقامی والینٹئرز دن رات ڈیوٹی میں متعین اور جھیل کی لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے ڈی آر ایم سی آفس بگروٹ اور گلاف فیلڈ آفس گلگت، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور جی بی ڈی ایم اے کے حکام سے مسلسل رابطے میں رہے۔ مقامی آبادی نے گلاف پراجیکٹ اور دوبانی ڈیولیمپنٹ آرگنائزیشن کا شکریہ ادا کیا ہے کہ یہاں حفاظتی بند کی تعمیر، گلاف سے متعلق آگہی اور مقامی کمیٹیوں کی تشکیل کے باعث اس سال نقصانات میں کمی دیکھنے میں آئی۔ دوبانی ڈیولیمپنٹ آرگنائزیشن بگروٹ نے اپنے ہنگامی اجلاس میں متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ چراہ پل کو فوری طور پر تعمیر کرکے انسانی جانوں اور غریب عوام کو معاشی نقصان سے بچایا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button