چترال

دریا میں طغیانی کیفیت، چترال کے مضافات میں چودہ مکانات پانی کی زد پر

چترال(گل حماد فاروقی) چترا ل کے مضافاتی علاقے اور غوچ لشٹ میں دریائے چترا ل نے تباہی مچادی۔ شدید گرمی کے باعث پہاڑوں پر برف تیزی سے پھگلنے کے باعث دریا میں پانی کی سطح بلند ہوچکا ہے جس سے دریا کے کنارے آبادی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

278اُور غُوچ لشٹ گاؤں میں دریائے چترال کے کنارے آباد چودہ گھرانے پانی کی زد میں آچکے ہیں۔ ان گھروں سے سے چاروں طرف پانی بہہ رہا ہے۔ ان مکانات کو ہر طرف سے پانی نے گھیرا ہوا ہے۔ دریا کے کنارے حفاظتی پُشت (دیوار) پانی کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے پانی آبادی یعنی ان گھروں کے اندر داحل ہوچکی ہے۔

پامیر تائمز سے باتیں کرتے ہوئے ان متاثرین نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہماری جان حطرے میں ہے کسی بھی وقت بڑا ریلہ ہم کو بہاکر لے جاسکتی ہے کیونکہ ہمارے گھروں کو چاروں طرف پانی بہہ رہا ہے مگر ہم اگر جائے تو جائے کہاں؟۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس سر چھپانے کی جگہہ بھی نہیں ہے اور انتظامیہ نے ان کو صرف ایک حیمہ دیا ہے اس حیمہ میں بھی زمین پر ڈالنے کیلئے کوئی چٹائی وغیرہ نہیں ہے اس ایک حیمے میں ہم خود پناہ لے یا اپنی سامان یا جانوروں کو محفوظ رکھیںَ

323کچھ گھروں کے اندر جو پانی بہہ رہا تھا ہمارے نمائندے نے کوشش کی کہ سیلابی پانی کے اندر جاکر ان گھروں تک پہنچے جہاں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور ان کو پانی نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کی امداد سے پانی میں کچھ دیر جاکر ٹھنڈک برداشت نہ کرسکا اور مقامی بزرگوں نے بھی پانی کے اندر جانے سے روک دیا کیونکہ اس میں جانا حطرے سے حالی نہیں ہے۔

یونین کونسل اورغوچ کے سابق چئیرمین محمد ولی شاہ نے بتایا کہ ابھی تک ان لوگوں کے ساتھ حکومت کی جانب سے کوئی حاص امداد نہیں ہوا ہے اور یہ متاثرین حکومتی امداد کی راہ تکتے ہیں۔

فوج سے ریٹائرڈ ایک شحص جو اپنے دو بچوں کو گود میں اٹھاکر پانی سے نکال رہا تھا نے بتایا کہ ہم یہاں تیس سالوں سے آباد ہیں پچھلے سال بھی سیلاب آیا تھا ہمارے مکانات، زیر کاشت زمین، کھڑی فصل اور مال کو بہاکر لے گیا مگر حکومت نے ابھی تک ہمارے ساتھ کوئی امداد نہیں کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے بارہا حکومتی اداروں کو درخواست کی کہ ہماری حفاظت کیلئے دریا کے کنارے حفاظتی دیوار تعمیر کی جائے مگر ایسا نہیں ہوا اگر حکومت بروقت حفاظتی پشت یا دیوار تعمیر کرواتا تو آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔

چھٹی جماعت کی طالبہ کے بچی نے کہا کہ ہم رات کو آرام سے سو رہے تھے صبح جب اٹھے تو ہمارا گھر پانی سے بھرا ہوا تھا اور ہمارا کوئی اور گھر بھی نہیں ہے جہاں ہم پناہ لے سکے ۔ رات کو اس گھر میں سونے سے ڈر لگتا ہے کیونکہ پورا گھر پانی سے بھرا ہے اور دریا نے اپنا رح تبدیل کرکے ہمارے گھروں کے دونوں جانب پانی بہہ رہا ہے۔

کچھ بچوں نے اس موقع پر نعرہ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہمیں سیلاب سے بچایا جائے ہماری حفاظت کی جائے۔

اور غوچ لشٹ جو دریائے چترال کے کنارے آباد ہے پچھلے سال بھی سیلاب سے بری متاثر ہوا تھا اور ابھی تک متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔

unnamed (1)ان لوگوں نے یہ بھی شکایت کی کہ جن لوگوں کو ہم نے ووٹ دیکر اسمبلیوں تک پہنچایا ان میں سے کسی بھی نے بھی تین گزرنے کے باوجود ہمارا پوچھا تک نہیں۔

متاثرین حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ فوری طور پر امداد کی جائے اور ان کی گاؤں کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے دریا کے کنارے حفاظتی پُشت (دیوار) تعمیر کی جائے تاکہ آنے والے دنوں میں جب پانی کی سطح مزید بلند ہوگا یہ علاقہ مزید تباہی سے بچاجاسکے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button